عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// اپنی پارٹی کے سربراہ الطاف بخاری نے فلاح عام ٹرسٹ کے تحت قائم سکولوں پر پابندی کو عملی جامہ پہنانے پر حکومت کو شدید الفاظ میں ہدفِ تنقید بنایا ہے۔انہوں نے اپنے ایکس ہینڈل پر لکھا’’ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ منتخب حکومت نے آج فلاح عام ٹرسٹ کے 215 اسکولوں کی منیجمنٹ اپنی تحویل میں لیتے ہوئے ان سکولوں پر پابندی کو عملی جامہ پہنایا ہے‘‘۔انہوں نے لکھا’’ اگرچہ جماعت اسلامی پر 2019 سے پابندی عائد ہے لیکن اس کے باوجود ایل جی انتظامیہ نے فلاح عام ٹرسٹ کے سکولوں کو اپنی تحویل میں لینے سے گریز کیا جبکہ ایک منتخب حکومت نے ایک بھاری عوامی مینڈیٹ حاصل ہونے کے باوجود ایسا کیا۔ ان سکولوں کی منیجمنٹ کو اپنی تحویل میں لیکر پابندی عملی طور نافذ کرنے کی نہ ہی ضرورت تھی اور نہ اس کا کوئی جواز تھا‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی سے کسی کا سیاسی اور نظریاتی اختلاف ہو سکتا ہے، لیکن یہ بات ناقابل تردید ہے کہ فلاح عام ٹرسٹ سکولوں نے کئی دہائیوں کے دوران تعلیم کے شعبے میں مثبت اور قابل ستائش کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا’’ تاریخ گواہ ہے کہ فلاح عام ٹرسٹ اسکولوں پر پہلی بار 1990میں پابندی عائد کی گئی تھی، جب مرحوم مفتی محمد سعید مرکزی وزیر داخلہ تھے۔ تاہم اس وقت عدالت نے اس پابندی پر روک لگا دی۔ 2019میں دوبارہ اس پر پابندی لگادی گئی اور آج چھ سال بعد حکومت اس پابندی کو عملی جامہ پہنانے کیلئے سامنے آگئی ہے‘‘۔ بخاری نے مزید کہا، چونکہ اس حکومت کے پاس عوامی مینڈیٹ ہے، اس لیے اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاملے میں عوامی جذبات کا احترام کرے۔ اسے فوری طور پر ان اسکولوں کا انتظام سنبھالنے کے اپنے فیصلے کو منسوخ کرنا چاہیے۔