قاری اسحاق گورا
آج کے زمانے میں بچوں کی تربیت پر دھیان دینا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔ انٹرنیٹ کے دور اور تیزی سے بدلتی ہوئی ٹیکنالوجی نے بچوں کی زندگی میں بہت بڑی تبدیلیاں لائی ہیں۔ ہر گھر میں موبائل فون، ٹیبلٹ اور دیگر ڈیجیٹل آلات کی بھرمار ہے، جس سے بچے چھوٹی عمر سے ہی ان چیزوں کے عادی ہو جاتے ہیں۔ یہ صورتحال بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ اس لیے والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کی تربیت پر خصوصی توجہ دیں اور ان کے بہتر مستقبل کے لیے مناسب اقدامات کریں۔ موبائل گیمز بچوں کے درمیان ایک مقبول سرگرمی بن چکی ہے۔ بچے گھنٹوں موبائل اسکرین کے سامنے گزار دیتے ہیں، جس سے ان کی جسمانی سرگرمیاں کم ہو جاتی ہیں اور ان کا ذہنی نشوونما متاثر ہو سکتا ہے۔ موبائل گیمز بچوں کے لیے ایک دلچسپ کھیل کی طرح ہوتے ہیں، لیکن اس کے منفی پہلوؤں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ والدین کو بچوں کا دھیان موبائل گیمز سے ہٹانے کے لیے کئی اقدامات کرنے چاہئیں۔ سب سے پہلے، والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے موبائل کے استعمال کے لیے ایک وقت کی حد مقرر کریں۔ یہ وقت کی حد بچوں کی عمر اور ان کی دیگر سرگرمیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کی جانی چاہیے۔ مثال کے طور پر، دن میں ایک یا دو گھنٹے سے زیادہ موبائل گیمز کھیلنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ اس کے علاوہ، والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو دیگر تعمیری سرگرمیوں میں شامل کریں، جیسے کہ مطالعہ، کھیل کود وغیرہ۔
بچوں کو یہ سمجھانا بھی ضروری ہے کہ موبائل گیمز کا زیادہ استعمال ان کی صحت اور ذہنی حالت پربُرا اثر ڈال سکتا ہے۔ والدین کو بچوں کو یہ بتانا چاہیے کہ طویل وقت تک موبائل پر بیٹھنے سے ان کی آنکھوں پر بُرا اثر پڑ سکتا ہے، ان کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کم ہو سکتی ہے اور وہ معاشرتی طور پر الگ تھلگ پڑ سکتے ہیں۔ بچوں کو بیرونی کھیلوں اور جسمانی سرگرمیوں کی اہمیت کے بارے میں سمجھانا بھی ضروری ہے۔ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو یہ بتائیں کہ حقیقی دنیا کے کھیل اور سرگرمیاں ان کے لیے زیادہ مفید ہیں۔ آج کل دیکھا جاتا ہے کہ بہت کم عمر کے بچے جب روتے ہیں تو مائیں انہیں چپ کرانے کے لیے فوراً موبائل ان کے ہاتھ میں تھما دیتی ہیں۔ یہ عادت نہ صرف بچوں کی صحت پر بُرا اثر ڈال سکتی ہے بلکہ ان کے ذہنی اور معاشرتی ترقی کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے والدین کو سمجھداری سے کام لینا ہوگا۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو دوسرے طریقوں سے چپ کرانے کی کوشش کریں، جیسے کہ انہیں گود میں لے کر پیار سے سمجھانا، کوئی دلچسپ کھلونا دینا، یا کوئی کہانی سنانا۔ چھوٹے بچوں کو موبائل کی عادت ڈالنے سے بچنا چاہیے، کیونکہ ایک بار اگر بچے اس عادت کے عادی ہو جاتے ہیں تو انہیں اس سے دور کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔
بچوں کی تربیت کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ والدین خود ایک اچھا نمونہ پیش کریں۔ اگر والدین خود ہی موبائل کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، تو بچوں سے یہ امید کرنا کہ وہ موبائل کا کم استعمال کریں گے، بےکار ہو سکتا ہے۔ اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے سامنے خود موبائل کا کم سے کم استعمال کریں۔ جب والدین فارغ وقت میں موبائل کی بجائے کتابیں پڑھتے ہیں، تو یہ بچوں کے لیے ایک ترغیب بن سکتی ہے۔ بچوں کو کتابوں کی عادت ڈالنے کے لیے والدین کو خود بھی کتابیں پڑھنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔ جب بچے اپنے والدین کو کتابیں پڑھتے ہوئے دیکھتے ہیں، تو وہ بھی کتابوں سے دوستی کرنے کی کوشش کریں گے۔ بچوں کو اچھی کتابیں فراہم کرنا، انہیں کہانی سنانا، اور کتابوں کی اہمیت کے بارے میں بتانا بھی والدین کی ذمہ داری ہے۔ یہ سرگرمیاں نہ صرف بچوں کی معلومات اور تخیل کی طاقت کو بڑھائیں گی، بلکہ انہیں موبائل اور ٹی وی سے دور رہنے میں بھی مدد کریں گی۔
بچوں کی تربیت میں سب سے اہم چیزوں میں سے ایک یہ ہے کہ ان سے باقاعدہ بات چیت کریں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ وقتاً فوقتاً ان کی زندگی میں کیا ہو رہا ہے، اس کے بارے میں بات کریں۔ یہ گفتگو بچوں کو یہ احساس دلاتی ہے کہ ان کے والدین ان کی زندگی میں دلچسپی رکھتے ہیں اور ان کی پرواہ کرتے ہیں۔ بچوں سے بات چیت کرتے وقت ان کے جذبات اور خیالات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ اگر بچے کسی مسئلے کا سامنا کر رہے ہوں، تو انہیں یہ یقین دلائیں کہ وہ اپنے والدین سے اس بارے میں کھل کر بات کر سکتے ہیں۔ اس طرح کی گفتگو بچوں کے اعتماد کو بڑھاتی ہے اور انہیں صحیح سمت میں آگے بڑھنے کے لیے ترغیب دیتی ہے۔
بچوں کی اصلاح کرتے وقت والدین کو حکمت اور سمجھداری سے کام لینا چاہیے۔ بچوں کے ساتھ سختی سے پیش آنا یا انہیں زبردستی کسی چیز کے لیے مجبور کرنا الٹا اثر ڈال سکتا ہے۔ اس کے بجائے، انہیں پیار اور سمجھداری کے ساتھ صحیح اور غلط کا فرق بتائیں۔ بچوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کریں کہ کچھ عادات یا کام ان کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں، اور انہیں صحیح راستے پر چلنے کے لیے ترغیب دیں۔
بچوں کی تربیت ایک مسلسل عمل ہے، جو کہ ایک دن میں مکمل نہیں ہو سکتا۔ یہ والدین کے صبر اور سمجھداری کا امتحان ہوتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی ہر چھوٹی بڑی ضرورتوں اور مسائل کا خیال رکھیں اور انہیں صحیح سمت میں آگے بڑھنے کے لیے ترغیب دیں۔ آج کے ڈیجیٹل دور میں، جہاں ٹیکنالوجی نے ہر چیز کو بدل کر رکھ دیا ہے، بچوں کی تربیت کرنا ایک چیلنجنگ کام ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ والدین اس چیلنج کو قبول کریں اور اپنے بچوں کو ایک اچھا انسان بنانے کے لیے درست اقدامات کریں۔بچوں کی تربیت میں ایک تسلسل ہونا چاہیے، جس میں والدین ان کے ہر چھوٹے بڑے فیصلوں میں ان کی مدد کریں اور انہیں صحیح اور غلط کے بارے میں سمجھائیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بچوں کی تربیت میں والدین کا کردار ہی انہیں ایک بہترین انسان بنا سکتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو آج سے ہی سمجھیں اور بچوں کی تربیت پر خاص توجہ دیں۔ ٹیکنالوجی کے اس دور میں، جہاں ہر چیز ڈیجیٹل ہو گئی ہے، بچوں کو صحیح سمت دینا اور ان کی پرورش کرنا ایک چیلنجنگ کام ہو سکتا ہے، لیکن یہ کام سب سے زیادہ اہم اور سود مند ہے۔
بچوں کی تعلیم و تربیت ایک ایسا کام ہے جو والدین کی محنت اور وقت کا مطالبہ کرتا ہے۔ بچوں کے ساتھ ایک مضبوط رشتہ بنانا اور ان کی پرورش کے دوران ان کی جذباتی، ذہنی اور جسمانی صحت کا خیال رکھنا والدین کی ذمہ داری ہے۔ آج کے ڈیجیٹل دور میں، یہ ذمہ داری مزید بڑھ گئی ہے، کیونکہ بچے زیادہ تر وقت اسکرینوں کے سامنے گزارتے ہیں۔ اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کی دلچسپیوں کو مثبت سمت میں لے جانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
آج کل سوشل میڈیا، ویڈیو گیمز اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز نے بچوں کی زندگیوں کو جکڑ لیا ہے۔ اس کے نتیجے میں، بچوں کے لیے انٹرنیٹ پر خرچ ہونے والا وقت ان کی تعلیمی اور جسمانی سرگرمیوں پر منفی اثرات ڈال سکتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کی اسکرین کے سامنے گزارے جانے والے وقت پر نظر رکھیں اور اسے متوازن کرنے کی کوشش کریں۔والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ بچوں کی تربیت میں مذہبی اور اخلاقی اقدار کو بھی شامل کریں۔ بچوں کو یہ سمجھانا ضروری ہے کہ زندگی میں صرف کامیابی اور تفریح اہم نہیں ہیں، بلکہ اخلاقیات، ایمانداری، دوسروں کے حقوق کا احترام اور محبت جیسے عناصر بھی زندگی کا اہم حصہ ہیں۔ بچوں کی تربیت میں ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ انہیں محدود نہیں کرنا چاہیے، بلکہ ان کی دلچسپیوں کو مثبت سمت میں بڑھانا چاہیے۔ اگر بچے کسی خاص مضمون یا ہنر میں دلچسپی رکھتے ہیں، تو والدین کو چاہیے کہ وہ ان کی حوصلہ افزائی کریں اور انہیں اس میں مہارت حاصل کرنے کے لیے مواقع فراہم کریں۔
آخر میں، والدین کو یاد رکھنا چاہیے کہ بچوں کی تربیت ایک طویل عمل ہے اور اس کے لیے صبر، محبت اور سمجھداری کی ضرورت ہوتی ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے ساتھ وقت گزاریں، ان کے مسائل کو سمجھیں اور انہیں صحیح راستے پر گامزن کرنے کی کوشش کریں۔ اس طرح، والدین بچوں کو ایک کامیاب، صحت مند اور خوشحال زندگی کی بنیاد فراہم کر سکتے ہیں۔
[email protected]