عظمیٰ نیوزسروس
پونچھ//خطہ پیر پنچال میں سرکاری سکولوں میں تعلیمی نظام درہم برہم رہنے اور اساتذہ کی بلا ضرورت غیر حاضری کے سبب والدین اب سرکاری سکولوںمیں بچوں کا داخلہ کرنے سے گریز کررہے ہیں اور جو طلبہ سکولوں میں داخل ہیں ان کو بھی سکولوں سے نکالنے کی سوچ رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم کے آفیسران کی کمزوری کے باعث سرحدی و پسماندہ خطہ پیر پنجال کے جڑواں اضلاع رجوری وپونچھ میں معیاری تعلیم سے یہاں کے غریب بچے محرم ہیں جس کے باعث سرکاری سکولوں میں دن بدن بچوں کی تعداد کم ہورہی ہے۔خطہ میں کئی ایسے سکول ہیں کہ جن میں بچے کم اور استاد زیادہ ہیں تاہم بیشتر سکولوں میں عملہ اور ڈھانچہ کی شدید قلت پائی جارہی ہے۔ عام لوگوں کا کہنا ہے کہ خود استادوں نے اپنے بچوں کو بڑے بڑے پرائیویٹ سکولوں میں داخلے کروائے ہوئے ہیں اور غریب اور بے سہارا ماں باپ کے بچوں کی زندگیاں برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔عوام نے کہا کہ محکمہ تعلیم خطہ کے بچوں کو معیاری تعلیم دینے میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے ۔لوگوںکے مطابق سکولوں کی عمارتوں کا یہ حال ہے کہ بچوں کے بیٹھنے کے لئے کہیں کہیں پر ایک کمرہ بھی دستیاب نہیں ہے جس کی مثال کالابن پرائمری سکول ہے۔ اسطرح کی بہت ساری مثال ضلع پونچھ کے اندر موجود ہیں۔سرکار کی جانب سے کھربوں روپے سکولوں کی عمارتوں کو تعمیر کرنے کے لئے واگزار ہوئے مگر متعلقہ محکمہ کی ملی بھگت سے خانہ پری کر کے یہ رقوم ہڑ پ کر لئے گئے۔ انہوں نے کہ انہوں نے کئی بار سرکار سے اپیل کی کہ محکمہ تعلیم کو پٹری پر لایاجائے تاکہ سرکاری سکولوں کا نظام درست ہوسکے اور کم از کم استاد سکولوں میں روزانہ حاضر ہونے کے پابند ہوسکیں اور سرکاری سکولوں میںمعیاری تعلیم دینے کا ماحول بن سکے مگر ایسا نہ کر کے سرکار نے خطہ کے زیر تعلیم بچوں کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی کی ہے۔انہوںنے مطالبہ کیا کہ خطہ کے سرکاری سکولوںکا نظام درست کیاجائے جس میں تدریسی عمل کیلئے مکمل ڈھانچہ کی دستیابی کے علاوہ مدرسین کی معقول تعداد کی دستیابی بھی شامل ہے ۔