رفیع گندو// مقامی لوگوں نے ڈگری کالج ٹھاٹھری کی منتقلی کو لے کر ٹھاٹھری سب ضلع صدر مقام پر حکومت و انتظامیہ کے خلاف ایک زبردست احتجاج کیا ۔جس دوارن ٹھاٹھری کے تمام بازار بند رہے جب کہ کچھ دیر کیلئے مسافروں گاڑیوی کی آمدورفت بھی متاثر ہوئی۔ احتجاج میں ٹھاٹھری باراز کی تمام دکانیں مکمل طور پر بند رہیں۔ اس موقع پر ٹھاٹھری ڈیولپمنٹ فرنٹ کے صدر منظور احمد بٹ نے کہا کہ 2011 میں اس کالج کا اعلان ٹھاٹھری صدر مقام کے نام سے کیا گیا تھا اور اس کا نام ڈگری کالج ٹھاٹھری رکھا گیا تھا جس کے فوری بعد محکمہ نے ٹھاٹھری صدر مقام پر کالج ایک نجی عمارت میں شروع کیا جس کو محکمہ کے ملازمین پچھلے پانچ سال سے ایک نجی عمارت میں طلاب کو تعلیم بھی چلی رہی ہے لیکن آج اس کالج کو سیاسی مقصد کی بنا پر یہاں سے فگسو میں منتقل کیا جائے رہا ہے جو سب ضلع ٹھاٹھری کے ساتھ ساتھ دوندی ، کاہرہ ، پریم نگر،دربشالہ، سروڑر، بانجواہ، باتری،ترنکل،نالی،جو ہزاروں کی آبادی پر مشتمل دیہات کو قبول نہیں ہے ۔ بٹ نے کہا کہ عام لوگوں و طلبا کو ٹھاٹھری صدر مقام ایک بہتر جگہ ہے جس جگہ میں کالج کی منتقل کیا جا رہا ہے وہ صدر مقام سے8 کلومیٹرکی دوری پر فگسو میں واقع ہے جو صدر مقام و زیادہ تر علاقوں سے ایک الگ تھلگ جگہ ہے۔ فرنٹ کے ترجمان اصغر علی نے کہا کہ سرکار و ضلع انتظامیہ نے ٹھاٹھری صدر مقام پر کالج کے لئے 60 کنال زمین کی نشان دہی بھی کی تھی جس کے معاوضے کے لئے 75 لاکھ روپے منظور بھی کئے گئے تھے لیکن اب کچھ مفاد پرست لوگوں نے مل کر مذکورہ کالج یہاں سے منتقل کرنے کی کوشش کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تحصیل صدر مقام ٹھاٹھری مرکزی جگہ ہے اور یہ کالج کے لئے سب سے موزوں ہے۔ سرکار و انتظامیہ کو چاہے کہ فوری طور پر اپنے فیصلہ واپس لیں ورنہ لوگ اور طلباء احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے۔ سینئر سماجی کارکن وسیم حق نے کہا سرکار و انتظامیہ یہاں کی عوام و مقامی طلاب کے ساتھ نا انصافی کر رہی ہے۔ تمام طلبا ء کیلئے ٹھاٹھری صدر مقام ایک آسان جگہ ہے اور تعلیم کے لئے بھی ایک بہتر مقام ہے۔ سرکار کو چاہے کہ جلدی میں لئے گئے اس غلط فیصلہ کو واپس لیں۔ لوگوں نے کہا کہ اگرسرکار و انتظامیہ اس فیصلے کو واپس نہیں لیتی ہے تو مقامی عوام اور طلباء احتجاج کا تارستہ اختیار کرنے پر مجبور ہو جائیں گے جس کیلئے سرکار خود ذمہ دار ہوگی۔