عاصف بٹ
کشتواڑ //سنیچر کی دوپہر ڈکسم علاقے میں رونماہوے المناک سڑک حادثے میں لقمہ اجل بنے سبھی8افراد کی تدفین انکے آبائی گاوں مڑواہ میں کی گئی جس کے دوران ہزاروں افراد نے انکی آخری رسومات میں شرکت کی۔سبھی نعشوں کو سنیچر کی رات نو بجے مڑواہ پہنچایا گیا جسکے بعد انکی آخری تدفین اتوارکی صبح کی گئی۔تحصیل مڑواہ کے ہاینن علاقہ سے ایک ہی کنبے سے تعلق رکھنے والے پولیس کانسٹیبل امتیاز احمد راتھر اسکی اہلیہ و تین بچوں کا نماز جناز دوپہرکو ادا کیا گیا جس کے دوران ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔علاقہ میں ہرطرف فضاسوگوار تھا اور ہر کسی کی آنکھیں نم تھی۔ ہرطرف چیخ و پکار سنائی دے ر ہی تھی۔ امتیاز کے والدین کا روروکر براحال ہے جبکہ انکے رشتے دار و عزیز وعقارب مایوس ہے۔ جان بحق ہوے امتیازاحمد کے ایک قریبی رشتہ دار نے بتایا کہ امتیاز نہایت ہی شریف ہمدرد و خوش اخلاق انسان تھے۔وہی دوسرا جنازہ ماں و اسکے دوبچوں کا انکے ابائی گاوں نوگام مڑواہ میں ادا کیا گیا جہاں پر بھی لوگوں کا اژدھام موجود تھا۔جسکے بعد انکی تدفین کی گئی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ یہ علاقے میں حالیہ سالوں کے دوران اسطرح کا دوسرا بڑا واقعہ ہے جہاں ا سے علاقے مڑواہ میں ہی سومو گاڑی کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں آٹھ افراد جا ن بحق ہوے تھے اور اب مزید آٹھ افراد اپنی جان گنوا چکے ہیں۔
جی ایم سروڑی نے مرحومین کی نماز جنازہ میںشرکت کی
عظمیٰ نیوز سروس
کشتواڑ// اتوارکے روز مڑواہ کی فضائیں اُس وقت پرنم نظرآئیں جب سینکڑوں لوگ ان آٹھ افراد کی نماز جنازہ میں شرکت کیلئے جمع ہوئے جو اننت ناگ ضلع میں سنتھن-کوکرناگ راستے پر ہونے والے المناک حادثے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ نماز جنازہ میں شرکت کرنے والوں میں سابق وزیر اور ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کے نائب صدر غلام محمد سروڑی بھی شامل تھے، جنہوں نے اس واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ سرووری نے غمزدہ خاندان سے مل کر اپنی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ یہ افراد کشتواڑ سے مارواہ کی طرف سنتھن ٹاپ کے راستے ایک ماروتی سوئفٹ کار (نمبر JK03H-9017) میں سفر کر رہے تھے جب یہ افسوسناک حادثہ پیش آیا۔ اس المناک حادثے میں جان کی بازی ہارنے والے خاندان کے افراد میں امتیاز راٹھور (45) ولد غلام رسول راٹھور، افروزہ بیگم (40) زوجہ امتیاز احمد راٹھور، ریشمہ (40) زوجہ مجید احمد، عریبا امتیاز (12) دختر امتیاز احمد، عنیہ جان (10) دختر امتیاز احمد، ابان امتیاز (6) پسر امتیاز، مصیب مجید (16) پسر مجید احمد، اور مشائل مجید (8) پسر مجید احمد شامل ہیں۔جی ایم سروڑی نے غمزدہ خاندان سے ملنے کے بعد کہا، ’’آج، میں نے سنتھن-کوکرناگ راستے پر ہونے والے المناک حادثے میں اپنے پیاروں کو کھونے والے خاندان سے ملنے کا دل دہلا دینے والا تجربہ کیا۔ میری دلی تعزیت ان خاندانوں کے ساتھ ہے جو اس سانحے میں اپنے پیاروں کو کھو بیٹھے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے واقعات کا بار بار پیش آنا اور قیمتی جانوں کا ضیاع باعث تشویش ہے اور خاندانوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’حکام کو فوری اور جامع اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ سڑک کی حفاظت کو بہتر بنایا جا سکے اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہمارے راستے تمام مسافروں کے لئے محفوظ ہوں۔‘‘سروڑی نے مرحومین کے ایصال وثواب کیلئے دعاکی اور غمزدگان کیلئے اللہ تعالیٰ سے صبرِ جمیل کیلئے دعاکی۔