بانڈی پورہ //ضلع ترقیاتی کمشنر بانڈی پورہ کے قافلے پر پتھرائو کے الزام میں بانڈی پورہ کے 5نوجوانوں کو پابند سلاسل بناکر ان پر سیفٹی ایکٹ کا اطلاق عمل میں لایا گیاہے۔گنائی محلہ کلوسہ ونسو بانڈی پورہ اور چندرگیر حاجن کے پانچوں نوجوانوں کو کورٹ بلوال جیل بھیج دیا گیا ہے۔گرفتار نوجوانوں میں گورنمنٹ ڈگری کالج بانڈی پورہ میں زیر تعلیم سکنڈ ائر کے 21سالہ عادل بشیر بٹ ولد بشیر احمد بٹ ساکن نسو بانڈی پورہ، پیشے سے نانوائی فاروق احمد گنائی ولد غلام احمد گنائی، سجاد حسین گنائی ولد غلام رسول گنائی اور بلال احمد گنائی عرف صاحبہ ساکنان گنائی محلہ کلوسہ بانڈی پورہ اور اظہر الدین پرے ولد عبدالرحمن پرے ساکن چندر گیرشامل ہیں۔21
سالہ عادل بشیر ساکن نسو پرپہلے ہی سنگ باری کے مبینہ الزام میں ایک آئی آر زیر نمبر 158/2015میں پولیس کو مطلوب تھاتاہم اب انہیںنئے ایف آئی آر زیر نمبر 102/2018کے تحت حراست میں لے کر جیل منتقل کردیا گیا ہے۔ گرفتار شدہ نوجوانوں کے اہل خانہ نے پولیس کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیادبتاتے ہوئے اسے من گھڑت اور حقائق سے بعید قرار دیا۔نوجوانوں نے رشتہ داروں نے بتایا کہ فاروق احمد گنائی ، سجادحسین گنائی اور بلال احمد گنائی ساکنان گنائی محلہ کلوسہ کو پولیس نے یکم ستمبر کو گھر سے گرفتار کرتے ہوئے پولیس تھانہ بانڈی پورہ میں نظر بند رکھا۔ انہوں نے بتایا کہ ان نوجوانوں کو 29اگست کو ڈپٹی کمشنر بانڈی پورہ کے قافلے پر سنگ باری میں ملوث ٹھہرایا گیا ہے۔
رشتہ داروں نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر کے قافلے پر جہاں پتھرائو کا واقعہ پیش آیا وہ یہاں سے 10کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے لہٰذا رات کے 9بجے کون 10کلومیٹر کی مسافت طے کرکے پتھرائو کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار نوجوان پیشہ سے مزدور ہیں اور اپنے اہل و عیال کا پیٹ پالنے کے لیے محنت مزدوری کرتے ہیں۔رشتہ داروں کے مطابق 27اگست 2018کو انہوں نے نوجوانوں کی ضمانتیں بھی پیش کیںتاہم اس کے باوجود بھی انہیں رہا نہیں کیا گیا اورمختلف حیلوں اور بہانوں کے ذریعے ان کی گرفتاری کو طول دیا ۔