عظمیٰ نیوز سروس
جموں //جموں وکشمیر بھاجپا کے سینئر لیڈر ایڈوکیٹ چندر موہن شرما نے جموں و کشمیر میں ڈوگری زبان کو فروغ دینے کی مودی حکومت کی کوششوں کا ذکر کیا اور کہا کہ ڈوگری جموں خطے کی ناقابل تلافی ثقافت اور روایت کی نمائندگی کرتی ہے۔پارٹی ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھاجپا لیڈر نے جموں و کشمیر میں ڈوگری زبان کے فروغ کیلئے مودی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کے تحت محکمہ ریلوے نے ڈوگری میں ریلوے اسٹیشنوں کے ناموں کی نمائش کی ہے اور ان کی سہولیات کے لئے ڈوگری میں اعلان بھی شروع کیا ہے۔ شرما نے کہا کہ ایک اور علاقائی زبان کشمیری کے ساتھ ڈوگری زبان کو بھی مناسب مقام دینے کے لئے مودی حکومت نے پارلیمنٹ میں ایک بل لایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈوگری زبان کو مزید فروغ دینے کے لئے ریڈیو کشمیر جموں کا نام بھی بدل کر آکاشوانی جموں رکھا گیا ہے اور ڈوگری زبان میں اعلانات بھی کئے گئے ہیں۔چندر موہن شرما نے کہا کہ پی ایم مودی کی قیادت میں بی جے پی حکومت ڈوگری زبان کو مناسب مقام دینے اور تمام ضروری اقدامات اٹھانے میں ثابت قدم ہے۔ اس موقع پر انہوں نے سڑکوں کے نیٹ ورک، تعلیم اور طبی سہولیات کو فروغ دینے کے لئے انفراسٹرکچر کی ترقی کے حوالے سے متعدد منصوبوں اور بے مثال ترقی کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے لوگوں سے پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کے حق میں ووٹ دینے کی بھی اپیل کی تاکہ جموں و کشمیر میں ترقی کی رفتار کو مزید تیز کرنے کے لئے پی ایم مودی کو مزید طاقت ملے۔ڈاکٹر پردیپ مہوترا نے کہا کہ جب مودی حکومت نے ڈوگری اور کشمیری زبانوں کو سرکاری زبانوں کے طور پر شامل کرنے کا بل لایا تو دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ این سی قیادت نے اس بل کی مخالفت کی اس طرح ان جماعتوں کی اصلیت کو ظاہر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ این سی، کانگریس اور پی ڈی پی جیسی پارٹیوں نے لوگوں کے جذبات کا استحصال کیا ہے، اور عوام کو بے وقوف بنایا ہے۔ درحقیقت، ان سیاسی جماعتوں نے جان بوجھ کر جموں، کشمیر اور لداخ کے عوام کو جذباتی، معاشی اور ثقافتی طور پر لوٹنے کے لئے پاور کوریڈور کا غلط استعمال کیا۔