بھدرواہ//بٹوت۔کشتواڑ قومی شاہراہ پر مقامی لوگوں کی جانب سے ایک احتجاجی مُظاہرہ کرنے کی وجہ سے قومی شاہرہ پر گاڑیوںکی نقل و حرکت مسدودہو کر رہ گئی۔مظاہرین گُذشتہ روز دریائے چناب میں ڈوڈہ کے نزدیک غرقاب نعشوں کو ڈھونڈ نکلانے کے لئے تلاشی مہم شروع نہ کرنے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔یا درہے گذشتہ روز ڈوڈہ کے نزدیک ایک سومو گاڑی 4سواریوں سمیت دریا برد ہوئی جن کی نعشوں کو ابھی تک دریا سے باہر نہیں نکالا گیا ہے۔مہلوکین کے رشتہ داروں نے الزام لگایا کہ وہ صُبح 5 بجے سے دریا پر انتظامیہ کا انتظار کر رہے تھے تاکہ نعشوں کو دریا سے نکالنے کا کام شروع کیا جا سکے لیکن 9 بجے تک بھی کوئی بھی جائے حادثہ پر نہیں پہنچا ،جسکی وجہ سے وہ گٹسو کے مقام پر سڑک پر دھرنادینے کے لئے مجبور ہو گئے۔انہوں نے الزام لگایا کہ گذشتہ روز پولیس اور سول انتظامیہ نے بحالی کاکام شام سات بجے معطل کیا تھا اور یقین دلایا تھا کہ صُبح سویرے اسے دوبارہ شروع کیا جائے گا۔لیکن نہ تو پولیس اور نہ ہی سول انتظامیہ کا کوئی اہلکار جائے حادثہ پر پہنچے ،تاکہ نعشوں کو ڈھونڈ نکالا جا سکے۔اس پر مقامی لوگوں نے احتجاج کرکے 9:30بجے سے12بجے بعد دوپہر تک ڈی سی ڈوڈہ و ڈوڈہ انتظامیہ کے خلاف بطور احتجاج گاڑیوں کی نقل و حرکت میں رخنہ ڈالا ،جسکی وجہ سے اس شاہراہ پر سینکڑوں کی تعداد میں مسافر درماندہ ہو گئے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم نے تقریباً4گھنٹے تک صبر کیا لیکن جب ضلع انتظامیہ کی جانب سے ہماری فون کالوں کی کوئی ثنوائی نہیں ہوئی تو ہمارے پاس احتجاج کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔چیئرمین پنچایت سنارٹھوا،چھرالہ عنایت اللہ خان نے کہا کہ جب ہمارا صبر ٹوٹ گیا تو ہم بطور احتجاج سڑکوں پر بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ نعشوں کو ڈھونڈ نکلانے کی نیک نیتی سے کوششیں کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بدقستمی کی بات ہے کہ ہم جوان سال مہلوکین کے ماتم کے بجائے سڑک پر دھرنا دینے کو مجبور ہوئے ہیں۔ ایک مہلوک کے چاچا ستیش کمار نے کہا کہ ہم ضلع انتظامیہ کی لاپرواہی کی مذمت کرتے ہیں۔ بعدازاں ڈپٹی ایس پی ہیڈ کوارٹرز ڈوڈۃ افتخار احمد نے تحصیلدار ڈوڈہ کے ہمراہ جائے موقعہ کا دورہ کیا اور مظاہرین کو سمجھا بجھاکر یقین دلایا کہ وہ مہلوکین کو ڈھونڈ نکالنے کی کے لئے ماہرین کی ٹیم سے فوری طور تلاشی مہم شروع کریں گے۔انتظامیہ کی یقین دہانی کے بعد مظاہریں پُر امن طور وے چلے گئے اور ٹریفک کی نقل و حرکت دوبارہ بحال ہوئی۔