زاہد بشیر
گول//گزشتہ روز سرینگر جھیل ڈل سے پولیس نے ایک خاتون اور دو بچوں کی لاشیں برآمد کیں جس کے بعد معلوم ہوا کہ یہ گول کے ڈھیڈہ علاقہ کی لڑکی ہے ۔ یہ خبر گول میں آگ کی طرح پھیلی اور کل شام کو ہی لڑکی کے ورثاء سرینگر روانہ ہو گئے تھے اور انہوں نے لڑکی اور دو بچوں کی شناخت کر کے انہیں گھر ڈھیڈہ لے آیا ۔ جن کی شناخت زاہدہ بیگم دختر فرید احمد فانبڑہ ساکنہ ڈھیڈہ عمر28سال، سوہیل احمد عمر7سال، اور ناہیدہ کونثر عمر5سال کے طور پر کی گئی معلوم ہوا ہے کہ زاہدہ بیگم نے شیخ محمد حسین (پرانا نام حکم سنگھ ولد پربھات سنگھ )نو مسلم ساکنہ ڈوگا تحصیل ارناس ضلع ریاسی نے دس سال قبل اس لڑکی کو اغوا کرکے کشمیر لے گیا جہاں پر اس نے اسلام قبول کیا تھا ۔ زاہدہ بیگم کے والد فرید احمد نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اس لڑکی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور کئی مرتبہ وہ گھر آئی اور یہاں سے پھر واپس گئی۔ فرید احمد کا کہنا ہے کہ جب لڑکی کو زیادہ مارا پیٹا گیا تو 9جنوری2024کو اندھ پولیس پوسٹ پر ایک تحریری درخواست دی گئی جس میں لڑکی نے یہ بھی تحریر کرایا تھا کہ اس کے خاوند نے اسے دھمکی دی ہے کہ وہ اس کو مار کر جھیل ڈل میں پھینک دے گا اورلڑکی نے یہ بھی لکھا تھا کہ یہ غلط نشہ کر کے گھر میں داخل ہوتا ہے اور وہاں مجھے مارتا ہے اور بچوں کو مجھ سے چھین کر لیتا ہے ۔مہلوک زاہدہ نے اندھ پولیس پوسٹ میں جو تحریری طو رپر درخواست دی تھی جس میں یہ بھی لکھا گیا کہ اس کا خاوند اسے کہتا ہے کہ ’’میں نے اپنی ماں کا قتل کیا ہے اور مجھے کس نے پوچھا میں تیرا اور ان بچوں کا قتل کروں گا مجھے کون پوچھے گا۔‘‘ لواحقین کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ایک پنچایت بٹھائی گئی جس میں فیصلہ ہوا کہ شیخ محمد حسین اپنی زوجہ کو5ہزار روپے فی ما ہ دے گا اور موقعہ پر پانچ ہزار روپے دئے اور تب سے آج تک نہیں دئے ۔ لواحقین نے کہا کہ تقریباً پندرہ دن قبل پولیس تھانہ گول میں شیخ محمد حسین نے کچھ عدالتی کاغذات دئے جہاں سے انہوں نے اپنی بیوی و بچوں کو سرینگر لے گیا جہاں جھیل ڈل کے قریب کرایہ پر یہ رہتے تھے اور شیخ محمد حسین مزدوری کرتا تھا ۔ مہلوک لڑکی کے والد فرید احمد کا کہنا ہے کہ میری لڑکی کو اذیت دی گئیں اور یہ میری لڑکی کو ہمیشہ مارتا پیٹتا تھا اور میں لڑکی کو سرینگر بھیجنے کے لئے تیار نہیں تھا میں اس کو یہیں مکان بنا کر دیتا لیکن میں لڑکی کو اس کے حوالہ کرنے پر مجبور ہو گیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ لڑکی نے بچوں سمیت خود کشی کی ہے یا اس کو قتل کیا گیا ہے اس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہئے اور ہمیں انصاف چاہئے ۔کیونکہ یہ خاوند اس کو پہلے سے ہی مارنے کی دھمکیاں دیتا تھا اور اس کی مکمل طور پر چھان بین ہونی چاہئے ۔