بارہمولہ //ڈسٹرکٹ جیل بارہمولہ میں منگل کی صبح قیدیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں کئی قیدی اور چند پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔اطلاعات کے مطابق ناراض قیدیوں نے جیل کا مرکزی دروازی بھی جلانے کی کوشش کی تاہم پولیس اہلکار آگ بجھانے میںکامیاب ہوگئے۔پولیس اور قیدیوں کے درمیان جھڑپوں کی وجوہات کے بارے میں متضاد خبریں آرہی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک قیدی کی جانب سے پیشاب کرنے کے دوران درد محسوس کرنے کی بارہا شکایات کے بعد علاج نہ ملنے کی وجہ سے جھڑپیں شروع ہوئیں۔ذرائع نے کہا کہ جھڑپوں کے دوران کئی قیدی زخمی ہوگئے جبکہ دو زخمی قیدیوں کو ضلع ہسپتال بارہمولہ لے جایا گیا جہاں سے علاج و معالجہ کے بعد انہیں رخصت کیاگیا۔ایس ایس پی بارہمولہ نے جھڑپوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ’’ایک قیدی کو بروقت طبی امداد فراہم کرنے میں تاخیر کی وجہ سے جھڑپیں ہوئیں ‘‘۔بارہمولہ پولیس کی جانب سے اس ضمن میں جاری کئے گئے بیان کے مطابق جھڑپیں دوپہپر بارہ بجے کسی انتظامی مسئلہ پر شروع ہوئیں ۔بیان میں کہاگیا ہے’’احتجاجی قیدیوں نے جیل عملہ پر حملہ کیا اور نگرانی کیمروں سمیت جیل املاک کو نقصان پہنچایا ۔کچھ قیدیوں نے اینٹیں نکال کر جیل کی دیوار کو بھی نقصان پہنچایا،یہاں تک کہ انہوں نے جیل کے مرکزی دروازہ کو بھی آگ لگانے کی کوشش کی جس پر بعد میں فائر سروس کی مدد سے قابو پالیاگیا۔جھڑپوں کے دوران 2قیدی اور4پولیس اہلکار زخمی ہوگئے‘‘۔بیان میں مزید کہاگیا ہے’’ڈسٹرکٹ جیل بارہمولہ کے اسسٹنٹ سپر انٹنڈنٹ کی تحریری شکایت کے بعد پولیس سٹیشن بارہمولہ میں ایک کیس زیر نمبر 347آف 2016زیر دفعات 307،147،148،149،224،511،435،427،336آر پی سی درج کیاگیا ‘‘۔ادھر کشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے ڈسٹرکٹ جیل بارہمولہ میں قیدیوں کی مارپیٹ ،ٹارچر اور فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔جیل میں مقید افراد کے رشتہ داروں نے بار ایسو سی ایشن کو مطلع کیا کہ جیل سپر انٹنڈنٹ رجنی سہھگل ،جنہوں نے بارہمولہ ضلع جیل میں جوائن کرنے کے فوراً بعد سرینگر ،سوپور اور بانڈی پورہ کی عدالتوں میں زیر سماعت کیسوں میں مطلوب 9قیدیوں کو ضلع جیل پونچھ منتقل کروایا،نے اب قیدیوں کو طبی امداد سے بھی محروم کردیا ہے اور اس کی کوئی وجہ نہیں دی جارہی ہے ۔بار کے مطابق جیل سپر انٹنڈنٹ کی یکطرفہ اور غیر قانونی کارروائی کے خلاف احتجاج کرنے کی پاداش میں قیدیوں کی بے دردانہ پٹائی کی گئی اور کشمیر کے مختلف علاقوں سے ان سے ملنے والے رشتہ داروں کو واپس کیاگیااور جب قیدیوں نے حکام سے فریاد کی کہ انہیں رشتہ داروں سے ملنے دیا جائے تو ان کی پھر پٹائی کی گئی اور پولیس سے کہاگیا کہ وہ ان پر گولی چلائیں۔بیان کے مطابق بار ایسو سی ایشن محسوس کرتی ہے کہ جیل کے معاملات چلانے کی ذمہ دار ریاستی حکومت نے ایک منصوبہ بند طریقہ پر تما م جیل حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کے ساتھ برا اور ناشائستہ سلوک کریں اور اسیو جہ سیء ریاست کے ہر جیل میں کشمیری قیدیوں کو جسمانی اذیتوں سے دوچار کیاجارہا ہے۔انہیں سیلوں میں قید کیاگیا ہے اور رشتہ داروں سے ان کی ملاقاتیں تقریباً ناممکن بنا دی گئی ہیں۔بار نے ان زیادتیوں کی مذمت کرتے ہوئے ایک بار پھر انٹر نیشنل ریڈ کراس کمیٹی سے کہا ہے کہ وہ ریاست کے مختلف جیلوں میں نظر بند کشمیری قیدیوں کی حالت زار کا نوٹس لیں اور ریاست کے تمام جیلوں کا دورہ کرکے خود کشمیری قیدیوں کی حالت زار دیکھ لیں ۔بار نے فیصلہ لیاہے کہ ہائی کورٹ سے گزارش کی جائے گی کہ وہ تمام اضلاع کے پرنسپل سیشن ججوں کو ہدایت دیں کہ وہ اپنے حدود میں تمام جیلوں کا دورہ کریں اور اس ضمن میں ہائی کورٹ کے کمیٹی ممبران کو اپنے ساتھ لیں اور ہائی کورٹ کو اپنے ردعمل سے آگاہ کریں۔بار نے یہ فیصلہ بھی لیا ہے کہ ہائی کورٹ سے کہاجائے گا کہ وہ اپنی تشکیل شدہ کمیٹی کے ہر دوماہ جیلوں کا دورہ یقینی بنائیںاور ضروری کارروائی کیلئے پھر رپورٹ ہائی کورٹ کو پیش کریں۔