یو این آئی
چندی گڑھ//کولکتہ عصمت دری اور قتل کیس کے خلاف ملک گیر تحریک کو پی جی آئی، چنڈی گڑھ کے ساتھ تمام یونینوں نے پیر کو یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ملازمین سے کالی پٹیاں باندھ کر اس معاملے کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔پی جی آئی ایمپلائز یونین (نان فیکلٹی)، منسٹریل اینڈ سیکریٹریل یونین، پی جی آئی، کنٹریکٹ ورکرز یونین، پی جی آئی، آل کنٹریکٹچول ایمپلائز یونین آف انڈیا وغیرہ نے پیر کو یہاں جاری بیان میں کہا کہ متاثرہ ڈاکٹر کو انصاف دلانے اورڈاکٹر برادری کے لئے محفوظ ماحول کو یقینی بنانے والا قانون بنانے کے مطالبہ کے لئے ملک گیر تحریک کے ساتھ وہ یکجہتی کا اعلان کرتے ہیں۔یونینوں نے اسی کے ساتھ تمام ملازمین سے کالی پٹیاں باندھ کر اس معاملے کی حمایت کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔
دہلی میں سڑک پر مفت | او پی ڈی خدمات شروع
عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی//ایمز اور دہلی کے دیگراسپتالوں کے ریزیڈنٹ ڈاکٹروں نے پیر کو نرمان بھون میں وزارت صحت کے سامنے سڑک پر مفت او پی ڈی خدمات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایمز کے ریزیڈنٹ ڈاکٹرس ایسو سی ایشن نے پریس ریلیز کے ذریعہ یہ جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ جب تک ہمیں مرکزی تحفظ قوانین کے توسط سے اسپتالوںمیں وافر تحفظ کی یقین دہانی نہیں مل جاتی تب تک یہ جدوجہد جاری رہے گی۔ اس دوران ڈاکٹروں نے متفقہ طور پر ہڑتال جاری رکھنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ ایسو سی ایشن نے الزام لگایا کہ حکومت ان کے مطالبات پر توجہ نہیں دے رہی ہے۔ سبھی ریزیڈنٹ ڈاکٹر نرمان بھون کے باہر مریضوں کو میڈیسن، سرجری، زچگی، امراض نسواں، اطفال علاج سمیت تقریباً 36 طرح کی متبادل او پی ڈی خدمات فراہم کرنے کے لیے دستیاب ہوں گے۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی خدمات پہلے کی طرح ہی جاری رہیں گی۔ ایسو سی ایشن نے افسران سے او پی ڈی کے لیے اجازت دینے اور نرمان بھون کے باہر متبادل مریض خدمات کے لیے ضروری انتظام فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔ ساتھ ہی مرکزی آرڈیننس کے توسط سے صحت ملازمین کے تحفظ کو یقینی بنانے کا بھی پُر زور مطالبہ کیا ہے۔مظاہرے اور ڈاکٹروں کی ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈاکٹروں کی ہڑتال نے مریضوں کے لیے پریشانی کھڑی کر دی ہے۔ صرف ایمرجنسی خدمات ہی باضابطہ طور پر چل پا رہی ہیں۔
تمام زخم موت سے پہلے دئے گئے تھے | پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات
یواین آئی
کلکتہ //آر جی کار میڈیکل کالج میںعصمت دری اور قتل کی شکار ہوئی جونیٔر ڈاکٹر کے جسم پر کئی زخم تھے۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ڈاکٹر کے ساتھ جنسی ہراسانی کی گئی ہے۔پوسٹ مارٹم رپورٹ جو سامنے آئی ہے اس کے مطابق ڈاکٹر کا گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہاں تک کہا گیا ہے کہ اس کے جنسی اعضا میں زبردستی کچھ ڈالا گیا تھا۔متوفی ڈاکٹر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اس کے جسم پر متعدد زخموں کے نشانات تھے۔ سر، گال، ہونٹ، ناک، دایاں جبڑا، ٹھوڑی، گلا، بائیں بازو، بائیں کندھے، بایاں گھٹنے اور ٹخنے پر زخم کے نشانات ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ڈاکٹر کے پھیپھڑوں میں خون کا جمنا (ہیمریج) تھا۔ جسم کے دیگر حصوں میں خون کے جم گئے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ میڈیکل کی طالبہ کو گلا دبا کر قتل کیا گیا ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ یہ بھی کہا گیا ہے کہ شرم گاہ میں کوئی باہری چیز بھی رکھی گئی ہے۔کلکتہ ہائی کورٹ میں ان کے اہل خانہ کی طرف سے دائر درخواست میں دعویٰ کیاگیا تھا کہ ڈاکٹر کے جسم سے 151گرام سیمن (منی)ملے ہیں ۔تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سیمن کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ کیاینڈو سرویکل کینال سے ایک سفید گاڑھا چپچپا سیال جمع کیا گیا تھا۔ تاہم، رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ مائع کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جننانگ کا وزن151 گرام ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹس میں معمول کے مطابق جسم کے مختلف حصوں کے وزن کا ذکر ہوتا ہے۔ اس معاملے میں بھی ایسا ہی کیا گیا ہے۔
فرانزک ایکسپرٹ کے الفاظ میں، ’’ذکر کردہ سفید چپچپا مائع کا مادہ فرانزک رپورٹ سے معلوم ہوگا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ایسی کوئی بات نہیں لکھی جا سکتی۔مختلف حلقوں سے متاثرہ کے جسم میں کئی فریکچرز کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں، لیکن پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس طرح کے فریکچر کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ڈاکٹر کی لاش 9 اگست کی صبح آر جی کار ہسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے چوتھی منزل کے سیمینار ہال میں ملی تھی۔ مبینہ طور پر اس کی عصمت دری کر کے قتل کر دیا گیا۔ پولیس نے اس واقعہ میں ایک شخص کو گرفتار کیا جو پیشے سے سیوک پلس اہلکار ہے تھا۔ ہائی کورٹ کے حکم پر سی بی آئی اس واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے۔ انہوں نے قیدی کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔