سرینگر //وادی میں جمعہ کوایک ویڈیو وائرل ہواجس میں ایک پولیس آفیسر قاضی گنڈ اسپتال میں تعینات ڈاکٹرکو دھمکیاں دے رہا ہے۔پولیس کے اعلیٰ حکام نے اس ویڈیوکانوٹس لیتے ہوئے پولیس کے ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ کو لائن حاضر کرکے ڈی آئی جی جنوبی کشمیر کے دفترمیں پیش ہونے کی ہدایت دی۔اس دوران ڈاکٹروں اورنیم طبی اہلکاروں پر حملے اور اسپتالوں کی جائیدادکو نقصان پہنچانے کوناقابل ضمانت جرم بنانے کیلئے قانون تشکیل دینے کامطالبہ کرتے ہوئے ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیراورجموں کشمیرڈاکٹرزکارڈنیشن کمیٹی نے قاضی گنڈ کے اسپتال میں کام کرنے والے ایک ڈاکٹرکو پولیس کے ایک ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ کی طرف سے دھمکیاں دیئے جانے کافوری نوٹس لینے کیلئے پولیس حکام کی سراہنا کی۔پریس کالونی سرینگرمیں جمعہ کوڈاکٹروں نے قاضی گنڈ میں تعینات ایک ڈاکٹرکو پولیس ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ کی طرف سے ’’فارم مضروبی ‘‘پردستخط کرنے کیلئے دبائوڈالنے اور ڈاکٹرکے انکار کرنے کے بعد اُسے گولیاں مارنے اور جھوٹے زنابالجبر کے معاملوں میں ملوث کرنے کی دھمکیاں دینے کے خلاف احتجاج کیا۔ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر سہیل نائیک نے اس موقعہ پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ کل ٹرامااسپتال قاضی گنڈ میں پولیس کاایک ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ داخل ہوا اور وہاں موجود ایک ڈاکٹر کو ایک ’’فارم مضروبی‘‘پردستخط کرنے کیلئے دبائو ڈالا۔ڈاکٹرنے جب اس فارم پردستخط کرنے سے انکار کیا تو ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ صاحب نے اس ڈاکٹرکومبینہ طورجان سے مارنے کی دھمکی دینے کے علاوہ اُسے بے بنیادکیسوں میں ملوث کرنے کی بھی دھمکی دی۔ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر کے مطابق اس فارم پر ڈاکٹر اُسی صورت میں دستخط کرتا ہے جب کہ اُس کے پاس کیس کی تمام تحریری رپورٹیں موجود ہو۔