ڈانگری متاثرین کا دھرنا، حکام کو 15دن کا الٹی میٹم | مہلوکین کے کئی اہلخانہ کے بیانات قلمبند

نیوز ڈیسک
راجوری // ڈسٹرکٹ پولیس لائنز میں مقیم  این آئی اےکی ٹیم نے ڈانگری حملہ کیس کی تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے مہلوکین میں سے کئی کے اہل خانہ اور دیگر عین شاہدین کے بیانات قلمبند کئے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ این آئی اے کی ٹیم بدستور یہاں موجود ہے لیکن پولیس انہیں صرف تعاون پیش کرتی ہے، انکے تحقیقاتی عمل کیساتھ پولیس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔تحقیقاتی ٹیم نے آج تک کئی بار متاثرین سے بات کی ہے اور پولیس کیساتھ اس فائرنگ اور دھماکے کے واقعات میں دو کمسن بچوں سمیت چھ افراد کی ہلاکت کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی کی ٹیم نے ابتک کئی مہلوکین کے متاثرین کے بیانات لئے ہیں۔ٹیم نے راجوری میں اس سے قبل ہوئے دھماکوں کے بارے میں تفصیلات جمع کی ہیں۔ادھرڈانگری کے رہائشیوں نے اتوار کو گاؤں میں دوہرے حملوں کے پیچھے ملی ٹینٹوں کا پتہ لگانے میں سیکورٹی ایجنسیوں کی “ناکامی” پر تشویش کا اظہار کیا اور متاثرین کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔ دیہاتیوں نے دھمکی دی کہ اگر سیکورٹی ایجنسیاں اگلے 15 دنوں میںملی ٹینٹوں کا قلع قمع نہ کرسکی تو وہ بھوک ہڑتال پر جائیں گے۔یکم جنوری کو ڈانگری میں ملی ٹینٹوں کے حملے میں سات افراد ہلاک اور 14 زخمی ہوئے تھے۔ فائرنگ سے جہاں دو بھائیوں سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے، وہیں دو بچے اس وقت ہلاک ہو گئے جب حملہ آوروں کے پیچھے چھوڑا گیا دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) اگلے دن پھٹ گیا۔احتجاجی مظاہرین کیساتھ پولیس اور این آئی اے ٹیم نے ملاقات کی اور انہیں کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔