یو این آئی
بیجنگ// چین میں ہونے والے مذاکرات میں الفتح اور حماس سمیت 14 فلسطینی دھڑے اختلافات ختم کرنے اور غزہ پر حکومت کے لیے ایک ‘عبوری قومی مفاہمتی حکومت’ کے قیام پر متفق ہوگئے ہیں۔غیر ملکی خبررساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج کی جانب سے انخلا کے حکم کے چند منٹ بعد جنوبی غزہ میں مشرقی خان یونس پر اسرائیلی فوج کی جانب سے فضائی اور زمینی حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں 77 فلسطینی جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔غزہ کی وزارت صحت کے حکام کے مطابق اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جب کہ اسرائیل نے خبردار کیا کہ اس کی افواج علاقے میں ‘زبردستی آپریشن’ کریں گی۔فلسطینی شہری دفاع کے مطابق اسرائیل کی جانب سے انخلا کے نئے حکم سے 4 لاکھ سے زیادہ فلسطینی متاثر ہوئے ہیں۔اسرائیلی فوج کی طرف سے خان یونس کے کچھ حصوں بشمول ‘المواسی ہیومنٹریئن زون’ سے عارضی طور پر انخلا کے حکم کے بعد ہزاروں فلسطینی علاقے کے جنوبی علاقوں سے نکلنے پر مجبور ہوئے ۔اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اس علاقے میں راکٹ حملوں کو روکنے کے لیے کارروائی کرے گی۔فلسطینی شہری دفاع کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صبح سویرے شمالی غزہ میں فلسطینیوں کے گھروں پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 16 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔غزہ شہر کے صابرہ محلے میں الدایہ خاندان کے گھر پر اسرائیلی بمباری میں کم از کم 8 افرادہلاک ہوئے ، جس میں 2 بچے بھی شامل ہیں۔چین کے دارالحکومت بیجنگ میں فلسطینی سیاسی گروپ حماس اور الفتح کے درمیان فلسطینی مفاہمتی مذاکرات ہوئے ، چینی حکومت کی حمایت سے ان مذاکرات میں الفتح کے نائب سربراہ محمود اللول اور حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ سمیت دونوں گروپوں کے وفد نے شرکت کی۔الفتح کے سینیئر رہنما عبدالفتاح دولہ نے کہا ‘غزہ پر نسل کشی کی جنگ کے ساتھ فلسطینی کاز جن مشکل حالات سے گزر رہی ہے ، ان میں مفاہمت کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو حل کرنے اور ختم کرنے کے لیے تیار ہیں’۔خیال رہے کہ فتح اور حماس کے درمیان مسائل پر شدید اختلافات کے نتیجے میں مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ 2007 سے سیاسی طور پر منقسم ہیں۔تاہم دونوں جماعتوں کے مقاصد ایک جیسے ہیں، جو 1967 کی سرحدوں پر ایک فلسطینی ریاست کی تشکیل ہے ، لیکن وہ اسرائیل کے بارے میں اپنے رویے پر منقسم ہیں، الفتح مسلح مزاحمت کے بجائے پرامن مذاکرات کی حامی ہے ۔
اسیروں کی واپسی کا معاہدہ حتمی شکل اختیار کرنے کے قریب: نیتن یاہو
یو این آئی
تل ابیب//اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا 7 اکتوبر حملوں کے بعد غزہ پٹی میں قید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانے سے متعلق ایک معاہدے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے ۔وزارت عظمیٰ کے پریس آفس سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ (یو ایس اے ) کے دوورے پر موجود نیتن یاہو نے پہلی بار اس ملک میں غزہ کی پٹی میں قیدیوں کے خاندان کے نمائندوں سے ملاقات کی ہے ۔نیتن یاہو نے اس موقع پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ اسیروں کی واپسی کے لیے حالات سازگار ہوچکے ہیں کیونکہ کیونکہ انہوں نے حماس پر دباؤ ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ۔ نیتن یاہو نے کہا کہ 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد سے اسیروں کو گھر لانے کے لیے غزہ کی پٹی پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ملاقات کے بعد اپنے بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ حماس کے خلاف حملوں سے باز نہیں آئیں گے اور دعویٰ کیا کہ حماس کے خلاف حملے ترک کرنے سے اسرائیل ایران کے خلاف خطرے میں پڑ جائے گا۔