بلدیاتی انتخابا ت کی دلچسپ صورتحال
سرینگر // کہیں نہ کوئی چہرہ،نام نہ چنائو سرگرمیاں، یہ وادی کے بلدیاتی انتخابات ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ ایسا حفاظتی وجوہات کی بنا پر کیا گیا ہے ، خاص کر جنوبی کشمیر میں، جہاں صورتحال بہت زیادہ تشویشناک ہے۔وادی کے کسی بھی علاقے میں کہیں بھی کسی امیدوار کا نام سامنے نہیں آیا ہے، کہیں پر بھی کوئی چنائو تقریب، حتیٰ کہ بند کمروں میں کوئی چنائو میٹنگ نہیں ہورہی ہے۔نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے چنائو بائیکاٹ سے بھاجپا کو کھلا میدان فراہم ہوا ہے،جس کی وجہ سے ابھی تک بھاجپا کے قریب60امیدواروں نے میدان مارا۔ وادی میں چنائو کے چرچے صرف اس حد تک ہورہے ہیں کہ کہاں کتنے اُمیدوار میدان میں آگئے ہیں۔ وادی کی 40میونسپل کمیٹیوں کے598وارڈوں میں851نامزدگیاں داخل کی گئی ہیں۔پوری ریاست میں79میونسپل اداروں کی 1145نشستوں پر3005امیدوار میدان میں ہیں۔ وادی کے 624وارڈوں میں 177بلدیاتی حلقے ایسے ہیں جہاں کسی نے نامزدگی پرچے داخل نہیں کئے ہیں۔190وارڈوں میں صرف ایک امیدوار میدان میں ہے۔وادی کی 40میونسپل کمیٹیوں میں سے21پرووٹنگ نہیں ہوگی۔ تاہم سرینگر میونسپل کارپوریشن کے 74بلدیاتی حلقوں میں زیادہ سخت مقابلہ ہوگا۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ سرینگر میونسپل کارپوریشن میں310 امیدواروںنے کاغذات نامزدگی داخل کئے ہیں۔جو اعداودوشمار سامنے آرہے ہیں انکے مطابق بھاجپا کے قریب215امیدوار بلا مقابلہ کامیاب قرار پائیں گے کیونکہ انکے مد مقابل کوئی امیدوار نہیں ہے۔اسکے علاوہ بھاجپا کم از کم 7میونسپل کمیٹیوں کی تمام نشستیں حاصل کرلے گی۔پوری وادی میں کھریو پلوامہ اور فرصل کولگام واحد ایسے2بلدیاتی ادارے ہیں جہاں کسی بھی امیدوار نے فارم داخل نہیں کیا ہے۔ وادی میںانتہائی راز داری کیساتھ بلدیاتی چنائو عمل جاری ہے ، لیکن اس دوران کچھ امیدوار سامنے بھی آگئے ہیں جنہوں نے اب مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے جبکہ پہلگام میں ان پڑھ افراد کو میدان میں اتارا گیا ہے۔حکام کے مطابق اگر کسی امیدوار کا نام ظاہر کیا جائے تو اسکی سیکورٹی پر سمجھوتہ ہوگا۔الیکشن قواعد و ضوابط کے مطابق جب کسی حلقہ، چاہے اسمبلی، پارلیمنٹ ، بلدیاتی یا پنچایتی ہو، کاغزات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ ختم ہوتی ہے و چنائو میدان میں رہنے والوں کی فہرست متعلقہ اسسٹنٹ ریٹرنگ آفیسر(ڈپٹی کمشنر) کے آفس کے باہر آویزان رکھنا لازمی ہوتا ہے۔لیکن فی الوقت یہاں ہورہے بلدیاتی چنائو میں ایسا نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو الیکشن قواعد کے خلاف بھی ہے۔اس کیلئے کوئی تحریری حکمنامہ صادر نہیں کیا گیا ہے بلکہ زبانی طور پر احکامات دیئے گئے ہیں کہ امیدواروں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے ایسا کرنا ناگزیر بن گیا ہے۔تاہم صرف بانڈی پورہ میونسپل کمیٹی میں چنائو لڑنے والوں کے نام ظاہر کئے گئے ہیں۔یہ دلچسپ بات بھی سامنے آئی ہے کہ شوپیان میونسپل کمیٹی میں13امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہورہے ہیں،جیسا کہ دیگر بلدیاتی اداروں میں ہونے جارہا ہے، لیکن یہ سبھی 13امیدوار وادی میں رہائش پذیر نہیں ہیں بلکہ جموں میں رہتے ہیں اور سبھی بھاجپا کے امیدوار ہیں۔حاجن میونسپل کمیٹی میں 10امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوئے ہیں۔یہ وادی کی واحد میونسپل کمیٹی ہے جہاں صرف کانگریس امیدوار میدان میں تھے۔یہاں نہ کوئی بھاجپا کا تھا اور نہ کوئی آزاد امیدوار۔