بلال فرقانی
سرینگر// جموں و کشمیر سمال سکیل انڈسٹریز ڈیولپمنٹ کارپوریشن (سڈکو) میں عملے کی کمی کا سنگین بحران ہے، جس سے ادارے کی چھوٹے پیمانے کی صنعتوں کی معاونت اور فروغ کی صلاحیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ایک حالیہ حق معلومات (آر ٹی آئی) کے مطابق، سڈکومیں 498 ملازمین کی تعداد مقرر ہے، مگر ادارہ اس وقت صرف 244 ملازمین کے ساتھ کام کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں 254 اسامیوں کا خلا ہے۔ یہ اعداد و شمار 51 فیصد کی تشویشناک کمی کو ظاہر کرتا ہے، جو ادارے کی کارکردگی پر سنگین اثرات مرتب کر سکتا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق موجودہ عملے میں سے 140 باقاعدہ ملازمین ہیں، 26 ڈیپوٹیشن پر ہیں، 22 کنسالیڈیٹیڈ ورکروں کے طور پر کام کر رہے ہیں، اور صرف 6 عارضی کنسالیڈیٹیڈ ورکر (سیکاپ)سے ہیں۔ یہ مختلف قسم کے ملازمین کی موجودگی مزید اس بات کی ضرورت کو اجاگر کررہی ہے کہ ایک مستحکم اور جامع پالیسی کا فقدان ہے۔متعلقین کا کہنا ہے کہ عملے کی کمی کے دور رس منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، جن میں پروجیکٹ کی منظوریوں میں تاخیر، مالی امداد کی فراہمی میں مشکلات اور دیگر ضروری خدمات کی کمی شامل ہے۔ان کا ماننا ہے کہ موجودہ عملے پر بڑھتا ہوا دباؤ بھی ایک اور سنگین مسئلہ ہے، جو ملازمین کی صلاحتوں پر برا اثر ڈال رہا ہے، جو بالآخر سڈکوکی فراہم کردہ خدمات کے معیار کو متاثر کرنے لگا ہے۔کاروباری افرادکی جانب سے حکومت سے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خالی اسامیوں کو پر کرنے کیلئے بھرتی کے عمل کو تیز کیا جائے، سڈکوکے عملے کی ضروریات کا جامع جائزہ لیا جائے، اور موجودہ عملے کی تربیت اور ترقی کیلئے سرمایہ کاری کی جائے۔تجارتی پلیٹ فارم کشمیر اکنامک الائنس کا کہنا ہے کہ سڈکوکی مؤثر کارکردگی جموں و کشمیر میں چھوٹے پیمانے کی صنعتوں کیلئے نہایت اہم ہے۔الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار کا کہنا ہے کہ عملے میں کمی کے بحران کو حل کرنا صرف ادارے کی کارکردگی کیلئے ضروری نہیں بلکہ ریاست کی مجموعی اقتصادی ترقی کے لیے بھی اہم ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کو نظر انداز کرنے سے چھوٹے کاروباریووں کی ترقی متاثر ہو سکتی ہے اور ریاست کی معیشت پر طویل مدتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔