سرینگر //گیسو تراشی کے واقعات کودیوانگی ماننے سے انکار کرتے ہوئے وادی میں ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ80افراد میں سے کسی نے بھی نفسیاتی ماہرین کی رائے طلب نہیں کی ہے جو اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ لوگوں میں ہیسٹیریا بیماری نہیں ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ وادی میں موجود سینکڑوں نفسیاتی سینٹروں میں سے ابتک کسی بھی سینٹر میں کوئی بھی مریض نہیں آیا ہے۔ نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں میں دن بہ دن خوف بڑھتا جارہا ہے اور اگر یہ زیادہ دیر رہا تو لوگ ذہنی بیماریوں کا شکار ہوجائیں گے۔جموں و کشمیر میں گیسو تراشی کو ہسٹیریا اور پیار محبت کا چکر قرار دینے والی ریاستی پولیس کے موقف کو وادی میں ماہر نفسیات نے ماننے سے انکار کردیاہے۔ سرینگر کے کاٹھی دروازہ میں موجود زہنی امراض کے اسپتال کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ اور شعبہ نفسیات کے سربراہ ڈاکٹر محمد مقبول ڈار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ قریب 80واقعات رونما ہوئے ہیں مگر 80متاثرین میں سے کسی ایک نے بھی ذہنی امراض کے مخصوص اسپتالوں میں علاج و معالجہ نہیں کرایا جو اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ وادی میں گیسو تراشی ’’Mass hysteria‘‘ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین نے گیسو تراشی میں ملوث افراد کو خود دیکھا ہے جبکہ متاثرین میں سے کسی نے بھی ہسٹیریا کی شکایت نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی علاقوں میں لوگوں نے گیسو تراشی میں ملوث افراد کو دیکھا ہے جس کی وجہ سے چاروں طرف خوف طاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر خوف کا یہ سلسلہ چند ماہ جاری رہا تو لوگ مختلف ذہنی بیماریوں کے شکار ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ ہوسکتا ہے کہ 80متاثرین میں سے ایک یا دو متاثر ہ خواتین میںہسٹیریا ہومگر وادی میں لوگ بڑے پیمانے پر ہسٹیریا کے شکار نہیں ہیں۔ داکٹر محمد مقبول ڈار نے بتایا ’’ وادی کے اطراف و اکناف میں لوگوں میں خوف طاری ہے جس وجہ سے لوگ خاص کر خواتین گھروں میں سمٹ کررہ گئی ہیں اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو لوگ مختلف ذہنی بیماریوں کے شکار ہوسکتے ہیں۔ سرینگر کے صدر اسپتال میں مڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر سلیم ٹاک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گیسو تراشی کی دو متاثرہ خواتین صدر اسپتال سرینگر میں علاج و معالجہ کیلئے آئیتاہم ان میں کسی کو بھی ذہنی امراض کے مخصوص اسپتال منتقل نہیں کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ آئی جی پی کشمیر نے منگل کو بتایا کہ گیسو تراشی سے متاثرہ چند افراد ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہیں جبکہ چند ایک پیار محبت کے چکر میں تھے۔