سرینگر// پاکستان نے سنیچر کو کہا ہے کہ اُس نے ایک مرتبہ پھر بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے 2پن بجلی منصوبوں کا پاکستانی ماہرین سے معائنہ کرانے کا وعدہ پورا کرے۔ پاکستانی کمشنر برائے انڈس واٹر مہر علی شاہ کا کہنا ہے کہ رواں سال اگست میں بھارت نے 1000میگا واٹ پکل دل اور 48میگا واٹ کے لوئر کالنل کے 2پن بجلی منصوبوں کا پاکستانی ماہرین سے معائنہ کرانے کا وعدہ کیا تھا۔ پاکستان نے سنیچر کو کہا کہ اُس نے ایک مرتبہ پھر بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے 2 پن بجلی منصوبوں کا پاکستانی ماہرین سے معائنہ کرانے کا وعدہ پورا کرے۔ اس حوالے سے پاکستانی کمشنر برائے انڈس واٹر مہر علی شاہ نے ڈان اُردو کو بتایا کہ ’ہم نے اپنے ہم منصب انڈین کمشنر برائے انڈس واٹرز سے بذریعہ خط درخواست کی ہے کہ وہ فوری طور پر ہمارے ماہرین کے لیے دریائے چناب پر بنائے گئے 1000 میگاواٹ پکل دل ڈیم اور48 میگا واٹ کے لوئر کالنال منصوبوں کے معائنہ کا شیڈول طے کریں‘۔رپورٹ کے مطابق اس سے قبل گزشتہ ماہ اسلام آباد نے نئی دہلی کو خط لکھا تھا، جس میں انہیں دونوں ممالک کے درمیان29 سے 30اگست کو لاہور میں ہونے والے مستقل کمیشن برائے انڈس واٹر (پی سی آئی ڈبلیو) کے 115 ویں اجلاس میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی یاد دہانی کرائی گئی تھی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس اجلاس کے دوران بھارت نے ستمبر میں نہ صرف مذکورہ بالا دونوں منصوبوں کے معائنے کیلئے پاکستانی ماہرین کو اجازت دینے پر اتفاق کیا تھا بلکہ بعد میں دریائے جہلم پر بڑے پیمانے پر بنائے گئے کشن گنگا منصوبے کا معائنہ کرنے کا بھی رضامندی ظاہر کی تھی۔ اس کے بعد پاکستان نے بھی ستمبر کے بعد بھارت کو دریائے سندھ پر موجود کوٹری بیراج کے معائنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ ’چونکہ ہمیں ابھی تک اپنے بھارتی ہم منصب کا مثبت جواب موصول نہیں ہوا، ہم ہاٹ لائن پر فون کالز کرنے کے علاوہ ہر متبادل دن بھارت کو تحریری طور پر یاددہانی کرانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور (اگر وہ ہم سے کیا گیا وعدہ پورا نہیں کرتے) تو بالاخر ہم اس وعدے کی تکمیل کے لیے سندھ طاس معاہدے کے آرٹیکل 9کے تحت عالمی بینک سے رجوع کرسکتے ہیں۔واضح رہے کہ پی سی آئی ڈبلیو کے 115ویں اجلاس کے نتیجے میں بھارت نے ابتدائی طور پر دریائے چناب پر بنائے گئے دونوں منصوبوں کے پاکستانی ماہرین سے معائنے کا وقت 7سے 11 اکتوبر مقرر کیا تھا لیکن بعد ازاں متعلقہ علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کے باعث اسے ملتوی کردیا گیا۔اکتوبر کے آخری ہفتے میں پاکستانی کمشنر نے اپنے بھارتی ہم منصب پردیپ کمار سکسینا کو ٹیلیفون کرکے زور دیا تھا کہ وہ نومبر یا دسمبر کے پہلے ہفتے میں ماہرین کے دورے کا وقت مقرر کریں۔تاہم پردیپ کمار سکسینا نے بتایا کہ کشمیر کی ریاست میں مقامی پنچایت کے انتخابات کے باعث دسمبر کے پہلے یا دوسرے ہفتے میں یہ ممکن نہیں ہے۔