محمد تسکین
بانہال//دریائے چناب میں پانی کی کم ہوتی سطح کے نتیجے میں نو سو میگاواٹ کی صلاحیت والے بغلیہار پن بجلی پروجیکٹ میں بجلی کی پیداوار مسلسل گھٹ رہی ہے اور 450 میگاواٹ کی صلاحیت والے دو میں سے بغلیہار پن بجلی پروجیکٹ کے ایک ہی فیز کی ایک ہی ٹربائین سے بجلی کی پیداوار ہورہی ہے۔ بغلیہار پن بجلی پروجیکٹ دریائے چناب پر ضلع رام بن کے چندرکوٹ علاقے میں تعمیر کیا گیا ہے اور اس ساڑھے چار سو میگاواٹ کی صلاحیت والے بغلیہار پن بجلی پروجیکٹ کا پہلا مرحلہ 2008 سے کام کر رہا ہے جبکہ اتنی ہی صلاحیت کا دوسرا مرحلہ 2015 سے کام کر رہا ہے اور یہ پروجیکٹ پاؤر ڈیولپمنٹ کارپوریشن کیلئے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ بھی ثابت ہو رہا ہے۔جموں و کشمیر پاؤر ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے جانکار ذرائع نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ مسلسل سوکھے کیوجہ سے دریائے چناب میں پانی کی سطح مسلسل گر رہی ہے جس کی وجہ سے نو سو میگاواٹ کی صلاحیت والے پن بجلی پروجیکٹ سے اب صرف 150 میگاواٹ کی ہی بجلی پیدا ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چند مہینے سے دریائے چناب میں پانی کی سطح میں بہت کمی واقع ہوئی ہے جسکی وجہ سے بغلیہار کے ایک فیز کی تین میں سے ایک ہی ٹربائین چل رہی ہیں اور صرف 150 میگاواٹ کی یی بجلی پیدا ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بقیہ پانچ ٹربائینوں نے دریائے چناب میں پانی کی کمی کی وجہ سے کام ہی کرنا بند کیا ہے اور ایک ہی ٹربائین کو وقفے وقفے سے چلایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرمی کے مہینوں میں بغلیہار بجلی پروجیکٹ سے بجلی کی پیداوار نو سو میگاواٹ تک پہنچ جاتی ہے لیکن سردی بڑھنے کے ساتھ ساتھ دریائے چناب میں پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے ایک ہی ٹربائین سے ڈیڑھ سو میگاواٹ کی بجلی ہی پیدا ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دریائے چناب میں بھرپور پانی کے دوران تمام چھ ٹربائینیں چلتی ہیں اور ہر ٹربائین سے 150 میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے اور کمال سیزن میں کل نو سو میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بغلیہار پن بجلی پروجیکٹ کے ساتھ یہ معاملہ ہر سال چلتا رہتا ہے اور پانی کے بہاؤ سے ہی بجلی کی پیداوار میں کمی اور زیادتی ریکارڈ کی جاتی یے۔ انہوں نے کہا پانی کی کمی کے تین مہینوں کے دوران بغلیہار پن بجلی پروجیکٹ اور اس کی ٹربائینوں کی مختلف نوعیت کی مینٹیننس بھی کی جاتی ہے۔ایک اندازے کے مطابق دریائے چناب میں بھرپور پانی کے دوران بغلیہار سے پیدا ہونے والی بجلی سے روزانہ کم از کم سات سے نو کروڑ روپئے کی امدن ہوتی ہے اور بغلیہار پروجیکٹ کا بیشتر کام جموں و کشمیر پاؤر ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ساتھ کام کرنے والے انجینئر ، ڈیلی ویجر اور نیڈ بیس ورکر ہی انجام دیتے ہیں۔ اس سلسلے میں کئی بار کی کوشش کے باوجود بغلیہار ہائیڈرو الیکٹرک پاور پروجیکٹ چندر کوٹ کے ایکسیئن جنریشن یشپال ٹھاکر سے بات کرنے کی کوششیں بار آور ثابت نہیں ہو سکی اور انہوں نے فون نہیں اٹھایا۔