محمد تسکین
بانہال// پچھلے قریب چار مہینوں سے بارشوں اور برفباری کے نہ ہونے کی وجہ سے ضلع رام بن کے کئی علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ چشموں ، تالابوں اور ندی نالوں کے علاوہ نالہ بشلڑی اور دریائے چناب میں بھی پانی کی سطح بہت کم ہوگئی ہے۔ کئی بزرگوں کا کہنا ہے کہ زندگی میں انہیں ایسی صورتحال کا سامنا کبھی نہیں کرنا پڑا تھا اور دسمبر سے اپریل تک ہر طرف سے برف وقفے وقفے کی بارشوں سے تمام ندی نالوں میں پانی کی سطح بہت اچھی ہوا کرتی تھی ۔ اپنی زندگی کی پچاسویں بہار دیکھ رہے محمد رفیق زوہدہ کا کہنا ہےکہ آسمان سے بارشوں اور برفباری کا نہ آنا ہمارے گناہوں اور نافرمانیوں کا نتیجہ ہے کیونکہ ہمارے سماج میں پھیلی بے راہ روی نے ہمیں خدا سے اور خدائے واحد کو ہم سے دور کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے انہوں نے فجر والی زندگی کے ستر برسوں میں بھی کبھی بھی ایسی صورتحال نہیں دیکھی ہے جب مگھر ، پوہ اور ماگھ کے بکرمی مہینوں میں بھی برفباری اور بارشیں نہ ہوئی ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ بانہال کے کئی علاقوں میں لوگوں کو پینے کے پانی کی شدید قلّت کا سامنا ہے کیونکہ چشمے اور نالے سوکھ رہے ہیں اور انسانوں کی وجہ سے مال مویشیوں اور چرندوں اور پرندوں کو بھی پینے کے پانی کیلئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فصلوں کی کاشت اور پیداوار کی امیدیں بھی بارشوں کے نہ ہونے کی وجہ سے ٹوٹ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کا ایک مہمان رمضان المبارک کی صورت میں ہمارے پاس آرہا ہے اور امت مسلمہ کو اپنی خطاؤں ، گناہوں اور اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے احکامات کی روگردانی سے توبہ کرنی چاہئے ۔ محمد ابرہیم ساکنہ پھاگو عمر 82سال کا کہنا ہےکہ 1957میں انکی عمر بارہ سال تھی اور وہ چیزوں کی سوجھ بوجھ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1957عیسوی میں بھی قحط سالی ہوئی تھی مگر اب کی بار جو موسمی حالات ہوئے ہیں ایسا 1957کے قحط سالی میں بھی نہیں ہوا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ تب بھی دسمبر ، جنوری ، فروری اور مارچ کے چار مہینوں میں بارشیں اور برفباری ہوئی تھی اور گرمیوں کے موسم میں قحط سالی پڑی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ مہینے پانی اور برفباری کے ہوتے تھے اور ندی نالوں کو پار کرنا نا ممکن ہوتا تھا لیکن اب ہمارے گناہوں کی وجہ سے زمین کو جان بخشنے والی بارشیں ہی اوپر والے نے روک دی ہیں اور یہ قیامت کی چھوٹی چھوٹی نشانیوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو گندم ، گھاس کا بیج اور سرسوں بوئی گئی تھی وہ زمینوں میں سوکھی ہی پڑی ہیں اور فصل تو دور کی بات گھاس بھی نہیں بن پائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح سردیوں میں تیار کی جانے والی سبزیاں بھی بارشوں اور برفباری کے نہ ہونے کی وجہ سے اُگی ہی نہیں پائی ہیں اور ہر طرف سے سوکھا ہی سوکھا پڑا ہوا ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ پی ایچ ای کے انجینئروں کا کہنا ہے کہ پچھلے چار پانچ مہینوں سے جاری خشک سالی کی وجہ سے متعدد علاقوں میں پینے کا پانی فراہم کرنے والے چشمے اور ندی نالے سوکھ رہے ہیں اور بستیوں میں پینے کا پانی فراہم کرنے کیلئے باری باری پانی چھوڑا جاتاہے۔ اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر پی ایچ ای سب ڈویژن بانہال اعجاز احمد ملک کا کہنا ہے کہ سب ڈویژن بانہال کے بیشتر علاقوں میں پینے کے پانی کے وسائل سوکھ رہے ہیں اور اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو مزید مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جہاں چار گھنٹوں میں واٹر ریزرو اوور بھر آتے تھے انہیں بھرنے میں اب دو دو دن لگ جاتے ہیں جس کی وجہ سے ٹھاچی امکوٹ ، چریل ، ٹھٹھاڑ ، تکیہ ٹھٹھاڑ ، کھڑی اڑپنچلہ اور پوگل پرستان کے کئی علاقوں میں پینے کے پانی کی سپلائی باری کی جاتی ہے اور ٹھاچی امکوٹ کے علاقے میں لوگوں کو تین ۔ چار روز بعد ہی پینے کا پانی فراہم کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جواہر ٹنل کے دامن میں واقع تکیہ ٹھٹھاڑ کی بستی کو کبھی بھی پینے کے پانی کی کمی کا سامنا نہیں تھا لیکن اب وہاں 90فیصدی پانی ختم ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جواہر ٹنل سے ٹھٹھاڑ سمیت کئی علاقوں کو پانی ملتا ہے اور اگر برفباری اور بارشیں نہ ہوئیں تو یہاں بھی لوگوں کو باری باری سے پینے کا پانی فراہم کرنے کی نوبت آسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2023میں اچھی بارشیں اور برفباری ہوئی تھی اور پینے کے پانی کی کوئی قلت پیدا نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 2024کے آخری تین مہینے اور 2025کے پہلے دو مہینوں میں برفباری اور بارشیں نہیں ہوئی یے اور واٹر باڈیز کا ریچارج ہونے کا عمل رک گیا ہے جس کے نتیجے میں چشمے ، تالاب اور ندی نالے سوکھ رہے ہیں۔ ملک نے سب ڈویژن بانہال کی عوام سے اپیل کی کہ وہ پینے کے پانی کا منصفانہ استعمال کریں اور پانی کو ضائع کرنے کے بجائے دوسروں کے استعمال کیلئے محفوظ رکھیں ۔