عاصف بٹ
چسوتی( کشتواڑ)// جموں و کشمیر کے کشتواڑ ضلع میں بادل پھٹنے سے متاثرہ گائوں چسوتی میں بدھ ساتویں دن بھی وسیع تلاشی کارروائی جاری رہی تاہم اس دوران کوئی لاش نہیں ملی۔یاترا کے دوران 14 اگست کو مچیل ماتا مندر جاتے ہوئے آخری گائوں میں آنے والی قدرتی آفت میں مرنے والوں کی تعداد 68 تک پہنچ گئی ہے، جن میں سی آئی ایس ایف کے تین اہلکار اور جے کے پولیس کا ایک اسپیشل پولیس آفیسر (ایس پی او)بھی شامل ہے۔ 100 سے زائد افراد زخمی اور 39 تاحال لاپتہ ہیں۔ادھر چسوتی گائوں میں رات بھر موسلادھار بارش ہوئی اور یہ سلسلہ بدھ کی صبح 8بجے تک جاری رہا۔لاپتہ افراد کی تلاشی آپریشن میں پہلی بار کسی کی لاش بر آمد نہیں کی گئی۔ حکام نے بتایا کہ پرنسپل سکریٹری ہوم چندراکر بھارتی نے زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد مختلف ایجنسیوں کے ایک اجلاس کی صدارت کی۔سینئر عہدیدار ان 10 آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران میں سے پہلا ہے، جنہیں لیفٹیننٹ گورنر نے راحت اور بچا ئوکاموں کی نگرانی کے لیے آٹھ دنوں کے دوران آفت زدہ علاقے کا دورہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ایس ڈی آر ایف حکام نے بتایا کہ سات دن کی تلاش صبح سویرے بارش کے ساتھ شروع ہوئی لیکن بعد میں سورج نکل آیا اور بچا ئو کرنے والے لاپتہ افراد کو تلاش کرنے کے لیے متعین جگہوں پر پہنچ گئے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں یا ندی میں بہہ گئے ہیں۔انہوںنے بتایا کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران چیسوتی سے گلاب گڑھ تک ندی کے پورے 22 کلومیٹر کے حصے میں دو لاشوں کی بازیابی کے بعد اس پوری ندی تک منگل کو سرچ آپریشن کو بڑھا دیا گیا۔ریسکیو ٹیمیں متعدد مقامات پر کام کر رہی ہیں اوربھاری مشینری کا استعمال کرتے ہوئے ملبے کو چھان رہی ہے۔پرنسپل سکریٹری، داخلہ، چندراکر بھارتی نے بدھ کو کشتواڑ قصبے میں سینئر سول، پولیس، فوج اور نیم فوجی افسران کے ساتھ ایک گھنٹہ طویل میٹنگ کی صدارت کی اور جاری بچا ئو اور ریلیف آپریشن پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔بھارتی نے منگل کو لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے جاری کردہ حکم کے بعد جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور زمینی صورتحال کا جامع جائزہ لیا۔انہوںنے مقامی رہائشیوں کے ساتھ بات چیت کی اور امدادی اقدامات کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے متاثرہ خاندانوں کی فوری ضروریات کا جائزہ لینے کے علاوہ ریسکیو اہلکاروں اور سول انتظامیہ کی ٹیموں کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی۔پرنسپل سکریٹری نے بچا ئوکے نتائج کو زیادہ سے زیادہ کرنے اور راحت اور بحالی کی کوششوں کو تیز کرنے کے لیے تمام متعلقہ محکموں اور ایجنسیوں سے تیز، مربوط اور مستقل ردعمل کی ضرورت پر زور دیا۔بادل پھٹنے سے آنے والے سیلاب نے ایک عارضی بازار، ایک لنگر کی جگہ، 16 مکانات اور سرکاری عمارتوں، تین مندروں، چار واٹر ملز، ایک 30 میٹر لمبا پل اور ایک درجن سے زائد گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔