سرینگر //چرار شریف زیارت کی سیکورٹی پرمامور پولیس اہلکار پر مسلح حملے اور رائفل چھینے کے معمہ کو حل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ اس منصوبہ کو انجام دینے والے 5مبینہ ملزمان کو گرفتار کیا گیا،جبکہ حملے کے دوران جنگجوئوں کی طرف سے استعمال کی گئی گاڑی بھی ضبط کی گئی ۔ریاستی پولیس تر جمان نے کہا کہ منصو بے کو انجام دینے والے ملزمان میں سے ایک جنگجو جیش محمد سے وابستہ ہوگیا ہے۔ 25جنوری کو چرار شریف زیارت کی سیکورٹی پر مامور آئی آر پی 13ویں بٹالین سے وابستہ پولیس اہلکار سلیکشن گریڈ کانسٹیبل کلتار سنگھ کو ہلاک کرنے کے بعد اسکی رائفل چھین لینے پرپولیس نے باضابطہ طور پر ایک ایف آئی آر زیر نمبر6/2018پولیس اسٹیشن چرار شریف زیر دفعات120B،302،392سی آر پی سی 7/27آرمز ایکٹ 16،18اور20غیر قانونی سرگرمیں سے متعلق ایکٹ کے تحت درج کیا تھا۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ عمر فاروق ساکن پلوامہ نے اپنے پانچ ساتھیوں شاہد خورشید ،عمران فیروز شاہد احمدساکنان پلوامہ اور مدثر وانی، توحید راتھر ساکنان پانپور نے پولیس اہلکار پر حملہ کرنے اور رائفل چھینے کا منصوبہ تر تیب دیا۔انہوںنے بتایا کہ شاہد احمد کو چھوڑ کر تمام ملزمان کو حراست میں لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ شاہد احمد نے رائفل چھین کر جنگجوئوں کی صف میں شمولیت اختیار کی ہے اور وہ اس وقت جیش محمد نامی عسکریت تنظیم سے وابستہ ہے۔