رفتارِٹیکنالوجی
ایک چینی کمپنی نے ایک ایسی بیٹری تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جسے چارج کیے بغیر 50 سال تک چلایا جا سکے گا اور مذکورہ بیٹری سخت ترین گرمی اور سخت ترین سردی میں بھی کام کر سکے گی۔برطانوی اخبار ’دی انڈیپینڈنٹ‘ کے مطابق چینی کمپنی نے ایک ایسی نیوکلیئر بیٹری متعارف کرائی ہے جو دیکھنے میں پانچ روپے کے سکے جتنی ہے لیکن مذکورہ بیٹری خود ہی بجلی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ نصف صدی تک بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینی کمپنی نے ابھی مذکورہ نیوکلیئر بیٹری کو متعارف کرایا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اس پر تجرباتی کام جاری ہے اور آزمائش مکمل ہونے کے بعد بیٹری کو استعمال اور فروخت کے لیے پیش کردیا جائے گا۔مذکورہ بیٹری تین واٹ کی ہے اور اسے نیوکلیئر ٹیکنالوجی سے تیار کیا گیا ہے، یعنی اس ٹیکنالوجی سے اسے بنایا گیا جو ایٹم بم میں استعمال ہوتی ہے اور کمپنی مستقبل میں ایک واٹ کی بیٹریز بھی بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
خیال ظاہر کیا جا رہا کہ مذکورہ بیٹریز تیار ہونے کے بعد انہیں موبائل فونز، ڈرونز، اسمارٹ ڈیوائسز اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کی حامل ڈیوائسز میں نصب کیا جا سکے گا۔
کمپنی کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ مذکورہ بیٹریز سے ایٹمی تابکاری خارج نہیں ہوتی اور یہ ہر حوالے سےمحفوظ ہیں۔یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ مذکورہ بیٹریز کو حقیقی طور پر کب تک استعمال کیا جا سکے گا، تاہم امکان ہے کہ مذکورہ بیٹریز 2025 تک مارکیٹ میں دستیاب ہوں گی۔
?دریں اثناعالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے پیش گوئی کی ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) ترقی یافتہ معیشتوں میں 60 فیصد ملازمتوں کو متاثر کرے گی جبکہ مجموعی طور پر تقریباً 40 فیصد عالمی ملازمتیں مصنوعی ذہانت سے متاثر ہو سکتی ہیں۔ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کے لیے سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیووس روانگی سے قبل انٹرویو میں انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اے آئی ترقی یافتہ معیشتوں اور کچھ ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کی 60 فیصد ملازمتوں پر اثرانداز ہونے والی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی ابھرتی ہوئی منڈیوں پر 40 فیصد اور کم آمدنی والے ممالک کو 26 فیصد تک متاثر کرے گی جب کہ مجموعی طور پر تقریباً 40 فیصد عالمی ملازمتیں مصنوعی ذہانت سے متاثر ہو سکتی ہیں۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے متاثر ہونے والی نصف ملازمتیں منفی طور پر متاثر ہوں گی جب کہ باقی اس کی وجہ سے پیداواری صلاحیت میں اضافے سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ مصنوعی ذہانت یا تو آپ کی ملازمت مکمل طور پر ختم ہو سکتی ہے یا یہ آپ کے کام کو بڑھا سکتی ہے ،جس سے آپ کی آمدن میں اضافہ ہو گا۔آئی ایم ایف کے مطابق یہ ڈیجیٹل تقسیم اور ایک ملک سے دوسرے ملک میں ترسیلات زر کے ذریعے آمدنی میں تفاوت کو بڑھا سکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اے آئی کی وجہ سے پرانے ملازمین کو زیادہ خطرہ ہے، انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف ان خدشات کو دور کرنے کے لیے پالیسی پر غور کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں خاص طور پر کم آمدنی والے ممالک کی مدد کرنے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ وہ مصنوعی ذہانت سے پیش آنے والے مواقع کو حاصل کرنے کے لیے آگے بڑھ سکیں ۔واضح رہے کہ دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کے تیزی سے بڑھتے ہوئے رجحان کے باعث لوگوں کو خدشہ ہے کہ ان کی ملازمتیں خطرے میں ہیں، گزشتہ سال سامنے آنے والی امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آرٹی
فیشل انٹیلیجنس دنیا بھر میں 30 کروڑ ملازمین کی جگہ لے سکتی ہے۔