سرینگر//پی ڈی پی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو ریاست کی نااہل ترین وزیر اعلیٰ قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ موصوفہ حکمرانی چلانے میں سرے سے ہی ناکام ہوگئی ہے اور اب ’ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا‘ کے مترادف اپنی ناکامی اور نااہلی کو جواز بخشنے کیلئے سابق حکومتوں پر بے بنیاد الزامات عائد کرتی پھر رہی ہے۔ پارٹی ہیڈکوارٹر پر پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے علاوہ عوامی وفود کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے ڈاکٹر کمال نے محبوبہ مفتی کی طرف سے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی نکتہ چینی کو ’کانگریس کی بلی، کانگریس کو ہی میوں ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھاجپا کے رنگ میں رنگ جانے کے بعد موصوفہ اپنا ماضی پوری طرح فراموش کر بیٹھی ہیں۔ موصوفہ کو کوئی یاد دلائے کہ اُن کے والد مرحوم 40سال تک کانگریس کے ساتھ منسلک رہے اور ریاستی کانگریس کے صدر بھی رہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ محبوبہ مفتی کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ ریاست میں ہر ایک بحران کے پیچھے پی ڈی پی اور اِس کے بانی کا کلیدی رول رہا ہے، ریاست میں 5بار گورنر راج کا نفاذ پی ڈی پی اور اس کے بانی کی دین ہے۔ رہی بات پُرآشوب دور اور خرمن امن کو آگ لگانے کی تو اس کے پیچھے بھی کوئی اور نہیں بلکہ پی ڈی پی کے مرحوم بانی ہی تھے۔ محبوبہ مفتی کو کوئی بتا دے کہ 1990میں جموں وکشمیر کیلئے جگموہن کو گورنر بنا کر اس جنت بے نظر کو قتل گاہ بنانے کا سہرا بھی مفتی محمد سعید کوہی جاتا ہے۔ اس کے بعد امن کے قیام کیلئے لوگوں نے بیش بہا قربانیاں دیں اور نقصانا ت جھیلے لیکن 2008میں پی ڈی پی نے ہی دفعہ 370اور سٹیٹ سبجیکٹ قانون کو بالائے طاق رکھ کر شرائن بورڈ کو زمین منتقل کی اور یہاں کے خرمن امن کو آگ لگا دی گئی، اس کے بعد ایک منصوبہ بند سازش کے تحت اسے مذہبی رنگت دے کر جموں والوں کو کشمیریوں کیخلاف اصف آراء کرایا گیا ۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ 2008میں پی ڈی پی کی طرف سے لگائی گئی آگ 2010تک جاری رہی۔ اس کے بعد ریاست خصوصاً وادی پھر ایک بار امن کی طرف گامزن ہوئی لیکن 2015میں پی ڈی پی نے لوگوں کو دھوکہ دیکر بھاجپا کیساتھ اتحاد کرکے آر ایس ایس کو اقتدار میں لایا ، جس کا لاوا 2016میں برہان وانی کے جاں بحق ہونے کے بعد پھوٹ پڑا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی یہاں کے حالات کسی بھی زاوئے سے ٹھیک نہیں لیکن پی ڈی پی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی حالات کو پٹری پر لانے کے بجائے غیر سنجیدہ اقدامات اور غیر دانشمندانہ بیان بازی میں مصروف ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ حکومت اور پی ڈی پی کے ترجمان بھی اب حکومتی ناکامیوں کو پردہ ڈالتے ڈالتے تھک گئے ہیں اور موصوف کا آج کل کہیں اتہ پتہ نہیں اور نہ ہی موصوف حکومت کی عوام کش پالیسیوں کو جواز بخشنے کیلئے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہیں اور نہ ہی حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے کوئی بیان جاری کرتے ہیں۔