سرینگر// حریت کانفرنس (گ) نے آزادی پسند قائدین، کارکنان اور نوجوانوں کی گرفتاری کو طول دینے اور انہیں مسلسل نظربند رکھنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی حکومت آزادی پسندوں کو ناگپور کی ہدایات پر گرفتار رکھ کر جموں کشمیر کو ہندو راشٹر سے جوڑنا چاہتی ہے۔ حریت کانفرنس نے کہا کہ پی ڈی پی جو ایجنسیوں کی تخلیق ہے نے روزِ اول سے ہی منافقانہ رول ادا کرتے ہوئے جموں کشمیر کے عوام کو ظلم وجبر اور بربریت کی بھینٹ چڑانے کے لیے ہر وہ تیر آزمایا جس کا کوئی انسانی دل رکھنے والا شخص گمان بھی نہیں کرسکتا ہے۔ ’’گولی نہیں بولی‘‘ اور ’’خیالات کی جنگ‘‘ کے کھوکھلے نعرے دے کر اس حکومت نے اقتدار میں آتے ہی بات کے بجائے نہ صرف گولہ اور بارود استعمال کیا، بلکہ جموں کشمیر میں نئے نئے ہتھیار درآمد کرائے۔ یہاں نہتے اور معصوم بچوں کی بینائی چھیننے کے لیے جنگلی جانوروں کے ہتھیار استعمال کئے گئے، جبکہ بہت ساری جگہوں پر کیمیائی ہتھیار بھی استعمال میں لائے گئے۔ اس حکومت نے ’’خیالات کی جنگ‘‘ کا کھوکھلا نعرہ دیکر خیالات کو ہی آہنی زنجیروں کے ساتھ جکڑ کر زینت زندان بنادیا۔ اس حکومت نے غیرقانونی قانون PSAکا سب سے زیادہ استعمال کرکے سیاسی آواز کو ہمیشہ کے لیے جیلوں کے اندر گم کرنے کی مذموم کوششیں جاری رکھیں۔ حریت کانفرنس نے ظلم وجبر اور جبرو قہر کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت جموں کشمیر کو ایک قبرستان میں تبدیل کرنے کے لیے ہر اول دستے کا رول نبھا رہی ہے اور وہ اس کے لیے اپنے ناگپور کے آقاؤں سے داد بھی وصول کرتی ہے اور اپنے ظالم اقتدار کی ویلی ڈیٹی بھی بڑھا رہی ہے۔ حریت کانفرنس نے سیاسی قیدیوں کی صحت ناسازی کے باوجودان کی مسلسل نظربندی پر اپنی گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیدیوں میں بیشتر افراد مختلف عارضوں میں مبتلا ہیں، البتہ سیاسی انتقام گیری کے تحت ان کا تسلی بخش علاج ومعالجہ کیا جاتا ہے اور نہ انہیں رہا کیا جاتا ہے۔ حریت کانفرنس نے تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2016ء کی عوامی تحریک کے دوران جن لوگوں کو حراست میں لیا گیا، اُن کی ایک بڑی تعداد ابھی بھی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت پابندِ سلاسل ہیں اور 300سے زائد ایسے ہیں، جن پر عدالتی احکامات کے باوجود بار بار پی ایس اے لگائے گئے ہیں۔ حریت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پبلک سیفٹی کو عالمی سطح پر ایک ظالمانہ قانون قرار دیا گیا ہے اور اس کے تحت شہریوں کی نظربندی کو انسانی حقوق کی سنگین پامالی تسلیم کرلیا گیا ہے، البتہ جموں کشمیر میں اس کا بے دریغ استعمال جاری ہے اور یہاں آج بھی سینکڑوں لوگ اس کالے قانون کی زد میں پابندِ سلاسل ہیں۔ حریت نے کہا کہ جب سے پی ڈی پی، بی جے پی کی مخلوط سرکار بنی ہے، پبلک سیفٹی ایکٹ کے غلط استعمال میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے اور اس کو لوگوں کی آواز دبانے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ حریت نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ سیاسی سرگرمیوں پر جس طرح سے پابندی عائد رکھی گئی ہے اور سیاسی لیڈروں اور کارکنوں کو جس طرح سے انتقام گیری کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اس نے ریاست کے حالات کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کیا ہے۔ ایک لاوا پک کر تیار ہورہا ہے اور وہ کسی بھی وقت پھٹ کر آتش فشاں کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔ حریت کانفرنس نے حقوق بشر کے لیے سرگرم اداروں اور تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیری نظربندوں کی حالتِ زار کا نوٹس لیں اور ان کی فوری رہائی کے لیے اپنے اثرورسوخ کو استعمال میں لائیں۔