عظمیٰ نیوز سروس
جموں//سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ پی ایم کسان سمان ندھی اسکیم وزیر اعظم نریندر مودی کے یقین اور عزم کے تسلسل کی نشاندہی کرتی ہے۔پی ایم کسان سمان ندھی کی تازہ قسط کی پی ایم نریندر مودی کی ورچوئل گرانٹ کو ٹیلی کاسٹ کرنے کیلئے سکاسٹ یونیورسٹی میں منعقدہ ایک پروگرام میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ گہری وابستگی اور یقین کے ساتھ تسلسل کا ایک خاص نمونہ ہے جس کی پیروی وزیر اعظم مودی کرتے ہیں۔پی ایم کسان سمان ندھی اسکیم کو ایسی ہی ایک الگ مثال بتاتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یاد دلایا کہ اس اسکیم کو پی ایم مودی نے اپنی پہلی میعاد یعنی مودی حکومت 1.0 میں 2 فروری 2019 کو شروع کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ تب سے اسی نوعیت کے باقاعدہ پروگرام، ضرورت مند کسانوں کو اقساط کی بروقت فراہمی کے لئے منعقد کیا گیا تھا اور یہ عمل پی ایم مودی کے دوسرے دور یعنی مودی حکومت 2.0 تک جاری رہا اور اب مودی حکومت 3.0 کے تیسرے دور میں بھی دیکھا جا رہا ہے جس کا پہلا کام صرف ایک ماہ کے اندر ہو رہا ہے۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جیسا کہ نام سے ظاہر ہوتا ہے، ضرورت مند کسانوں کے کھاتوں میں منتقل کی جانے والی رقم نہ صرف مالی مدد فراہم کرنے کا ایک ذریعہ ہے بلکہ یہ سماج کی طرف سے کسان کے احترام اور اس کے اعتراف کا اظہار بھی ہے جسے ’انا دتا‘ کہا جاتا ہے۔ اسکیم کو مناسب طور پر کسان ’سمن‘ ندھی اسکیم کا نام دیا گیا ہے۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سماج اور سیاست میں، ایک نیا ورک کلچر متعارف کرانے کی وزیر اعظم مودی کی شعوری کوشش جو ذات، عقیدہ یا مذہب کی تقسیم سے بالاتر ہے۔انہوں نے پی ایم مودی کے حالیہ بیان کا حوالہ دیا جہاں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس ملک میں صرف چار طبقات یا ذاتوں کو جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان چار طبقات کی خدمت کرنے سے تمام ذاتوں اور مذاہب کو مخاطب کیا جاتا ہے کیونکہ ان طبقات میں ہندو کے ساتھ ساتھ مسلمان اور ہندو کی ہر ذات بھی شامل ہے۔اسی جذبے کی روشنی میں پروگرام کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ گرانٹ کے ذریعے جہاں ایک طرف کسانوں کے طبقے کو مخاطب کیا جا رہا ہے وہیں دوسری طرف خواتین کو بھی ‘‘کرشی’’ کے ذریعے مخاطب کیا جا رہا ہے۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پی ایم کسان سمان اسکیم سمیت تمام مودی اسکیموں میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر بھی زور دیا جہاں پانچ لاکھ سے زیادہ کامن سروس سینٹرز کھولے گئے ہیں ۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ رائے سازوں کے لئے یہ بیداری پیدا کرنا ضروری ہے کہ آج کا کسان پرانے زمانے کا کسان نہیں ہے بلکہ وہ ایک زرعی کاروباری یا ایگری ٹیک اسٹارٹ اپ ہے اور اس کی ایک بہترین مثال سامنے آئی ہے۔