بلال فرقانی
جموں// جموں و کشمیر حکومت نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں پی ایم سوریہ گھر: مفت بجلی سکیم کے استفادہ کنندگان کیلئے اضافی سبسڈی کے لیے منظوری دے دی ہے۔ یہ اضافی سبسڈی 3 کلو واٹ تک کی تنصیبات کیلئے زیادہ سے زیادہ وزارت نئی قابل تجدید توانائی سبسڈی سے زیادہ فراہم کی جائے گی، جس سے خطے میں سکیم کے نفاذ میں اضافہ ہوگا۔ اس سکیم کے تحت گھروں کی چھتوں پر سولر پینل لگانے والے صارفین کو حکومت کی جانب سے بھرپور مالی مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔سکیم کے تحت ایک کلو واٹ کے سولر پینل کی کل لاگت 55,000 روپے ہے، جس میں سے مرکزی حکومت 33,000 روپے اور ریاستی حکومت 3000 روپے کی سبسڈی دے گی۔ اس طرح صارف کو صرف 19000 روپے ادا کرنے پڑیں گے۔2 کلو واٹ سولر پینل کی کل لاگت 1,10,000 روپے ہے، جس میں سے مرکزی حکومت 66,000 روپے اور ریاستی حکومت 6000 روپے کی سبسڈی دے گی ۔ اس طرح ایک صارف کو صرف 44,000 روپے خرچ کرنے پڑیں گے۔3 کلو واٹ سولر پینل کی کل لاگت 1,59,500 روپے ہے، جس میں سے مرکزی حکومت 85,800 روپے اور ریاستی حکومت 9000 روپے کی سبسڈی دے گی۔ اس طرح سکیم سے استفادہ حاصل کرنے والے کو صرف 64,700 روپے خرچ کرنے پڑیں گے۔حکومت نے پی ایم سوریہ گھر سکیم کے تحت صارفین کو دی جانے والی سبسڈی کے لیے تین سالوں کے دوران 53.53 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔
اس میں سے جموں کشمیر پاورڈیولپمنٹ کارپوریشن کو 26.46 کروڑ روپے جبکہ کے پی ڈی سی ایل کو 27.07 کروڑ روپے کی رقم فراہم کی جائے گی۔سالانہ بنیاد پر دیکھا جائے تو 2024-25کے دوران 11.69 کروڑ روپے، 2025-26کے دوران 20.92 کروڑ روپے اور 2026-27کے دوران 20.92 کروڑ روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ اس طرح 3 برسوں میں مجموعی طور پر 53.53 کروڑ روپے کی سبسڈی صارفین کو ملے گی۔حکومت کا کہنا ہے کہ اس فنڈنگ سے سکیم کو تقویت ملے گی اور زیادہ سے زیادہ لوگ اس کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔وزارت نئی قابل تجدید توانائی کے رہنما خطوط کے مطابق سولر روف ٹاپ سسٹمز کے تیسرے فریق کے معائنے کے لیے کوالٹی کنٹرولر کو شامل کرنے کے لیے 9.64 کروڑ روپے کے کنسلٹنسی چارجز کی منظوری کے لیے Discoms کو مرکزی وزارت کے ساتھ معاملہ اٹھانے کا اختیار دیا جائیگا۔ ایم ڈی، جے پی ڈی سی ایل اور ایم ڈی، کے پی ڈی سی ایل کو جے اینڈ کے میں پی ایم سوریہ گھر: مفت بجلی سکیم کے تحت نصب سولر روف ٹاپس کے کوالٹی کنٹرول کے لیے شفاف بولی کے عمل کے ذریعے تھرڈ پارٹی کوالٹی کنٹرولرز کو شامل کرنے کا اختیار دیں گے۔اضافی سبسڈی کا اجرا درج ذیل شرائط و ضوابط سے مشروط رکھا گیا ہے۔فنڈز کو GFR-2017 اور ورکس مینوئل-2019 میں فراہم کردہ تمام ضابطہ اخلاق کی تکمیل کے بعد استعمال کیا جائے گا۔ پروجیکٹ میں کوئی وقت یا لاگت کی زیادتی نہیں ہوگی اور مقررہ ٹائم لائن پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔
انتظامی منظوری مجاز اتھارٹی سے فنڈز کے اجرا سے مشروط ہوگی اور کسی بھی صورت میں کوئی ذمہ داری پیدا نہیں کی جائے گی۔ فزیکل/مالی کامیابیاں مقررہ ٹائم لائن سے پہلے انتظامی محکمے میں جمع کرائی جائیں گی۔تیسرے فریق کے معائنے کے لیے کوالٹی کنٹرولرز کے طور پر کنسلٹنٹس کی شمولیت مرکزی وزارت سے فنڈز کی کمٹمنٹ/ دستیابی سے مشروط ہوگی۔سکیم کے لیے فراہم کی جانے والی اضافی سبسڈی کی رقم کیپیکس بجٹ میں پیش کی گئی/ ترتیب دی گئی ہے۔حکومت نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ نظام صحیح طریقے سے کام کرے اور اس میں کوئی گڑبڑی نہ ہو، اس سلسلے میں تیسرے فریق کی جانب سے معائنہ کے لیے 9.64 کروڑ روپے کی رقم مختص کی ہے۔حکومت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس سکیم کے تحت دیے جانے والے فنڈز کا استعمال صرف قواعد و ضوابط کے تحت کیا جائے گا اور اس میں کسی قسم کی تاخیر یا لاگت میں اضافے کی اجازت نہیں ہوگی۔ حکومت نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ منصوبہ صرف اس صورت میں منظور ہوگا جب اس کے لیے ضروری فنڈز جاری ہوجائیں۔حکومت نے اس بات کوبھی یقینی بنایا ہے کہ اس منصوبے کی ترقی اور مالی حالات کے بارے میں وقتاً فوقتاً متعلقہ محکموں کو آگاہ کیا جائے گا۔