سرینگر//ہیلنگ ٹچ کے اپنے سابق نعرے کو دوبارہ زندہ کرتے ہوئے ،پی ڈی پی سال 2016کے دوران پیلٹ گن کے استعمال سے بینائی کھونے والے نوجوانوںکوسرکاری ملازمتیں فراہم کرنے پرسوچ بچار کر رہی ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق پیلٹ کے شکار افراد کو نوکری دینے کا معاملہ وزیراعلیٰ کے دفتر میں زیرغور ہے اور اس معاملے پرکچھ پیش رفت بھی ہوئی ہے۔ ’کشمیروائر‘کوایک سرکاری افسر، جواس سارے معاملے کی واقفیت رکھتے ہیں ،نے کہا کہ اس سے قبل پیلٹ سے متاثرہ کئی افراد کو نقدی امداد فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنے لئے دوائیوں اور دیگر طبی معامالات کابندوبست کرسکیں۔ ذرائع کے مطابق اب حکومت کو یہ احساس ہوا ہے کہ پیلٹ سے اپنی بینائی کھوچکے افراد کاکوئی مستقل ذریعہ آمدن ہونا چاہیے جس سے یہ لوگ اپنا پیٹ پال سکیں،کیونکہ یہ مستقبل میں شاید ہی کوئی کام کرنے کے قابل ہوں۔ممکنہ طورانہیں بریل سسٹم کی تربیت دی جائے گی تاکہ انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سرکاری نظام ملازمت میںایڈجسٹ کیا جاسکے۔ ذرائع کے مطابق یہ پہل ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور 2018میں اس پر عمل شروع ہوگا۔ ذرائع کے مطابق یہ عمل اُ س طریقہ کار کاحصہ ہے جس کا مقصدنوجوانوں کو تشددترک کرنے پر آمادہ کرکے انہیں کام پر لگانا ہے۔ذرائع کے مطابق اس جامع منصوبے پر ریاستی اور مرکزی حکومتیں کام کررہی ہیں۔ریاستی حکومت نے پہلے ہی ایک ضلع جیل کو ’اصلاحی مرکز‘میں تبدیل کیا ہے جبکہ مرکزی وزیرداخلہ نے ہدایت دی ہے کہ سبھی کمسن قیدیوں کو جیلوں سے دورمنتقل کیا جائے۔وزیرداخلہ کی تازہ ہدایات ،جن میں انہوں نے کمسن بچوں کو ریمانڈ ہومز میں بھیجنے کو کہا ہے،اُس میٹنگ کے بعدجاری کی گئیں جس میں وزیردفاع نرملاسیتھارمن اور قومی سلامتی صلاح کاراجیت ڈول بھی شریک تھے۔ذرائع کے مطابق اُن نوجوانوں کے کیسوں کا دوبارہ جائزہ لئے جانے کاامکان ہے جن کیخلاف پہلی دفعہ کیس درج ہوا ہے۔اس کا مقصد ان نوجوانوں کو پولیس کے اشتہاری افراد کی فہرست ،جو ان کیلئے زندگی بھر کاروگ بن سکتا ہے، سے نکالنا ہے۔ذرائع کے مطابق ریاستی حکومت نے پہلے ہی اس معاملے پر مرکزی مذاکرات کار دنیشور شرما سے بات کی ہے اور مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ بھی اس معاملے میں اعتماد میں لئے گئے ہیں۔اس کے علاوہ ریاستی حکومت نوجوانوں کو ہنروں کی تربیت اور پرائیویٹ سیکٹر میں انہیں روزگار فراہم کرنے کیلئے سنجیدہ ہے۔ذرائع کے مطابق وادی کے آٹھ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کی رپورٹوں کے مطابق کشمیر میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد شروع ہوئے احتجاجوں کے دوران1725افراد پیلٹ گن سے متاثر ہوئے ہیں،جن میں کولگام میں154،شوپیان میں51،پلوامہ 47،اننت ناگ میں9،گاندربل میں137،سرینگرمیں 27،سوپورمیں440اوربارہمولہ میں812شامل ہیں۔ان میںصرف بارہمولہ میں نصف درجن افراد پیلٹ سے مکمل طورنابینا ہوچکے ہیں۔