سرینگر// شہر کے نواکدل علاقے میں پیلٹ سے زخمی ہوئے کمسن طالب علم کے والدین نے اس واقعہ کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ پریس کالونی میں اتوار کو زاہد منظور نامی اس 11ویں جماعت کے طالب علم کے اقرباء ،اہل خانہ اور دوستوں نے احتجاج کرتے ہوئے انہیں انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔احتجاجی مظاہرین میں زاہد کی والدہ بھی شامل تھی،جو خون کے آنسو بہا رہی تھی۔زاہد کی والدہ نے کہا کہ وہ معصوم ہے،اور اس کو کیونکر بے رحمی سے پیلٹ کا نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے کہا’’جنہوں نے میرے لخت جگر کو پیلٹ کا نشانہ بنا کر سڑک پر مرنے کیلئے چھوڑ دیا،کیا انکے اپنے بچے نہیں تھے،وہ کس مٹی کے بنے ہوئے ہیں،انہیں انصاف بھی نہیں آیا‘‘۔ احتجاجی مظاہرے میں شامل پیشہ سے پشمینہ ساز زاہد کے والد منظور احمد نے کہا کہ فورسز نے انکے بیٹے کونشانہ بنا کر پیلٹ چلائے ،جو اس کے کمر میں پیوست ہوئے،اور سر راہ اس کو مرنے کیلئے چھوڑ دیا گیا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ حصول انصاف تک وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا’’میں انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کا دروازہ بھی کھٹکھٹائوں اور پولیس میں واقعے کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرینگے‘‘۔ منظور احمد نے بتایا کہ انکا بیٹا اس وقت موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہے،اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہیں ٹھیک ہونے میں کافی وقت لگ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف سرکار سنگبازی کے مرتکبین کو عام معافی دینے کا اعلان کرتی ہے،تو دوسری جانب معصوم و کمسن نوجوانوں کو پیلٹ سے عمر بھر کیلئے جسمانی طور پر نا خیز بنانا چاہتی ہے۔ادھر حقوق انسانی کارکن محمد احسن اونتو نے اتوار کو صدر اسپتال جاکر زاہد منظور کی مزاج پرسی کی انہوں نے والدین کو یقین دہانی کرائی کہ بشری حقوق کے مقامی کمیشن میں وہ انہیں کیس درج کرنے میں معاونت کریںگے۔