سرینگر//وادی کے طول و عرض میں حالیہ احتجاجی لہر کے دوران پیلٹ کے قہر سے زخمی ہوئے سینکڑوں متاثرین نے سوموار کو احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے عوام سے مالی مدد کا مطالبہ کیا ہے ۔یہ احتجاج ’’پیلٹ وکٹمز ویلفیئرٹرسٹ‘‘ کے بینر تلے منظم کیا گیا تھا۔مظاہرے میں شامل وادی کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے پیلٹ متاثرین میں ایک لڑکی اور بینائی سے محروم نوجوان بھی شامل تھے۔ انہوں نے اپنے ہاتھوں میں بینراور پلے کارڈس اُٹھارکھے تھے جن پر پیلٹ متاثرین کی غمناک تصاویر کے ساتھ ساتھ’’مہلک ہتھیاروں کا استعمال بند کرو‘‘ اور’’آنکھیں بیش قیمتی ہیں‘‘ کے نعرے درج تھے۔احتجاجی متاثرین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ہم سڑکوں پرصرف اس غرض سے آئے ہیں تاکہ کشمیری معاشرے میں رہ رہے ہمدرد لوگ ہماری مدد کر سکیں‘‘۔مظاہرین میں شامل محمد اشرف نامی ایک متاثر نے بتایا ’’ہم سخت مصیبت میں مبتلا ہیں اور ہم لوگوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پیلٹ متاثرین نے حکومت سے کوئی نو کری یا مالی معاونت حاصل نہیں کی ہے ۔ انہوں نے بتایا حکومتی نوکری اور مالی معاونت کی افوائوں کے پیش نظر اب سماج میںپیلٹ متاثرین کے متعلق الگ ہی نقطہ نظر ہے جو حقیقت نہیں ہے ۔اشرف نے بتایا پیلٹ متاثرین کی تعداد1200 سے زائد ہے جن میں صرف12متاثرین کو حکومت کی طرف سے نوکری فراہم کی گئی ہے جبکہ دیگر کئی متاثرین کو حکومت نے خدا کے رحم وکرم پر چھوڈ دیا ہے اور عوامی امداد کے بغیر ہمارا کوئی چارہ نہیں ہے ۔ متاثرین نے بتایا کہ ایسے وقت میں جب حکومت انہیں جسمانی طور کمزور افراد کے زمرے میں شامل کر نے سے انکاری ہے ، اب عوامی امداد حاصل کرنے کے بغیر انکے پاس دوسرا کوئی چارہ نہیں ہے۔متاثرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے مطابق اسپتال ریکارڈ میں پیلٹ متاثرین کے ناموں کا صحیح اندارج نہیں ہوا ہے جبکہ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ انکی بینائی چلی گئی ہے ۔