تاریخِ انسانی کی نمائش گاہ میں کافی بڑی بڑی شخصیات کا ظہور ہوا جنہوں نے انسانوں کی علمی اور عملی زندگی پر گہرے نقوش چھوڑے،جنہوں نے انسانی زندگی کی مجموعی ساخت کو متاثر کیا ،جنہوں نے انسانوں کے طرزِ فکر اور طرزِ عمل کو بدل ڈالا،جنہوں نے تاریخ میں ایک ہلچل پیدا کی ،جنہوں نے تاریخ کو اپنے نام کر دیااور تاریخ کے دھانے کو موڑنے کی کوشش کی ۔ایسی شخصیات ہی عبقریت اور عظمت کا تاج پہن کر لوگوں کے دلوں میں ایک محترم مقام پیدا کرتی ہیں ۔ایسی شخصیات کی زندگیاں عوام الناس کے لئے قابلِ التفات ہوا کرتی ہیں ۔ان عظیم انسانوں کی تعمیر کس ڈھنگ پر ہوتی ہے ،یہ سوال محققین کے نزدیک تحقیقی موضوع ہوا کرتا ہے ۔ایسی شخصیات کی تعمیر میں متعدد عوامل کو دخل ہوتا ہے۔ دنیانے عظیم مفکروں، فلسفیوں،سائنسدانوں ،قانون دانوں، سیاست دانوں ،فاتحین ، شہنشاہوں وغیرہ کو دیکھا بھالا ،ان شخصیات نے اپنے مواقع اور وسائل کا صحیح استعمال کرکے اپنے آپ کو بامِ ِعروج تک پہنچایا اور دنیا کو اپنے طریقے سے برتا۔تاریخ ان کے اچھے برے کارناموں کو کبھی نہیں بھو ل نہیں سکتی لیکن ان مشاہیرِ عالم سے ہٹ کر صرف ایک واحد شخصیت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جن کی تعمیر وتصعید کسی اور کی رہین ِ منت نہیں بلکہ ان کی عظیم ترین انبیائی شخصیت کوخود اللہ نے تعمیرکیا ۔ مولانا نعیم صدیقی اپنی مشہورکتاب ’’محسنِ انسانیت ‘‘ اس نکتے کی بابت میں رقمطراز ہیں :دنیا میں بڑے آدمی ہوئے اور ہوتے ہیں،بڑے لوگ وہ ہیں جنہوں نے کوئی اچھی تعلیم اور کوئی تعمیری فکر پیش کردی، وہ بھی ہیں جنہوں نے اخلاق و قانون کے نظام سوچے،وہ بھی ہیں جنہوں نے اصلاحِ معاشرہ کے کام کیے ،وہ بھی ہیں جنہوں نے ملک فتح کیے اور بہادرانہ کاموں کی میراث چھوڑ دی،وہ بھی ہیں جنہوں نے سلطنتیں چلائیں ،وہ بھی ہیں جنہوں نے فقرودرویشی کےعجیب عجیب نمونے ہمارے سامنے پیش کیے،وہ بھی ہیں جنہوں نے دنیا کے سامنے انفرادی اخلاق کا اونچے سے اونچا معیار قائم کر دکھایامگر ایسے بڑے آدمیوں کی زندگیوں کا مطالعہ کرتے ہیں تو بالعموم یہی دیکھتے ہیں کہ ان کی قوتوں کا سارا رَس کسی ایک شاخ نے چوس لیا اور باقی ساری ٹہنیاں سوکھی رہ گئیں،ایک پہلو بہت زیادہ روشن ملتا ہے توایک تاریک ، ایک طرف افراط ہے تو دوسری طرف تفریط لیکن نبی صلی الله عليه وسلم کی زندگی کا ہر گوشہ دوسرے گوشوں کے ساتھ پوری طرف متوازن بھی ہے اور پھر ہر گوشہ ایک ہی کمال کا نمونہ ہے۔جلال ہے تو جمال بھی ہے۔روحانیت ہے تو مادیت بھی ہے۔معاد ہے تو معاش بھی ہے۔دین ہے تو دنیا بھی ہے۔ایک گونہ بے خودی بھی ہے مگر اس کے اندر خودی بھی کار فرما ہے۔خدا کی عبادت ہے تو اس کے ساتھ بندوں کے لیے محبت اور شفقت بھی ہے۔کڑا اجتماعی نظم بھی ہے تو فرد کے حقوق کا احترام بھی ہے۔گہری مذہبیت ہے تو دوسری طرف ہمہ گیر سیاست بھی ہے۔قوم کی قیادت میں انہماک ہے مگر ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی کا بکھیڑا بھی نہایت خوبصورتی کے ساتھ چل رہا ہے۔مظلوموں کی داد رسی ہے تو ظالموں کا ہاتھ پکڑنے کا اہتمام بھی ہے۔‘‘
ایک غیر مسلم دانشور پروفیسر ،ایس۔ کے ۔راما کرشنا راؤ نے اپنی کتاب کے چھوتھے سبق میں ایک عنوان باندھا ہے: ’’انسانی زندگی کے لیے مکمل نمونہ‘‘ اس کے تحت وہ لکھتے ہیں؛
’’حضرت محمد صلی الله عليه وسلم کی ہمہ گیر شخصیت کا احاطہ کرنا میرے لیےتقریباً ناممکن ہے۔میں تو صرف اس کی ایک جھلک دیکھ سکتا ہوں۔آپ کی شخصیت کی جھلکیں دل آویز اور مختلف النوع مظاہر ہیں! حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار،حکمراں ،جنگ آزما،تاجر،معلم،فلسفی،سیاستدان،خطیب ،یتیموں کے مربی،غلاموں کے محافظ،عورتوں کے نجات دہندہ ،منصف اور خدا رسیدہ انسان اور ان تمام شاندار کرداروں میں اور انسانی سرگرمیوں کے ان تمام شعبوں میں آپ قابلِ رشک شخصیت کے مالک ہیں ‘‘۔ اس کے بعد وہ لکھتے ہیں کہ آپ صلی الله عليه وسلم کے کارنامے زندگی کے کسی ایک پہلو تک محدود نہیں بلکہ تمام شعبہ جاتِ حیات پر محیط ہیں ۔اب ایک عام سوال یہ ہے کہ کیا تاریخِ انسانی میں کوئی ایسی شخصیت رہی ہے جس نے علمی وعملی دونوں اعتبارات سے مثالِ کاملیت پیدا کی ؟ جس نے نوعِ انسانی کی غیرمعمولی خدمت کی ہو؟جس انسانوں کی بھلائی کے لیے ان کی حقیقی محبت میں سب کچھ قربان کر دیا ہو؟جس نے انسانیت کی اصلی و صحیح بقا کے لیے بے مثال نظام حیات پیش کیا ہو جس کے ماننے میں ہی انسان کی اصل کامیابی ہو؟جس نے لوگوں کی بھلائی کے لیے پتھر کھائے مار پیٹ برداشت کی ؟ ہر قسم کی ایذا اور تکلیف کو صرف لوگوں کی حقیقی کامیابی کے لیے برداشت کیا اور اپنے کسی سیاسی ،سماجی اور معاشی فائدے کے لیے ایک لمحہ ذرا برابر بھی وقت صرف نہ کیا ہو؟جس نے حقیقت میں دنیا والوں کو اپنے رب سے آشنا کیا ہو ؟اس قسم کی شخصیت کا انتخاب کرنے کے لیے تاریخ کی عظیم شخصیات کا مطالعہ ناگزیر ہے۔وہ مطالعہ بلا تعصب و تنگ نظری اور اعلی اخلاقی اقدار کو ملحوظ رکھ کے کیا جانا چاہئے۔ اس قسم کا ایک ناقدانہ ومحققانہ مطالعہ مورخ، دانشورا ورمصنف مائیکل ہارٹ نے کیا اور اپنی کتاب ’’دی ہنڈرڈ‘‘ میں پہلا نمبر محمد رسول اللہ صلی الله عليه وسلم کو دیا ، گرچہ یہ کتاب سیرت رسولؐ کی مستشرقانہ مغالطوں سے بھرپور ہے مگر یہ پیغام دئے بغیر نہیں رہتی کہ محمد رسول اللہ صلی الله عليه وسلم ہی ہیں. آپ صلی الله عليه وسلم خلاصہ ٔ کائنات اورتاریخ کا افتخار ہیں۔ فداک امی وابی یا رسول اللہ صلی الله عليه وسلم!۔