بلال فرقانی
سرینگر//وادی کشمیر میں پیرانِ پیر حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانیؒ کا سالانہ عرس مبارک نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ اس موقع پر سرینگر کے مختلف علاقوں سمیت وادی بھر کی مساجد، خانقاہوں اور زیارت گاہوں میں روح پرور محافل، ختمات، قرآن خوانی، اور درود و اذکار کی صدائیں گونجتی رہیں۔عرس کی مرکزی تقریب بقعہ عالیہ خانیار میں منعقد ہوئی جہاں صبح سے ہی زائرین کا تانتا بندھا رہا۔ نماز پنجگانہ کے بعد تبرکات کی باوقار نشاندہی کی گئی جس کے دوران فضاء’’یا شیخ سید عبدالقادر جیلانیؒ‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھی۔خانیار کے علاوہ سرائے بالا میں واقع درگاہِ شیخ عبدالقادر جیلانیؒ میں بھی نماز کے بعد تبرکات کی نشاندہی کی گئی، اور یہاں بھی ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اطراف کی گلیوں اور بازاروں کو چراغاں کیا گیا تھا۔عرس سے قبل شب خوانی کی مجالس کا بھی خصوصی اہتمام کیا گیا تھا جس میں شہر و دیہات سے لوگ جوق در جوق شریک ہوئے۔ درود و سلام کی گونج، سادہ مگر پراثر خطابات، اور اجتماعی دعاؤں نے ان لمحات کو مزید پْراثر بنا دیا۔وادی کے دیگر اضلاع میں بھی حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کے عرس کے سلسلے میں تقریبات منعقد ہوئیں۔ آثار شریف پنجورہ شوپیان، آثار شریف بارہمولہ، کھرم سرہامہ، زچلڈارہ ہندوارہ، تجر شریف سوپور سمیت کئی علاقوں کی خانقاہوں، مساجد اور درگاہوں میں درود و اذکار، ختمات اور مولود شریف کی محافل کا انعقاد ہوا، جن میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔خانیار اور سرائے بالا کے بازاروں کو خصوصی طور پر سجایا گیا تھا، راستوں پر پھولوں کی چادریں اور جھنڈیاں لگائی گئی تھیں، جب کہ درگاہوں کے اطراف میں سیکیورٹی کے معقول انتظامات بھی کیے گئے۔ تاہم، کئی زائرین نے شکایت کی کہ دور دراز سے آنے والے افراد کے لیے رات میں قیام کے مناسب انتظامات موجود نہیں تھے۔ سرد موسم میں خیموں یا شیلٹرز کی کمی نے کئی عقیدت مندوں کو مشکلات سے دوچار کیا، جس پر انتظامیہ کی جانب سے فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔