پُر اعتماد خواتین باوقار زندگی گذارتی ہیں غور طلب

مریم شفیق

خواتین کا دائرہ عمل ان کے گھر کی چار دیواری تک ہی محدود نہیں۔آج کی عورت اور باہر دونوں جگہ کامیابی سے آگے بڑھتی نظر آتی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ آج کی عورت خود اعتماد ہے ،وہ اچھی طرح جانتی ہے کہ گھر ہو یا باہر آگے بڑھنے کیلئے خود اعتمادی کی ضرورت ہے۔آج کی غیر یقینی اور ہنگامہ بھری زندگی میں کوئی بھی غیر متوقع صورتحال سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے۔

زندگی داؤ پیچ سے نبرد آزما ہونے کیلئے خود اعتمادی معاون و مددگار ثابت ہوتی ہے۔گھر میں رہنے والی عورتوں میں جب تک خود اعتمادی نہیں ہو گی تب تک اس گھر کے افراد خاص کر بچے خود کو بھی غیر محفوظ محسوس کریں گے۔کیونکہ بچوں کی تربیت میں ایک پُراعتماد ماں کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے اس کے علاوہ آج کل گھریلو زندگی کے ساتھ خواتین ملازمت بھی کر رہی ہیں۔اسے اپنے افسروں کے ساتھ پُراعتماد انداز میں کام کرنا اور اپنے شوہر،بچوں سے متعلق ذمہ داریاں خوش اسلوبی سے سرانجام دینا پڑتی ہیں اور خوشگوار زندگی وہی گزار رہی ہیں جو خود اعتمادی سے اپنی صلاحیتوں کا استعمال کر رہی ہیں۔

تاریخ گواہ رہی ہے کہ جس دور میں عورتوں نے مردوں کے شانہ بشانہ خود اعتمادی سے کام کیا ہے۔وہاں عزم و حوصلے اور طاقت و بہادری کے ناقابل فراموش کارنامے انجام دیئے ہیں۔خواتین میں خود اعتمادی کے حصول کا انحصار ان کے خاندانی پس منظر اور گھریلو تربیت پر بھی ہوتا ہے ایسے میں تعلیم انہیں زندگی میں پیش آنے والے مسائل کو حل کرنے کا سلیقہ دیتی ہےاور حالات سے مقابلہ کرنے کی طاقت و برداشت بڑھا دیتی ہے لیکن آج بھی ایسی بہت سی خواتین ہیں خاص کر گھریلو خواتین جو اپنے فیصلوں اور کاموں میں ہچکچاہٹ کا شکار ہو جاتی ہیں اس کے لئے سب سے ضروری ہے کہ وہ خود اپنے اندر کا حوصلہ بڑھائیں۔

اس کیلئے چند مفید ہدایات مندرجہ ذیل ہیں۔

اپنی شخصیت میں خود اعتمادی لانے کیلئے کسی معروف باوقار شخصیت کو اپنا نمونہ تسلیم کریں اور اس کی زندگی کے تجربات سے سبق سیکھیں۔اس سے مثبت تبدیلی آئے گی،خود اعتمادی اور ہمت کا جذبہ پروان چڑھے گا۔ہمیشہ اپنی مثبت سوچ رکھنے کی کوشش کریں۔اپنی ناکامیوں کو نظر انداز کرکے کامیاب صلاحیتوں کو اجاگر کریں مثبت سوچ سے اچھا بننے کی لگن پیدا ہو گی۔چہرے پر ہمیشہ ہلکی سی مسکان رکھ کر دوسروں سے ملیں۔اپنی بُری عادت کو آہستہ آہستہ اچھی عادات میں بدلنے کی کوشش کریں۔اپنےحالات،خیالات،نظریات پر نظر رکھتے ہوئے مستقبل کے حالات کے لئے خود کو تیار رکھیں یوں ایک دن خود اعتمادی خود شخصیت کا حصہ بن جائے گی۔

کسی سے بات کرتے ہوئے اس سے نظر ملا کر بات کریں اور اپنی آواز کو واضح اور صاف الفاظ استعمال کریں اور ماحول کے مطابق آواز کم یا زیادہ رکھیں۔

نفسیاتی مسائل بھی خود اعتمادی کی راہ میں رکاوٹ ہیں اس لئے خود کو اعصابی طور پر خاص طور پر مضبوط رکھیں۔اگر کہیں کوئی غلطی ہو جائے تو اس کا حد سے زیادہ اثر نہ لیں۔چونکہ انسان خطا کا پتلا ہے چنانچہ خود پر اعتماد رکھتے ہوئے اس غلطی سے سیکھیں تاکہ اگلی دفعہ اس ناکامی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

جو خواتین خود اعتمادی کی دولت سے مالا مال ہوتی ہیں وہ ناصرف انفرادی طور پر اپنی زندگی میں بلکہ اجتماعی طور پر ملک کی ترقی میں بھی اہم سنگ میل ثابت ہوتی ہیں۔

کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک مثالی نہیں بن سکتا جب تک وہاں کی خواتین میں خود اعتمادی،خود کفالتی اور خود انحصاری کا احساس نہ ہو۔آج کی خواتین نہ صرف گھر کی ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں بلکہ بہت ساری مختلف شعبوں میں بھی ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔جس کیلئے خود اعتمادی نہایت ضروری ہے جو اپنے آپ پر اور اپنی صلاحیتوں پر یقین کرکے کوشش محنت سے حاصل کی جا سکتی ہے کیونکہ اگر وہ خود اعتمادی سے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گی تو وہ ناصرف وہ اپنی زندگی سنوار لیں گی بلکہ دوسرے آنے والوں کیلئے بھی مشعل راہ ثابت ہوں گی۔