۔11سالہ لڑکی ہسپتال منتقل، جموںو راجوری میں 3بہنوں سمیت چار لڑکیوں میں 2کی حالت نازک،بڈھال کے 210سے زائد افراد منتقل،7افراد طبی نگرانی میں
بشارت راتھر
کوٹرنکہ //بڈھال گائوں میں پر اسرار بیماری کا ایک اور کیس سامنے آیا ہے۔گذشتہ 5روز سے نئے سرے سے6کیسوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔ان میں 3سگی بہنیں بھی شامل ہیں۔اس دوران گائوں کے قریب 200سے زائد لوگوں کو راجوری منتقل کردیا گیا ہے۔ ان میں ایک بچی سمیت 7افراد کو طبی نگرانی میں رکھا گیا ہے جبکہ 47کو جی ایم سی راجوری میں اور 155کو نرسنگ کالج بلڈنگ میں قرنطین کیا گیا ہے۔ یہاں پراسرار بیماری نے گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران 17 لوگوں کی جان لے لی ہے۔
نئے کیس
بدھ کے روز سہ پہر تین بجے کے قریب متاثرہ خاندان فضل حسین کے سالے کی بیٹی 11سالہ سائمہ کوثر دختر محمد احسن کی حالت بگڑ گئی اور اسے فوری طور پر جی ایم سی راجوری منتقل کردیا گیا۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ معمولی سا بخار یا کسی طرح کی علاماتیں دیکھ کر فوری طور پر متاثرہ افراد کو ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے تاکہ انہیں بھر وقت طبی معاونت فراہم کی جاسکے۔ادھر21اور 22 جنوری کو جن3بہنوں سمیت 4لڑکیوں اور ایک جوان سال نوجوان کو چندی گڑھ اور جموں میڈیکل کالج میں منتقل کردیا گیا تھا، ان میں سے نوجوان اور دو بہنوں کی حالت تشویشناک بنی ہوئی ہے جبکہ راجوری میں داخل ایک لڑکی کی حالت فی الحال زیادہ نازک نہیں ہے حالانکہ اسے بھی وینٹی لیٹر سپورٹ دیا گیا ہے۔جموں میڈکل کالج ہسپتال میں دو بہنوں کو وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے جن میں سے ایک کی حالت زیادہ نازک ہے۔ادھر چندی گڑھ پی جی آئی میں داخل نوجوان کی حالت بدستور نازک بنی ہوئی ہے۔
طبی نگرانی
جی ایم سی راجوری میں 7افراد کڑی طبی نگرانی میں ہیں۔اسکے علاوہ دیگر 47افراد کوہسپتال کی ایک الگ عمارت میں رکھا گیا ہے تاکہ کسی ہنگامی صورتحال سے جلدی سے نمٹا جاسکے۔ان 7افراد میں وہ بچی بھی شامل ہے جو زیر علاج ہے ۔ اسکے علاوہ 6افراد میں کچھ علامتیں پائی گئیں جس کے بعد انہیں طبی نگرانی میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
آبادی منتقل
دریںین اثناء بڈھال گائوں کی جس بستی کے تین خاندان زیادہ متاثر ہوئے ہیں انکے قریبی رشتہ داروں اور اس مخصوص بستی کے 210افراد کو مجموعی طور پر ابتک راجوری منتقل کیا جاچکا ہے۔ان میں سے 155 افراد کوراجوری نرسنگ کالج کی نئی بلڈنگ میںقرنطین کیا گیا ہے۔حکام نے گائوں کو 3زونوں میں تقسیم کیا ہے اور گائوں میں کسی بھی طرح کے اجتماع پر پابندی عائد کردی ہے۔جموں کشمیر پولیس کو گائوں میں پابندیوں پر سختی سے عملدر آمد کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اور تین زونوں کے کسی بھی شخص کو کسی دوسرے علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔جو خاندان پر اسرار بیماری سے اب تک بری طرح متاثر ہوگئے ہیں، ان کے مکانوں کو سیل کیا گیا ہے۔
بین وزارتی ٹیم واپس
مرکزی وزارت داخلہ کی سربراہی میں تشکیل دی گئی16رکنی بین وزارتی ٹیم، جس میں ماہرین بھی شامل تھے، تین دن تک گائوں میں رہنے کے بعد واپس نئی دہلی چلی گئی ہے۔وزارت داخلہ کی خاتون آفیسر کی قیادت میں سولہ رکنی ٹیم نے لگاار تین روز تک گائوں کا دورہ کیا، متاثرہ خاندانوں کے بچے ہوئے افراد سے بات چیت کی،کئی گھروں سے کھانے پینے کی اشیاء کے نمونے ، برتنوں کے نمونے اورگھر میں موجود دیگر چیزوں کا تجزیہ کرنے کیلئے نمونے اکٹھا کئے اور انہیں لفافہ بند اپنے ساتھ لیا۔ بین وزارتی ٹیم نے اپنی تحقیقات کے حصے کے طور پر بڈھال کا مسلسل تین دن تک دورہ کیا۔وزارت داخلہ میں ڈائریکٹر رینک کے افسر کی سربراہی میں ٹیم اتوار کی شام راجوری ضلع ہیڈکوارٹر پہنچی تھی اور اسے سینئر ضلع، صحت اور پولیس افسران نے بریفنگ دی۔ مرکزی ٹیم نے 200 سے زائد نمونے مختلف اداروں کو جانچ کے لیے بھیجے ہیں۔
مال مویشیوں کی دیکھ ریکھ
انیمل ہسبنڈری کے 19اراکین تعینات
بشارت راتھر
کوٹر نکہ// بڈھال گائوں کی 3بستیوں اور اسکے ملحقہ دیگر دیہات میں پابندیاں عائد کرنے کے بعد مال مویشیوں کو دیکھنے اور انکے لئے چارہ اور پانی کا انتظام کرنے میں بڑی دشواریاں پیش آرہی ہیں۔مقامی لوگوں کی جانب سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی نوٹس میں یہ اہم معاملہ لانے کے بعد ضلع حکام نے اس ضمن میں ضروری اقدامات اٹھانے کا فیسلہ کیا۔چیف انیمل ہسبنڈری آفیسر راجوری کی جانب سے 9ڈاکٹروں اور دیگر 9سینئر تربیت یافتہ عملے کے بڈھال گائوں میں تعینات کردیا گیا ہے۔ اس ضمن میں احکامات صادر کرتے ہوئے چیف انیمل ہسبنڈری آفیسر نے کہا ہے کہ یہ ڈاکٹر اور دیگر عملہ گائوں میں پہلے سے تعینات ضلع افسران کیساتھ موجود رہیں گے۔عملے سے کہا گیا ہے کہ وہ گائوں میں موجود مال مویشیوں کی دیکھ ریکھ کرنے میں مقامی لوگوں اور ضلع کے دیگر ملازمین کیساتھ مکمل تعاون کریں۔عملے کو ٹرنکہ میں تعینات رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔