مشتاق احمد ملک
پونچھ، جموں و کشمیر کے دور دراز اور پہاڑی علاقوں میں سے ایک ہے،یہ علاقہ غریبی اور بے گھری کے مسائل سے طویل عرصے سے جھوجھ رہا ہے۔ یہاں کے دیہی اور پسماندہ علاقوں میں بے شمار خاندان ایسے ہیں جو اپنی رہائش کے لیے پختہ مکانات سے محروم ہیں۔ ان بے گھر خاندانوں کے لیے حکومت نے متعدد اسکیمیں متعارف کرائی ہیں، جن میں سب سے نمایاں طور پر’’پردھان منتری آواس یوجنا‘‘ہے۔اس کا مقصد شہری اور دیہی علاقوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے 2022 تک سبھی کیلئے ہاؤسنگ مشن کے تحت ہندوستان میں مکانات کی کمی کو دور کرنا تھا لیکن عملی طور پر پونچھ کے پہاڑی اور سرحدی علاقوں میں یہ حدف اب تک مکمل نہیں ہو سکا ہے۔خطہ جموں کا ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی کا گاؤں بایلہ جو تحصیل منڈی سے 5 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے،اسی گاؤں کی باشندہ فریدہ بیگم جن کی عمر 50 سال ہے، انہوں نے بتایاکہ پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت انہیں مکان تو دئیے گئے ہیں لیکن یہ مکمل نہیں ہوئے ہیں۔وہیں ممتاز احمد مذکورہ گاؤں میں گذشتہ 35 سالوں سے رہ رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ میں بی پی ایل کے زمرے میں آتا ہوں لیکن مجھے پی ایم اے وائی ا سکیم کے تحت اب تک مکان نہیں ملا ہے، کیونکہ میرا نام اس فہرست میں نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں نے مزدوری کر کے ایک کچا کمرہ بنایا ہے جس میں میں آج کل اپنے بچوں کے ساتھ رہ رہا ہوں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ ابھی تک میرا نام پی ایم اے وائی کی فہرست میں نہیں آیاہے۔حالانکہ میں نے اسکیم کے تحت مکان حاصل کرنے کے لئے کئی مرتبہ مطلوبہ دستاویز بھی دفاترمیں جمع کروائے ہیں پھر بھی آج تک اس سکیم کے تحت مجھے کوئی مکان نہیں ملاہے۔
اسکیم کے بارے میں محمد لطیف نے بتایا کہ مجھے اس گاؤں میں 45 سال رہتے ہوئے ہو گئے ہیں۔ ان برسوںمیں پہلی بار ہمارے گاؤں میں ایسی اسکیم آئی ہے۔ مجھے اس پی ایم اے وائی کے تحت گھر بنانے کو ملا ہے۔سال 2023 میں دو قسط میرے اکاؤنٹ میں ڈالی گئی تھی جسے میں نے اپنے مکان کا کام شروع کیا اور آدھا مکان بھی بنا لیا ہے لیکن تیسری قسط ابھی تک نہ آنے کی وجہ سے میرے مکان کی چھت ابھی تک مکمل نہیں ہو سکی ہے۔ وقت پر قسط نہ ملنے کی وجہ سے میرے مکان کا کام آدھا،ادھورا رہ گیا ہے۔ جو کام ہوا ہے وہ بھی بارشوں کی وجہ سے خراب ہو رہا ہے۔ ہمیں قسط کیلئے بار بار دفاتر کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے روز مرہ کے کام بھی رہ جاتے ہیں۔اسی گاؤں کی ایک رہایشی تصویر جان نے بتایا کہ میں 50 سالوں سے اس گاؤں کی مستقل باشندہ ہوں۔ مجھے پی ایم اے وائی کے تحت صرف مکان بنانے کے لیے میرے اکاؤنٹ میں تین قسط ڈالی گئی ہیں جن سے میں نے مکان کو تعمیر کیا ہے لیکن گاؤں کے اندر سڑک نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں مین سڑک، جو اس گاؤں سے تقریباً 2 کلومیٹر دور ہے وہاں سے مکان بنانے کیلئے تعمیراتی مواد گھوڑوں پر لاد کر لانا پڑتا ہے جس کی وجہ سے آدھے سے زیادہ پیسے اسی میں ختم ہو جاتے ہیں۔اس کی وجہ سے مکان کی مکمل تعمیر اب تک نہیں ہو پائی ہے۔یاد رہے کہ پی ایم اے وائی کے تحت ایک مکان میں پانی، باورچی خانے، بجلی اور بیت الخلا کے ساتھ مکان تعمیر کیاجاتا ہے تاکہ خواتین کو بااختیار بنایا جاسکے، شہری اور دیہی غریبوں کیلئے بہتر میعار زندگی مہیاکرائی جاسکے۔’’پی ایم اے وائی‘‘ کا آغاز اس مقصد کے ساتھ کیا گیا کہ ہر مستحق خاندان کو ایک پختہ مکان فراہم کیا جائے، چاہے وہ دیہی علاقہ ہو یا شہری۔ پونچھ جیسے دیہی علاقوں میں اسکیم کے تحت بے زمین اور بے گھر افراد کو پانچ مرلے زمین فراہم کی جا رہی ہے تاکہ وہ اپنے ذاتی گھروں کی تعمیر کر سکیں۔
مرکزی دیہی ترقیات کی وزارت کی دسمبر2023 تک کی رپورٹ کے مطابق دیہی علاقوں میں ’سب کے لیے مکان‘ کے نشانے کو حاصل کرنے کے لیے وزارت یکم اپریل 2016سے پردھان منتری آواس وجنا گرامین (پی ایم اے وائی۔جی) کونافذ کررہی ہے تاکہ اہل دیہی کنبوں کو مدد فراہم کی جاسکے۔اس کے تحت مارچ 2024تک بنیادی سہولیات کے ساتھ 2.95 کروڑ پکے مکانات تعمیرکرنے کا مجموعی نشانہ رکھا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق 2.95کروڑ گھروں کے لازمی ہدف کے مقابلے میں مختلف ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پہلے ہی 2.94کروڑ سے زیادہ مکانات کی منظوری دی جا چکی ہے۔وہیں اگر بات کی جائے یوٹی جموں اور کشمیر کی تو یہاں بھی حکومت کی جانب سے حالیہ اقدامات کے تحت 1,99,550 گھروں کی تعمیر کے منصوبے کو منظور کیا گیا ہے، جس میں سے 1,44,000 بے گھر خاندانوں کو پہلے ہی اس اسکیم کے تحت مکانوں کی منظوری مل چکی ہے۔مزید برآں حکومت نے 2024 میں اس اسکیم کے تحت 272 کروڑ روپے کی مالی مدد جاری کی ہے، جس سے ہزاروں خاندانوں کو براہ راست فائدہ پہنچا ہے۔
اس کی ایک مثال لوہل بیلہ کے رہنے والے لطیف احمد ہیں،جنہیں اس اسکیم سے بہت فائدہ ہواہے۔ان کے مطابق’’مجھے پی ایم اے وائی اسکیم کے تحت مکان ملا اور میں نے بنا بھی لیا، آج میں اپنے بچوں کے ساتھ آسانی سے اپنے گھر میں رہ رہا ہوں۔اس سے پہلے میرے پاس کوئی گھر نہیں تھا۔میں بہت مشکل سے زندگی گزار رہا تھا۔میرے کچے مکان میں بارشوں اور برف باری کے دوران سارا پانی میرے گھر کے اندر آجاتا تھا۔ جس سے میرے تمام گھروالوں کو پریشانی ہوتی تھی۔ اسکیم سے مکان ملنے کے بعد میرے ایسی تمام مشکلیں آسان ہو گئی ہیں آج میں اپنے مکان میں آسانی اور خوشی سے زندگی گزار رہا ہوں۔‘‘ پونچھ کے دیہی علاقوں میں اسکیموں کے نفاذ میں کچھ چیلنجز بھی سامنے آئے ہیں۔ جغرافیائی مشکلات، مواصلات کی کمی اور موسمی حالات کی وجہ سے اسکیم کے مکمل فوائد حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم حکومت نے زمین کی تقسیم اور مالی امداد کے عمل کو تیز کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس اسکیم سے مستفید ہو سکیں۔پونچھ کے غریب اور بے گھر لوگوں کے لیے حکومت کی اسکیمیں امید کی کرن ہیں۔ اگرچہ چیلنجز ہیں، لیکن پردھان منتری آواس یوجنا جیسے پروگرام ان کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لا رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ان اسکیموں کے نفاذ کو مزید بہتر بنائے تاکہ کوئی بھی مستحق خاندان مکان سے محروم نہ رہے۔ (چرخہ فیچرس)