عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// فوج نے جموں اور کشمیر کے پونچھ ضلع میں3 شہریوں کی موت کی مکمل اندرونی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ اس الزام کے بعد کہ ان کی موت اس کی تحویل میں ہوئی ہے۔ اس معاملے سے واقف لوگوں نے اتوار کو کہاکہ21دسمبر کو پونچھ میں نامعلوم ملی ٹینٹوں کے ذریعہ گھات لگا کرکئے گئے حملے میں چار فوجی جوانوں کی ہلاکت کے بعد فوج نے ان تینوں شہریوں کو مبینہ طور پر پوچھ گچھ کے لیے اٹھایا تھا۔تین شہری جن کی عمریں 27 سے 42 سال کے درمیان تھیں، 22 دسمبر کو مردہ پائے گئے تھے۔لوگوں نے بتایا کہ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کے حصے کے طور پر اس(شہریوں کی ہلاکتوں)کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔جموں و کشمیر پولیس بھی ہلاکتوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔فوج نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ تحقیقات کے انعقاد میں “مکمل تعاون” دینے کے لیے پرعزم ہے۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سنیچر کو وزارت دفاع میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی جانچ کرانیکا فیصلہ کیا گیا۔گالب امکان یہ ہے کہ کچھ فیلڈ افسران کو یہاں سے تبدیل کیا جارہا ہے اور اس واقعہ کی غیر جانبدارانہ طور پر تحقیقات عمل میں لائی جارہی ہے۔ادھردفاعی ذرائع نے بتایا کہ پونچھ-راجوری سیکٹر میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے درمیان، ہندوستانی فوج کے سربراہ جنرل منوج پانڈے آج یعنی پیر کو وہاں کی صورتحال کا جائزہ لینے اور وہاں انسداد دہشت گردی کے گرڈ کو مزید مضبوط کرنے پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے جموں کا دورہ کرنے کا امکان ہے۔یہ دورہ راجوری سیکٹر میں تھنہ منڈی کے قریب ایک قافلے پر دہشت گردانہ حملے میں کارروائی میں چار فوجیوں کے ہلاک ہونے کے چند دن بعد ہوا ہے۔دفاعی ذرائع نے بتایا کہ امکان ہے کہ آرمی چیف جموں کا دورہ کریں گے اور حالیہ اور جاری انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں اور وہاں حالیہ دہشت گردانہ حملوں میں ہونے والے جانی نقصان پر تبادلہ خیال کریں گے۔پونچھ-راجوری سیکٹرز 16 کور کی ذمہ داری ہے جو کمان میں معمول کی تبدیلی دیکھنے جا رہی ہے کیونکہ موجودہ لیفٹیننٹ جنرل سندیپ جین کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل نوین سچدیو کو سونپ رہے ہیں۔آرمی ہیڈ کوارٹر بھی صورتحال اور وہاں کی کارروائیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔امکان ہے کہ فوج کارروائی کرے گی اور ان افسران کو چارج دے گی جنہوں نے ان علاقوں میں حالات سے نمٹا ہے، جہاں اس سیکٹر میں فوجیوں پر متعدد حملے ہوئے ہیں۔حالیہ دنوں میں 13 سیکٹر راشٹریہ رائفلز کے علاقے میں تقریباً دو سے تین بڑے حملے ہوئے ہیں۔اس ہفتے وزارت دفاع کے اعلی سطحی عہدیداروں کا دورہ بھی متوقع ہے، جہاں انہیں زمینی صورتحال اور اس علاقے میں پاکستانی دہشت گردوں کی سرگرمیوں میں حالیہ اضافے سے نمٹنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا جائے گا۔ہندوستانی فوج لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر بھی اپنی تیاریوں کو مزید مضبوط کر رہی ہے جہاں سے یہ دہشت گرد پار سے ہندوستانی علاقے میں دراندازی کی کوشش کر رہے ہیں۔
پونچھ میں ملی ٹینٹوں کی تلاش جاری، انٹر نیٹ بدستور معطل | مہلوک اہلکاروں کو خراج عقیدت، پھول چڑھانے کی تقریب منعقد
سمت بھارگو
راجوری//حکام نے بتایا کہ راجوری میں اتوار کو ان 4 فوجیوں کے لیے پھول چڑھانے کی تقریب منعقد کی گئی جو ضلع پونچھ میں دہشت گردوں کے حملے میں اپنی جان گنوا بیٹھے۔انہوں نے بتایا کہ فرار ہونے والے ملی ٹینٹوں کا پتہ لگانے کے لیے گھات لگا کر جائے وقوعہ کے قریب تلاشی مہم جاری ہے، جب کہ جڑواں اضلاع میں اتوار کو دوسرے دن بھی موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل رہیں۔حکام کے مطابق پونچھ کے سرنکوٹ سب ڈویژن میں دھیرہ کی گلی اور بفلیاز کے درمیان گھنے جنگلوں اور راجوری ضلع کے تھانہ منڈی سب ڈویژن سے متصل علاقوں میں فورسز کی ملی ٹینٹ مخالف کارروائی مسلسل چوتھے دن بھی جاری رہی۔فورسز کی مشترکہ ٹیمیں مبینہ طور پر اس علاقے میں آپریشن کر رہی ہیں جو کہ شہری آبادی کی معمول کی نقل و حرکت کے لیے ابھی تک باہر ہے اور اس علاقے میں خاص طور پر تھانہ منڈی ،دھیرہ کی گلی اورسرنکوٹ کے درمیان سڑک پر متعدد چیک پوائنٹس بنائے گئے ہیں۔حکام نے بتایا کہ پولیس اور نیم فوجی دستوں کے ساتھ فوج جنگل کے علاقے اور قدرتی غاروں کو تلاش کر رہی ہے لیکن اب تک کامیابی انہیں نہیں ملی ہے۔گھات لگا کر حملے کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے سیکورٹی فورسز کی طرف سے مبینہ طور پر اٹھائے جانے کے چند گھنٹوں کے اندر تین شہریوں کی ہلاکت کے بعد ہفتے کی صبح موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی تھیں۔ادھرملی ٹینٹ حملے میں اپنی جانیں گنوانے والے چار فوجی جوانوں کے اہل خانہ نے راجوری میں پھولوں کی چادر چڑھانے کی تقریب میں شرکت کی اور نم آنکھوں سے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔پھولوں کی چادر چڑھانے میں فوجی جوانوں کے اہل خانہ کی شرکت ایک طویل عرصے کے بعد ہوئی ہے کیونکہ اس سے قبل پھولوں کی چادر چڑھانے کی تقریبات میں فوج، پولیس اور سول انتظامیہ کے افسران شرکت کرتے تھے، جس میں اہل خانہ اور رشتہ داروں کی شرکت کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔دھیرہ کی گلی کے گھنے جنگلاتی علاقے میں جمعرات کو ہونے والے حملے میں ہلاک ہونے والے چار فوجی جوانوں کے اعزاز میں اتوار کو پھول چڑھانے کی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔راجوری میں آرمی کے( اے ایس سی گرائونڈ) میں اس کا اہتمام کیا گیا جہاں فوجی روایت کے مطابق چاروں فوجی جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔جنرل آفیسر ان کمانڈنگ، ناردرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل اوپیندر دویدی، جنرل آفیسر ان کمانڈنگ وائٹ نائٹ کور لیفٹیننٹ جنرل سندیپ جین، جنرل آفیسر ان کمانڈنگ ایس آف سپیڈز ڈویژن، جنرل آفیسر ان کمانڈنگ رومیو فورس، ڈپٹی کمشنر راجوری، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس راجوری، بی ایس ایف کے افسران کے علاوہ ان فوجی جوانوں کے لواحقین اور رشتہ دار بھی اس تقریب میںموجود تھے۔فوجی رسومات کے مطابق وہاں موجود چاروں فوجی جوانوں اور افسران کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ان کے جسد خاکی پر پھولوں کی چادر چڑھائی گئی۔ان چار فوجی اہلکاروں میں چمولی اتراکھنڈ کے نائیک بریندر سنگھ، اتراکھنڈ کے پوڑی گھروال کے رائفل مین گوتم کمار، کانپور یوپی کے نائیک کرن کمار اور نوادہ بہار کے رائفل مین چندن کمار شامل ہیں۔ان فوجی جوانوں کی لاشوں کو بعد میں راجوری قصبے میں انڈین آرمی کے ایڈوانس لینڈنگ گرائونڈ (ALG) منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں فوجی ہیلی کاپٹروں میں ان کے آبائی علاقوں میں منتقل کیا گیا۔یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان فوجی جوانوں کی تدفین کے انتظامات راجوری قصبہ کے شمشان گھاٹ میں کیے گئے تھے لیکن بعد میں لاشوں کو راجوری میںسپرد آگ کرنے کے منصوبے سے گریز کرتے ہوئے لاشوں کو ان کے آبائی مقامات پر پہنچا دیا گیا۔