عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر//مرکزاورمرکزی زیرانتظام علاقہ کی حکومتوں کی پالیسیوں کے خلاف جسمانی طور خاص افراد کاوزیراعلیٰ کی رہائش گاہ کی طرف مارچ پولیس نے ناکام بنایا اورمتعددکواحتیاطی طور حراست میں لیا۔گرفتاری سے قبل پریس کالونی سرینگر میں صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے جائز مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے ۔ پولیس نے جموں کشمیر ہینڈ ی کپیڈ ایسوسی ایشن کے ممبران کا وزیر اعلیٰ کی سرکاری رہائشگا ہ تک مارچ ناکام بناتے ہوئے صدر عبد الرشید بٹ سمیت بارہ سے زائد جسمانی طورخاص افراد کو احتیاطی طو رپر حراست میں لیا ۔ اتوار کی صبح جسمانی طور ناخیز افراد کی انجمن جموں کشمیر ہینڈ ی کپیڈ ایسوسی ایشن کے بینر تلے متعدد افراد پریس کالونی سرینگر میں جمع ہو گئے اور اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج شروع کیا ۔ اسی دوران احتجاج کرتے ہوئے انہوںنے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ کی رہائشگاہ کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوشش کی جس کو پولیس نے ناکام بنا یا ۔ گرفتاری سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے جموں کشمیر ہینڈی کپیڈ ایسوسی ایشن کے صدر عبد الرشید بٹ نے جموں وکشمیر حکومت کے ساتھ ساتھ مرکزی سرکار پر بھی عائد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں نے جسمانی طور پر نا خیز افراد کو ہمیشہ نظرانداز کیا اور کبھی کبھار ہمیں لالی پاپ بھی دیا گیا مگر وہ سب زمینی سطح پر کہیں عملایا نہیں گیا ۔ انہوں نے کہا کہ معذور افراد کے حق میں کوئی روڈ میپ آج تک تیار نہیں کیا گیاجس سے جسمانی طور معذور لوگوں کے مسئلہ مراحل وار حل ہوتے ہیں تاہم اس کے برعکس جب ہم نے احتجاج کیا تو ہمیں خالی یقینی دہانی دلائی گئی اور پھر اس پر کوئی عمل نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ سینکڑوں ہم میں ایسے پڑھے لکھے نوجوان ہیں جو روز روٹی کے طلبگار ہیں، تاہم جب بھی ایس ایس آر بی کی طرف سے کوئی نوٹیفکیشن مشتہرکی جاتی ہے مگرہارزنٹل ریزرویشن کی وجہ سے ان لوگوں کو ریکرومنٹ ایجنسیاں ہمشیہ نظر انداز کرتی ہیں جس کا ثبوت حال میں جو ایس ایس آر بی نے آئی سی ڈی ایس سکیم کے تحت سپر وارزئر پوسٹ نکالے جس میں ہمارے لکھے پڑھے بچوں کو نظر انداز کیا گیا۔ بٹ نے مزید کہا کہ حال ہی میں جو بجٹ مرکزی حکومت نے پیش کیا اْس میں بھی ہمیں نظر انداز کیا گیا ہے اور اب جموں و کشمیر حکومت کو بھی 3 مارچ کو بجٹ پیش کرنا ہے ،ہمیں لگتا ہے شاید اس میں بھی ہمیں نظر انداز کیا جائے گا کیونکہ جب سے عمر عبد اللہ کی قیادت والی نیشنل کانفرنس کی حکومت برسر اقدار میں آئی تب سے ابھی تک کسی کابینہ میٹنگ میں یا کسی اور میٹنگ میں ہمارے لیے کوئی بھی بات نہیں کی گئی، جو وعدئے کیے گئے وہ بھی پورے نہیں ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم ایک بار پھر سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور ہو گئے ۔