پلوامہ + سرینگر +شوپیان // ضلع پلوامہ میں اتوار کو مشتبہ جنگجوؤں نے ریاستی پولیس کی کرائم انوسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) کے ایک سب انسپکٹر کو اغوا کر کے گولی مار کر ہلاک کردیاجبکہ گنگہ بگ سرینگر میں پی ڈی پی کے ایک سرگرم سیاسی ورکر کو بھی ہلاک کیا گیا۔ اس دوران چرار شریف کے ایک مضافاتی گائوں میں ایک ایس پی او کو گولیاں مار کر زخمی کردیا گیا جبکہ شوپیان میں فوج کی ایک فشتی پارٹی پر جنگجوئوں نے گھات لگا کر حملہ کیا۔پلوامہ میں جاں بحق کئے گئے انسپکٹر امتیار احمد میر سونتہ بگ ٹکن کا رہنے والا تھا اور فی الوقت ریاستی پولیس کی سی آئی ڈی ونگ میں کام کررہا تھا۔آجکل انکی ڈیوٹی شیر گڑھی سرینگر میں تھی۔پولیس کا کہنا ہے کہ اتوار کی سہ پہر قریب ساڑھے چار بجے وہی بگ نیوہ میں امتیاز احمد اپنی نجی گاڑی میں سفر کررہے تھے، تواس دوران انہیں مشتبہ اسلحہ برداروں نیگاڑی سے نیچے اتار اور انہیں چیوہ کلاں میں نالہ رومشی کے کنارے لیا جہاں ان پر نزدیک سے گولیاں چلائیں گئیں۔ پولیس نے بتایا کہ امتیاز کو نزدیکی طبی مرکز لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔انکے جسد خاکی کو پولیس لائنز لایا گیا جہاں انہیں خراج عقیدت ادا کرنے کیلئے تعزیتی تقریب منعقد کی گئی ، جس میں پولیس کے اعلیٰ افسران موجود تھے۔بعد میں انہیں پورے سرکاری اعزاز کیساتھ اپنے گائوں لایا گیا، جہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے انکی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ادھر بٹہ مالو کے گنگ بگ علاقے میں نامعلوم بندوق برداروں نے پی ڈی پی کارکن کو گولی مار کر ہلاک کیا۔ محمد امین ڈار ولد غلام محمد ڈار کو گھر کے نزدیک گولی مار دی گئی۔اسے فوری طور پر جے وی سی اسپتال پہنچایا گیا،جہاں ڈاکٹروں نے اس کو مردہ قرار دیا۔پولیس نے کہا کہ کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی ہے۔ ادھر بڈگام کے ژراونی چرار شریف میں گزشتہ رات مشتبہ جنگجوئوں نے ایس پی او محمد حفیظ پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوا۔ گولیاں اسکی ٹانگ میں پیوست ہوئیں اور انہیں شدید زخمی حالت میں سرینگر منتقل کردیا گیا۔محمد حفیظ چرار شریف پولیس سب ڈویژن کیساتھ منسلک تھا۔ادھرشوپیان میں جنگجوئوں نے سہ پہر 4بجکر 20منٹ پرفوج کی ایک گشتی پارٹی پر حملہ کیا لیکن کوئی نقصان نہیں ہوا۔پوتر وال پنجورہ شوپیان میں 34آر آر کی ایک گشتی پارٹی جارہی تھی جس کے دوران وہ جنگجوئوں کی طرف سے فائرنگ کی زد میں آگئی۔اس موقعہ پر طرفین میں گولیوں کا شدید تبادلہ ہوا جو کافی دیر تک جاری رہا، جس کے بعد جنگجو فرار ہوئے۔ بعد میں فوج نے علاقے کو محاصرہ میں لیکر تلاشیاں لیں۔ادھر قصبہ ترال سے2کلومیٹر دوکہلیل روڑ پرڈگری کالج کے متصل فوج کے 42آر آرہیڈ کوارٹرپر سنیچر کی رات10 بجکر 45منٹ پرجنگجوئوںنے شدید فائرنگ کی، جو تقریباً15منٹ تک جاری رہی ۔ فائرنگ اس قدر شدید تھی کہ قصبے کے دور دور تک کے علاقے گولیوںکے گن گرج سے لرز اٹھے ۔کیمپ کے نزدیک مقیم آبادی نے بتایا کہ انہیں لگا کہ انکے صحنوں میں فائرنگ ہو رہی ہے۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ کیمپ کے بائیں طرف سے جنگجوئوں نے فائرنگ کی جس دوران کیمپ کے تمام بنکروں میں موجوداہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں حملہ آور رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھا کر فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ۔ 2روز قبل مزکورہ بٹالین کی کچھمولہ میں قائم ایک کمپنی پرجنگجوئوں نے حملہ کیا تھا جس میں 2فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ۔دریں اثنائادھر شمالی کشمیر کے قصبہ سوپور کے زالورہ علاقے کو فورسز نے جنگجوئوں کی موجود گی کی اطلاع ملنے کے بعد محاصرے میں لیا ۔ اس دوران علاقے کی طرف تمام آنے اور جانے والی راستوں کو سیل کر کے کسی کو بھی گائوں سے باہر یا اندر آنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ اسکے بعد فورسزنے گھر گھر تلاشیاں شروع کیں۔ تاہم تلاشی کارروائیوں کے دوران کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ۔ اس دوران نوجوانوں نے جنگجو مخالف آپریشن میں شامل ا ہلکاروں پر پتھرائو کر کے آپریشن میں رخنہ ڈالنے کی کوشش بھی کی ۔ فورسز نے انہیں منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے چند گولے داغے اور منتشر کر دیاہے۔