سرینگر//پنچایتی انتخابات کے تیسرے مرحلے میںکپوارہ،بانڈی پورہ،بارہمولہ،گاندربل اور بڈگام اضلاع میں70سرپنچ اور 176پنج نشستوں پر انتخابات ہوئے،جس کے دوران 55.7 فیصد رائے دہندگان نے ووٹ ڈالے جبکہ ریاست میں ووٹنگ کی شرح75 رہی۔اس مرحلے میں68سرپنچ اور519 پنچ بلا مقابلہ کامیاب ہوئے،جبکہ 50سرپنچ اور833پنچ نشستوں پر کسی بھی امیدوار کی طرف سے کاغذات نامزدگی داخل نہ کرنے کے نتیجے میں کوئی بھی انتخاب نہیں ہوا جن میں ضلع کولگام کے 3بلاک بھی شامل ہیں ۔گاندربل میں سب سے کم12فیصد اور کپوارہ میںسب سے زیادہ59.7فیصد رائے دہندگان نے ووٹ ڈالے۔
کولگام
خالد جاوید نے کولگام سے اطلاع دی ہے کہ29اکتوبر کو الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کولگام میں تیسرے مرحلے کے تحت 3بلاکوں میں انتخابات ہونے تھے۔ضلع کے3بلاکوں دمحال ہانجی پورہ،دنیو کنڈی مرگ اور منزگام میں سنیچر کو انتخاب ہونا تھا۔تاہم مقررہ وقت پر تینوں بلاکوں میں سرپنچ یا پنچ نشستوں کیلئے کسی بھی امیدوار نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل نہیں کئے۔جس کے نتیجے میں تیسرے مرحلے میں یہاں تینوں بلاکوں میں کوئی بھی انتخاب نہیں ہوا۔
کپوارہ
اشرف چراغ کے مطابق شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ کے 4 بلاکوں کرالہ پورہ ملیال،چوکی بل اور ہندوارہ میں تیسرے مرحلے میں 59پنچایتی حلقوں میں455پنچ وارڈوں میں انتخاب ہونا تھا،جس کے دوران13سرپنچ اور233پنچوں نے بلا مقابلہ میدان مار لیا۔ان بلاکوں میں46سرپنچ نشستوں پر 116 جبکہ 142پنچ وارڈوں پر298امیدوار میدان میں تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ80پنچ نشستوں پر کسی بھی امیدوار نے کاغذات نامزدگی داخل نہیں کئے تھے،جس کے نتیجے میں وہاں کوئی بھی الیکشن نہیں ہوا۔ یہاںمجموعی طور پر50.7فیصد ووٹ ڈالے گئے۔کپوارہ کے ان4بلاکوں میں مجموعی طور پر27ہزار722 ووٹ ڈالے گئے،جن میں کرالہ پورہ میں60فیصد،ملیال میں73فیصد،چوکی بل میں97فیصد اور ہندوارہ میں40فیصد شرح سے ووٹ ڈالے گئے۔
بانڈی پورہ
عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ کے سمبل بلاک میں مجموعی طور پر8پنچایتی حلقوں کے66پنچ وارڈوں میں انتخاب ہونا تھا،جس میں2سرپنچ اور19پنچ بلا مقابلہ کامیاب ہوئے۔اس دوران4سرپنچ نشستوں پر12 جبکہ16پنچ نشستوں پر34امیدوار میدان میں تھے۔ مجموعی طور پر 6942 ووٹوں میں سے 3643 ووٹ ڈالے گئے تھے،اور رائے دہندگی کی شرح51فیصد درج کی گئی۔
بارہمولہ
فیاض بخاری کے مطابق نبارہمولہ ضلع کے2بلاکوںروہامہ اور بارہمولہ کے40پنچایتی حلقوں کے348پنچ وارڈوں میں انتخاب ہونا تھا،جس کے دوران16سرپنچ اور115پنچ بلا مقابلہ کامیاب قرار دیئے گئے۔دونوں بلاکوں میں13سرپنچ نشستوں پر35امیدوار میدان میں تھے،جبکہ17پنچ نشستوں پر36امید وار میدان میں ہیں،جبکہ رائے دہندگان کی تعداد پنچ نشستوں کیلئے2770اور سرپنچ نشستوں پر17ہزار975ہیں۔11سرپنچ نشستوں کے علاوہ216پنچ وارڈوں میں کوئی بھی امیدوار کھڑا نہیں ہوا تھا۔5529رائے دہندگان نے ووٹ ڈالے،جبکہ مجموعی طور پر ووٹوں کی شرح30.8فیصد رہی۔ بارہمولہ بلاک میں ووٹوں کی شرح21.34فیصد جبکہ روہامہ میں40.5فیصد رہی۔
گاندربل
ارشاد احمد کے ممطابق گاندربل کے ایک بلاک پر ہونے والے انتخابات کے دوران27سرپنچ اور215پنچ وارڈوں میں انتخاب ہونا تھا،تاہم اس میں11سرپنچ اور41پنچ بلا مقابلہ کامیاب قرار دئے گئے۔ اس مرحلے میں3سرپنچ نشستوں پر9امیدوار میدان میں تھے،جن کیلئے رائے دہند گان کی تعداد5759تھی،اور ان کیلئے29پولنگ مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ ضلع میں13سرپنچ اور174پنچ نشستوں پر کوئی بھی امیدوار کھڑا نہیں ہوا تھا۔ضلع میں سب سے کم12 فی صد ووٹنگ ہوئی۔حلقہ وائل میں کل تعداد 1582 ووٹوں میں سے 340 ووٹ ڈالے گئے ۔
بڈگام
وسطی ضلع بڈگام کے2بلاکوں میں32پنچایتی حلقوں کے272نشستوں پر الیکشن ہونا تھا،جس کے دوران15سرپنچ اور82 پنچ بلا مقابلہ کامیاب قرار دیئے گئے۔4سرپنچ نشستوں پر8امیدوار جبکہ ایک پنچ وارڈ پر2امیدوار میدان میں تھے۔ مجموعی طور پرسرپنچ نشستوں پر رائے دہندگان کی تعداد3648 جبکہ پنچ وارڈوں میں ووٹروں کی تعداد87تھی،جن کیلئے30پولنگ مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ ضلع میں13سرپنچ نشستوں اور189پنچ وارڈوں میں کسی بھی امیدوار نے کاغذات نامزدگی داخل نہیں کئے تھے۔ مجموعی طور پر41فیصد ووٹروں نے ووٹ ڈالے۔
شوپیان
شاہد ٹاک کے مطابق شوپیاں ضلع میں ایک بلاک پر انتخاب ہونا تھا،جس کے دوران22پنچایتی حلقوں کے172پنچ وارڈوں میں ووٹ ڈالنے تھے،تاہم11سرپنچ اور29پنچ بلا مقابلہ کامیاب ہوئے،جبکہ11سرپنچ حلقوں اور143 پنچ وارڈوں میں کسی بھی امیدوار نے کاغذات نامزدگی داخل نہیں کئے،جس کے نتیجے میں اس ضلع میں کوئی بھی انتخاب نہیں ہوا۔