پلاسٹک کی لعنت سے نجات بینگلورومیں "نو اسٹرا ناریل چیلنج" کا آغاز

عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک

نئی دہلی// پلاسٹک کی لعنت سے نمٹنا شاید تیزی سے شہر کاری کا سب سے بڑا چیلنج رہا ہے ۔ پلاسٹک ہر ایک کی روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن چکی ہے اور اس لیے اس سے مکمل طور پر چھٹکارا پانا ہمیشہ ایک مشکل کام رہا ہے ۔ تاہم، اس بڑے کام کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ، شہروں نے اس سے نمٹنے کے لیے کمر کس لی ہے ۔کرناٹک کا دارالحکومت بنگلورو ان شہروں میں سے ایک ہے ، جس نے ہر ایک کی روزمرہ کی زندگی کو پلاسٹک کے استعمال سے نجات دلانے کے لیے اختراع کا استعمال کیا ہے ۔ سووچھتا ہی سیوا مہم کے تحت، بروہت بنگلورو مہانگر پالیکے (بی بی ایم پی) کی طرف سے “نو اسٹرا ناریل چیلنج” کا آغاز کیا گیا ہے ، تاکہ شہر کے ہر حصے میں ناریل فروش کرنے والوں سے جڑے پلاسٹک کے کچرے کے بڑے مسئلے کو حل کیا جاسکے ۔ ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک کو روکنے کے لیے انتھک کوششوں کے باوجود، بی بی ایم پی کے اہلکا روں نے دیکھا کہ بہت سے ناریل فروش پلاسٹک کے اسٹرا کا مسلسل استعمال کر رہے ہیں۔ اس سے یہ مشکل مزید بڑھ گئی کہ کاغذی کے اسٹرا ، اگرچہ کم نقصان دہ ہیں، لیکن یہ مہنگے ہوتے ہیں اور آسانی سے دستیاب نہیں ہوتے ، جس سے دکانداروں کے لیے پلاسٹک کے استعمال کو ترک کرنا مشکل امر بن گیا ہے ۔اس چیلنج کے جواب میں، بی بی ایم پی نے ایک سرگرم طریقہ کار اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ “نو اسٹرا ناریل چیلنج” نہ صرف پلاسٹک کے اسٹرا کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے لیے متعارف کرایا گیا، بلکہ “اپنا کپ خود لاؤ” کے تصور کی حوصلہ افزائی کے لیے کیا گیا تھا۔ بیداری کی مہم کی ایک سیریز کے ذریعے ، بی بی ایم پی کا مقصد دکانداروں اور صارفین دونوں کے درمیان ماحول سے متعلق شعور پیدا کرنا ہے ۔ دکانداروں سے نہ صرف پلاسٹک کے اسٹرا کو ختم کرنے کی تاکید کی گئی، بلکہ انہیں پائیدار متبادل کو اپنانے کی ترغیب بھی دی گئی، جیسے اسٹرا کے بغیر ناریل کا پانی پیش کرنا یا ماحول دوست آپشنز پیش کرنا ہے ۔ اس اختراعی قدم نے ناریل فروشوں کے ساتھ ساتھ عوام میں ذمہ داری کے احساس کو فروغ دیا۔