بنارس// وزیراعظم نریندر مودی جمعہ کو بنارس پارلیمانی حلقے سے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد روانہ ہو گئے ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ دو پارلیمانی دورے کے دوران مسٹر مودی جمعرات کو تقریباً سات کلو میٹر کا لمبا روڈ شور اور دشاشومیدھ گھاٹ پر گنگا کی آرتی اور پوجا کی۔ جمعرات کی رات میں کی انہوں نے یہاں کے اہم شخصیات سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے دورے کے دوسرے اور آخری دن جمعہ کو بوتھ سطح کے بی جے پی کارکنان کو انتخابی ‘گرو منتر’ دیا۔ بعد ازاں انہوں نے ‘کاشی کے کوتوال’ بابا کال بھیرو مندر جاکر پوجا کرنے کے بعد پرچہ نامزدگی داخل کی۔ اس موقع پر کئی وزرائے اعلیٰ، مرکزی وزراء کے علاوہ قومی جمہوری اتحاد(این ڈی اے ) اور شمال مشرقی ریاستوں میں بی جے پی کی اتحادی پارٹیوں کے اہم رہنما موجود تھے ۔ مسٹر مودی نے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد انہوں نے کاشی کے باشندوں کے تئیں شکریہ ادا کیا اور پھر دیگر ریاستوں میں انتخابی ریلیوں سے خطاب کرنے کے لیے روانہ ہو گئے ۔ یو این آئی
مدھیہ پردیش میں ‘کانگریس کلچر’ کا ٹریلر نظر آرہا ہے : مودی
سیدھی//وزیراعظم نریندر مودی نے آج مدھیہ پردیش کی چارماہ پرانی حکومت پر جم کر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ریاست نے پورے ملک کو ‘کانگریس کلچر’کا‘ٹریلر’دکھادیا ہے ۔مسٹر مودی یہاں ریاست کے سیدھی پارلیمانی حلقے سے بی جے پی کے امیدوار ریتی پاٹھک کی حمایت میں انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش نے پورے ملک میں کانگریس کلچر کا ٹریلر پیش کر دیا ہے ۔ اگر کانگریس اور اس کے ‘مہاملاوٹی’ ساتھیوں کو دہلی میں بھی حکومت بنانے کا موقع مل گیا تو مدھیہ پردیش کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کیا صورتحال ہوگی؟ انہوں نے ریاست میں گذشتہ دنوں محکمہ انکم ٹیکس کے چھاپے ماری کے تناظر میں کہا کہ کانگریس نے ریاست میں حکومت بناتے ہی عوام کے پیسے سے ‘تغلق روڈ انتخابی گھپلے ’ کو انجام دیا۔ انہوں نے اس قبائلی اکثریت والے پارلیمانی حلقے میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے آپ لوگوں کا پیسہ دہلی کے تغلق روڈ پر رہنے والے اپنی پارٹی کے ایک بڑے رہنما کے گھر پہنچادیا۔یہی پیسہ ‘نامدار’کی تشہیر میں لگایا گیا۔ مسٹر مودی نے اس سلسلے میں کہا کہ کانگریس کے ‘چیلے ’ پوچھتے ہیں کہ مخالفین کے یہاں چھاپے کیوں پڑے ؟ انہوں نے کہا کہ مسئلہ چھاپہ پڑنے کا نہیں ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ چھاپوں میں کتنے اثاثے ضبط کیے گئے ۔ اسی دوران انہوں نے کہا کہ اگر وہ خود بھی غلطی کریں تو ان کے یہاں بھی چھاپے پڑے چاہیے ۔ وزیر اعظم مودی نے مدھیہ پردیش حکومت کی قرض معافی کے منصوبے کے حوالے سے بھی کانگریس پر شدید تنقید کی۔ مسٹرمودی نے کہا کہ کانگریس کے مٹھی بھر دوست قرض لیتے ہیں اور انھیں کے قرض معاف ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی قبائلی یا دلت کسان کا قرض معاف نہیں ہوتا۔ مسٹر مودی نے ریاستی حکومت کا بجلی بل آدھا کرنے کے منصوبے پر چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ کانگریس حکومت نے بجلی فراہمی آدھی کرکے بجلی بل نصف کردیا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی سے مدھیہ پردیش تک ‘بد عنوانی’ کانگریس کا ‘اخلاق’ ہے ۔ انہوں نے مدھیہ پردیش حکومت کے ‘کسان سمان ندھی یوجنا’ کے مستحق کسانوں کی فہرست مرکز کو ارسال نہ کرنے پر حکومت کو گھیرا۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ پر طنز کیا کہ آپ کو سوئٹزر لینڈکا دورہ کرنا تھا، اپنے بیٹے نکول ناتھ کو ‘سیٹل’ کرنا تھا اور اپنے پی اے کو بچانا تھا۔ ان تمام کاموں میں آپ ‘بزی’ تھے ۔ ایسے میں آپ کسانوں کی فہرست بنانے کا کام کسی دیگر افسر کو سونپ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا،‘نامدار’ ہو یا اس کے ‘راگ درباری’ چوکیدار کے چوکنہ رہتے ہوئے کوئی نہیں بچ پائے گا۔ تقرباً 40 منٹ کے خطاب کے آخر میں مسٹر مودی نے ملک کے ہر طبقے کے چوکیدار ہونے کے تعلق سے نعرے بھی لگوائے ۔