اسلام م آباد// پاکستان کے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ نے جمعہ کو 'پاکستان عوامی اتحاد' کے نام سے 23 جماعتوں کا گرینڈ الائنس قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔آل پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی دفتر میں پرویز مشرف نے اس الائنس کے حوالے کہا کہ 'ایک بڑا فیصلہ کہ ہم اکٹھے ہونا چاہتے ہیں اور ایک نام کے نیچے اکٹھا ہونا چاہتے ہیں۔ اس بارے میں ہم نے نام بھی سوچ لیا ہے جو بہت اچھا نام ہے پاکستان عوامی اتحاد۔ اگر آپ سب لوگوں کو یہ نام منظور ہے تو مجھے بھی یہ نام منظور ہے۔'اجلاس میں نئے گرینڈ الائنس کے منشور کو بھی جلد پیش کرنے کا اعلان کیا گیا۔سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ 'جب بھی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی بات آتی ہے تو میرا نام لیا جاتا ہے۔ میں کراچی کی ایک چھوٹی لسانی جماعت کا سربراہ کیوں بنوں۔'تاہم انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ جو ہو رہا ہے اس پر تشویش ہے۔ 'لیکن ایم کیو ایم پاکستان اب آدھی جماعت رہ گئی ہے اور میں فاروق ستار یا مصطفیٰ کمال کی جگہ نہیں لینا چاہتا۔'انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سرزمین پارٹی اور ایم کیو ایم کا اتحاد ایک دن چلا اور ختم ہو گیا۔ 'اگر دونوں جماعتیں اتحاد کر لیں تو بہتر ہے، لیکن یہ دونوں اکٹھی ہو بھی گئیں تب بھی میں اس کا سربراہ نہیں بنوں گا۔'اس گرینڈ الائنس میں شامل جماعت سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے بی بی سی بات کرتے ہوئے کہا کہ گرینڈ الائنس بنانے کی ابتدائی کوشش ہے اور ابھی اس الائنس کے ٹی او آر طے ہونے ہیں۔'یہ الیکٹورل الائنس نہیں ہے۔ اس کا مقصد ایک ایسا اتحاد بنانا ہے جو حزب اختلاف کی جماعتوں کا ہو اور پاکستان کے مسائل کو قوم کے سامنے رکھا جائے۔'انھوں نے بتایا کے 'کچھ عرصہ قبل پرویز مشرف اور ان کی جماعت نے رابطے کرنے شروع کیے تھے اور پھر ان سے میری اور کچھ دیگر جماعتوں کے سربراہان کی دبئی میں ملاقاتیں بھی ہوئی۔'انھوں نے مزید کہا کہ کچھ جماعتیں پرویز مشرف کی سربراہی میں الیکشن میں حصہ لینا چاہتی ہیں لیکن کچھ نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔'چند جماعتوں نے اس اتحاد کو الیکٹورل الائنس بنانے پر تحفظات کا اظہار کیا۔تاہم آل پاکستان مسلم لیگ کے ذرائع کے مطابق سب سے اہم بات پاکستان مسلم لیگ کے تمام دھڑوں کو متحد کرنا ہے۔ 'اگر مسلم لیگ کے تمام دھڑے متحد ہو جاتے ہیں تو پھر پرویز مشرف کی پاکستان میں الیکٹورل اہمیت بن جائے گی۔ ایسا ہونے سے دیگر جماعتیں بھی اے پی ایم ایل کا ساتھ دینے میں رضا مند ہوں گی۔'تجزیہ کار عارف نظامی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف سیاست میں ’ریلیونٹ‘ ہونا چاہتے ہیں۔'لیکن دیکھنا یہ ہے کہ یہ کون سی جماعتیں ہیں جو اس اتحاد میں شامل ہو رہی ہیں۔ اگر تو یہ جماعتیں ٹانگہ پارٹیاں ہیں تو کیا فائدہ۔'انھوں نے کہا کہ 'کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان اور پاکستان سرزمین پارٹی کا اتحاد جو ایک دن ہی میں ناکام ہو گیا، متحدہ مجلس عمل کا ایک دم سے دوبارہ فعال ہونا اور پھر یہ 23 جماعتوں کے اتحاد سے تو ایسا لگتا ہے کہ آئندہ انتخابات میں کسی بھی جماعت کو واضح اکثریت نہ ملنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔پاکستان عوامی اتحاد کے بارے میں انھوں کہا کہ ریٹائرڈ جنرل ریٹائرڈ جنرل ہی ہوتا ہے۔ 'الیکٹورل سیاست میں فوجی ناکام ہی ہوتے ہیں۔