مولانا پیر شبیر احمد
دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ،اسلام لفظ سلم سے ماخوذ ہے جس کے معنی اطاعت اور امن ہے۔ یعنی اسلام کے معنی سلامتی کے ہیں، عربی میں لفظ اسلام کے معنی اپنے آپ کو کسی امر کی جانب متوجہ کرنا ہے۔ اپنے آپ کو اطباع کے لیے پیش کر دینا۔دین اسلام فطری دین ہے، اس میں حیا کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے ارشاد نبویؐ ہے کہ حیا ایمان کا حصہ ہے۔ نبی اکرمؐ نے فرمایا کہ ہر دین کی ایک خصوصیت ہوتی ہے اور اسلام میں خصوصیت حیا ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ مسلمان مردوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔اس آیت کریمہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں مرد کو بھی اپنی حدود و قیود میں رہنے کی طرف اشار ہ کیا گیا ہے اور لازم قرار دیا ہے کہ مرد بھی خواتین کی عزت و احترام کا خیال رکھتے ہوئے اپنی نظریں جھکائے رکھیں تا کہ گناہوں سے بچ سکیں۔ حیا ِ عورت کا زیور ہے اس کا مکمل اہتمام عورت کی خوبصورتی میں اضافہ کرتا ہے۔ پردہ عورت کو شیطان اور شیطان کے چیلوں سے بچانے اور تحفظ کا مکمل حصار فراہم کرتا ہے۔ اسلامی معاشرے میں عورت پردے میں رہ کر تعلیم بھی حاصل کر رہی ہے، کاروبار بھی کر رہی ہیں اور قوم کی خدمت احسن طریقے سے انجام دے رہی ہے۔ مسلم خواتین پائلٹ ڈاکٹرز انجینئرز اور زندگی کے تمام شعبہ جات میں محفوظ طریقے سے اپنا کردار نبھا رہی ہیں۔ یہی اسلامی معاشرے کا حسن ہے۔ عورت کا پردے سے باہر ہونا مر د و زن دونوں کو گناہ کی طرف مائل کرنا ہے۔ جس سے نہ صرف رشتوں کا تقدس پامال ہوتا ہے بلکہ معاشرتی بدحالی کا بھی موجب بنتا ہے۔ عورت کے پر دہ کو اس قدر اہمیت دی گئی ہے کہ اس کے لئے عبادت بھی پردہ کے بغیر اور بے پردہ جگہ پر کرنے سے منع فرمایا گیا ہے اور ا س بات میں کوئی دوراے نہیں کہ باپردہ خواتین نہ صرف مسلم معاشرے کے لیے بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک بہترین سرمایہ ہیں۔عورت کے لفظی معنی ہیں ہی چھپانے والی شئے یا چھپنے کی چیز۔باپردہ عورتیں نہ صرف بہترین اور صالح معاشرہ تشکیل دینے میں انتہائی اہم کردار نبھاتی ہیں بلکہ باپردہ اور صالح عورتیں نسلوں کی پرورش کرتی ہیں آج کل معاشرے میں جو بے حیائی کا دور دورہ چل رہا ہے، اس کے لیے جہاں مردوں کی ذہنیت کو ذمہ دار ٹھہرایا جارہا رہے وہاں عورتوں کا بے پردہ اور بے ہودہ لباس کا استعمال بھی ذمہ دار ہے۔اسلام ایک ایسا دین ہے جس میں اپنے ماننے والے کے لیے ایک ایک بات روزِ روشن کی طرح عیاں کی گئی ہے۔ایک انسان کے لیے کھانے پینے، اٹھنے بیٹھنے، معاشرتی زندگی کے اصول اور پہننے کے لیے بھی باضابطہ اصول متعین کئے گئے ہیں ،غرض زندگی کا کوئی بھی ایسا شعبہ نہیں ہے جہاں اسلام نے واضح طور پر رہنمائی نہ کی ہو۔ ایک مسلمان کو ہر معاملے میں اپنی مرضی کو چھوڑ کر اللہ کی مرضی اور اللہ کا حکم لاگو کرنا چاہیے، اسی میں ہم سب کی کامیابی ہے۔ہمارا جسم اللہ کا دیا ہوا جسم ہے، اس پر اللہ کی مرضی کا ہی پہناوا بھی ہونا چاہئے۔آج کل عورتیں پردہ کرنے سے کتراتی ہیں، نیم عریانی کی حالت میں گھومنے پھرنے کو ترقی کا نام دیا جارہا ہے جو نہایت ہی افسوس اور انتہائی کم عقلی کی بات ہے۔ اگر انسان کے جسم سے کپڑے اتر جائیں گے تو پھر اس میں اور کسی وحشی جانور میں کیا فرق رہ جائے گا۔ غور طلب ہے کہ انسان جب اس دینا میں آتا ہے تو اسے سب سے پہلے لباس پیش کیا جاتا ہے تاکہ اس کا ننگا تن ڈانپا جائے کیونکہ عریاں جسم شرمندگی کا احساس دلاتا ہے لیکن افسوس یہی انسان جب بڑا ہوجاتا ہے تو یہ اس لباس اور اس پردے کی مخالفت میں اتر آتا ہے۔ قابل فخر ہے وہ مائیں اور بہنیں جو پردے کا اہتمام کرتے ہے۔اللہ تعالی ہم کو صحیح علم اور علم کی توفیق عطافرمائیں ۔آمین