بلال فرقانی
سرینگر//جموں کشمیر میں نجی اسکولوں کا فیس مقرر کرنے والی با اختیار کمیٹی نے دونوں صوبوں میں پرائیوٹ اسکولوں کیلئے ٹرانسپورٹ فیس میں14فیصد اضافے کو منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیس امسال مارچ سے نافذ العمل ہوگا۔کمیٹی نے کہا ہے کہ متعلقین کی طرف سے فراہم کردہ معلومات شہری اوردیہی علاقوں میں وصول کی جانے والی ٹرانسپورٹ فیس کے درمیان بہت بڑا فرق ظاہر کرتی ہے۔کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ حکم نامہ کے مطابق’’ فیس متعین کرنے والی کمیٹی کی نوٹس میں لایا گیا کہ دیہی علاقوں میں 4 کلومیٹر تک کا سفر طے کرنے کیلئے کوئی سکول 600 روپے ماہانہ ٹرانسپورٹ فیس وصول کر رہا ہے، اور دوسرا اسکول 8 کلومیٹر تک کے فاصلے کے لیے 600 روپے وصول کر رہا ہے اور کوئی اسکول 7کلومیٹر کے لیے 700روپے، فیس لے رہا ہے۔تاہم کمیٹی نے کہا کہ شہری علاقوں میں کچھ اسکول ٹرانسپورٹ یا بس فیس 2,000 روپے ماہانہ اور کچھ معاملات میں 2,000 روپے سے زیادہ وصول کر رہے ہیں۔
آرڈر میں مزید کہا گیا ہے’’شہری اور دیہی علاقوںمیں واقع اسکولوں کے ڈرائیوروں اور مددگاروں کی تنخواہوں میں فرق ہے‘‘۔کمیٹی نے مزید کہا کہ چونکہ زیادہ تر اشیاء اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات تقریباً تمام سکولوں میں یکساں ہیں، اس لیے ان کیلئے ایک ہی درجہ ہونا چاہیے۔ حکم نامہ کے مطابق’’ فیس متعین کرنے والی کمیٹی نے تمام متعلقہ پہلوئوں اور متعلقین کی طرف سے فراہم کردہ نمائندگیوں اور مواد پر غور و فکر کرنے کے بعد قانونی نکات کے مطابق یہ فیصلہ کیا ہے کہ یہ مناسب ہوگا کہ کمیٹی کے ذریعہ طے شدہ طریقہ، کے تحت تمام اسکولوں میں ٹرانسپورٹ یا بس فیس میں اضافے کی اجازت دی جائے‘‘۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سرما ئی زون کے اسکول ٹرانسپورٹ یا بس فیس میں 14فیصد اضافے کے حقدار ہوں گے، جو فیس وہ اکتوبر2019میں وصول کررہے تھے،جبکہ گرمائی زون کے اسکول فروری2020میں وصول کئے جانے والے ٹرانسپورٹ یا بس فیس میں 14 فیصد اضافے کے حقدار ہوں گے ۔ کمیٹی نے مزید کہا کہ دونوں صوبوں میں ٹرانسپورٹ یا بس فیس میں اضافے کا اطلاق مارچ 2022 سے،جب دونوں زونوں میں لاک ڈائون کے بعد از سر نو اسکولوں میں تدریسی کام شروع ہوا، سے ہوگا۔آرڈرمیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جن اسکولوں کے ٹرانسپورٹ یا بس فیس اضافے سے 2,000 روپے سے تجاوز کر گئی ہے وہ صرف 2,000 روپے وصول کرنے کے حقدار ہوں گے جبکہ بس فیس میں اضافے کی بالائی حد کو 2,000 روپے تک محدود کر دیا گیا ہے۔کمیٹی نے کہا کہ اگر کوئی اسکول انتظامیہ جس کو اسکول کے مخصوص حالات میں 2,000 روپے سے زیادہ بس فیس کی ضرورت ہو تو اسے مناسب جواز کے ساتھ متعلقہ دستاویزات کے ساتھ فیس مقرر کرنے والی کمیٹی کو اپنی تجویز پیش کرنی ہوگی تاکہ وہ اس پر قانون کے تحت فیصلہ کرنے کے قابل ہوسکے۔