بختیار کاظمی
سرنکوٹ// سرنکوٹ کے گاؤں سانگلہ میں واقع گورنمنٹ پرائمری سکول محلہ کماراں سانگلہ کی عمارت عرصہ کئی برسوں سے خستہ حالی کا شکار ہے جہاں زیر تعلیم چالیس سےزائد غریب طلباء وطالبات غیر محفوظ ہیں۔ عمارت کی چھت بوسیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ اب عمارت کی دیواریں بھی منہدم ہونے کے دہانے پر ہیں ۔والدین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ سکول میں زیر تعلیم بچوں کو سکول کے اندر بیٹھنے کی جگہ دستیاب نہیں ہے، اوپر سے محکمہ نے آنگن واڑی سینٹر کو بھی سکول کے ساتھ اٹیچ کر دیا ہے جس سے یہ صاف طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ مذکورہ سکول کی عمارت کے حوالے سے اس سے قبل کئی مرتبہ متعلقہ حکام کو مطلع کیاگیالیکن اس وقت تک کوئی بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا ،دس ماہ قبل متعلقہ چیف ایجوکیشن آفیسر سے بات کی گئی تھی توانہوں نے کہا تھا کہ ایک ہفتے کے اندر مذکورہ سکول کے طلباء کو نجی عمارت میں شفٹ کیاجائے گا اور عمارت کی ازسرنو مرمت کی جائے گی لیکن ایک سال مکمل ہونے جا رہا ہے اب تک کوئی مثبت حل نہیں نکالا جا سکا جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ محکمہ تعلیم کے آفیسران زبانی دعوے تو کرتے ہیں لیکن زمینی سطح پر کوئی بھی عمل درآمد نہیں کیا جاتا اور معصوم بچوں کی جان جوکھم میں ڈال کر اپنی صفائیاں پیش کرتے ہیں۔والدین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف محکمہ تعلیم دعوے کرتا ہے کہ سرکاری سکولوں میں بہتر تعلیم اور بہتر نظام ہے دوسری طرف اگر تعلیمی اداروں کی بات کی جائے تو لاوارث عمارتوں سے بھی بدتر حالت ہے۔انہوںنے کہا کہ مذکورہ عمارت بالکل ہی غیر محفوظ ہے جس پر انتظامیہ کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی جانی نقصان نہ ہو ۔رابطہ کرنے پر چیف ایجوکیشن آفیسر پونچھ نے بتایا کہ زونل ایجوکیشن آفیسر بفلیاز کی نوٹس میں لایا گیا تھا، اب وجوہات کیا ہیں،میں خود اس پر نظرثانی کروں گا۔