جاوید اقبال
مینڈھر//سب ڈویژن مینڈھر کے سرحدی تعلیمی زون منکوٹ کے گورئمنٹ پرائمری سکول جنڈاں دھڑا کسبلاڈی کی حالت نہائت ہی خستہ ہے اور گزشتہ دس سال سے سکول کی عمارت کو فرش اور پلستر نہیں کیا گیا جبکہ سکول میں باتھ روم ہے، رسوئی اور نہ پانی ہے ۔اِن تمام بنیادی سولیات کے بغیر سکول چلتا ہے جبکہ بچے پتھروں پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔15-2014 میں عمارت کا کام شروع ہوا تھا۔چھت پڑنے کے بعد متعلقہ ٹھیکیدار نے کام بند کر دیا اور سکول کی عمارت مکمل نہیں کی جس کی وجہ سے بچوں کو تعلیم حاصل کرنے میں کئی قسم کی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوگوں نے محکمہ تعلیم کے اعلیٰ آفیسران کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمارت نہ ہونے کی وجہ سے 60 بچوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ سرکار نے سکول کی عمارت کیلئے لاکھوں روپے دیئے لیکن عمارت مکمل نہیں ہوئی۔ اُنکا کہنا تھا کہ کس آفیسر نے ٹھیکیدار کو عمارت مکمل ہونے کے بغیر فنڈ دیئے اُس کے خلاف بھی قانونی کاروائی ہونی چاہیے اور بچوں کی زندگی کے ساتھ کھلواڑ نہ کیا جائے اور سکول کی عمارت کو جِلد مکمل کیا جائے۔اِس سلسلہ میں جب ڈپٹی چیف ایجوکیشن آفیسر پونچھ ہیڈکواٹر مینڈھر سے بات ہوئی تو اُنکا کہنا تھا کہ سکول کی عمارت کی حالت ٹھیک نہیں ہے کیونکہ جب یہ عمارت بنائی گئی اُس وقت پیسے کم ہوئے تھے جس کی وجہ سے ٹھیکیداربھاگ گیا ۔اُنکا کہنا تھا کہ زون منکوٹ میں جن سرکاری سکول کی عمارتوں کی خستہ حالت ہے ان میں سے39سکولوں کو سماگراسکیم کے تحت تجدید ومرمت کے لیے پلان میں رکھا گیا ہے اور کچھ سکولوں کے لیے ایک اضافی کلاس رومز کی تجاویز بھی اعلیٰ حکام کو بھیجی گئی ہیں،ہم پر امید ہیں کہ جلد ہی ہماری گزارشات پر عمل درآمد ہو گا۔