پرویز احمد
سرینگر //طر ز زندگی میں تبدیلی، موٹاپا ، چربی اور تیل والی غذائوں کے زیادہ استعمال سے کشمیر میں گال بلیڈرمیں پتھری کے معاملات میں بے تحاشا اضافہ ہورہا ہے۔ وادی کے مختلف ہسپتالوں میں 5سال تک جاری رہنے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے اس مدت کے دوران گال بلیڈرمیں پتھری کے واقعات میں 20فیصد اضافہ ہوا ۔ محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق گذشہ 2سال کے دوران وادی میں پتہ میں پتھری نکالنے کی 78ہزار جراحیاں انجام دی گئی ہیں۔ مارچ 2024میں انڈین جنرل آف گیسٹرو اینٹرولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 2015سے سال 2019تک وادی میں پتہ( گال بلیڈر) میں پتھری سے متاثر ہونے والے افراد کی شرح 52فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وادی میں سال 2015میں متاثر افراد کی شرح 31فیصد تھی جو سال 2019میں 52فیصد تک بڑھ گئی ہے جبکہ متاثرین میں 87.7فیصد میں پتھری ہونے کے کوئی بھی علامات موجود نہیں تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف 12.2فیصدمیں پتھری ہونے کی مختلف علامات موجود تھیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 76فیصدکی پتھری 5ملی میٹر سے کم جبکہ دیگر 23فیصد کی پتھری 5ملی میٹر سے زیادہ تھی۔ تحقیق میں پتھری ہونے کی وجوہات کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ طرز زندگی میں تبدیلی، جسمانی سرگرمیوں میں کمی، موٹاپا اور تیل اور چربی والے کھانوں کے استعمال کی وجہ سے گال بلیڈر میںپتھری کے متاثرین کی تعداد بڑ ھ رہی ہے۔ گیسٹرو انٹرولوجسٹ ڈاکٹر شوکت احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گال بلیڈر میں ذرات جمع ہونے سے پتھری ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب گال بلیڈر کی تھیلی مکمل طور پر صاف یا کھالی نہیں ہوتی تو وہاں جمع ہونے والی ذرات سے پتھری بننے کا خطرہ رہتا ہے جو بعد میں درد اور دیگر مشکلات کا سبب بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ 2سال کے دوران وادی میں پتھری نکالنے کی 78ہزار سے زائد جراحیاں انجام دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کی بڑی وجہ غیر ضروری چربی والی چیزوں کا استعمال، تلہ ہوا کھانا اور طرز زندگی میں تبدیلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ وزن کی وجہ سے بھی گال بلیڈر میں پتھری ہوجاتی ہے۔ڈاکٹر شوکت نے کہا کہ پتہ میں پتھری پیدا ہونے سے بچنے کیلئے ہمیشہ تیل میں بننی والی غذائوں کا کم استعمال کرنا چاہئے اور ساتھ ہی خود کو سرگرم رکھنے کیلئے ورزش کرنا لازمی ہے۔