این آئی اے کو 3ہفتوں میں جواب داخل کرنے کی مہلت
سرینگر//سپریم کورٹ آف انڈیا نے کشمیری علیحدگی پسند رہنما شبیراحمد شاہ کے کیس کی سماعت کے دوران واضح طور پر کہا کہ ’جموں و کشمیر میں پتھراؤ کوئی معمولی کارروائی نہیں‘۔ عدالت نے شاہ کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی حراستی احکامات حاصل کرنے کے لیے ’جموں و کشمیر حکومت‘ سے رجوع کریں۔جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ ناتھ پر مشتمل بنچ نے ’نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA)‘ کو شاہ کے تازہ حلف نامے پر جواب دینے کے لیے’تین ہفتوں‘ کی مہلت دی۔ سالیسٹر جنرل توشار مہتا نے سماعت کے دوران شاہ کے پاکستان سے مبینہ روابط اور دہشت گرد نیٹ ورکس سے وابستگی پر زور دیا۔شاہ کے وکیل سینئر ایڈووکیٹ کولن گونزالویس نے عدالت کو بتایا کہ شاہ کے اہل خانہ کو حراستی احکامات فراہم نہیں کیے گئے، اور وہ 1970 سے اب تک کے تمام حراستی احکامات طلب کر رہے ہیں۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیے: “یہ معاملہ ضمانت کی کارروائی میں کیوں اٹھایا جا رہا ہے؟ یہ تو پچاس سال پرانا معاملہ ہے، حکومت سے تفصیلات طلب کریں۔گونزالویس نے دلیل دی کہ شاہ کوتقاریر اور اس کے بعد پتھراؤ جیسے الزامات پر 39 سال سے جیل میں رکھا گیا ہے۔ جس پر جسٹس مہتا نے کہاکہ پتھر بازی کی یہاں کوئی جگہ نہیں ۔ عدالت نے قبل ازیں دہشت گردی فنڈنگ کیس میں شاہ کو عبوری ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم، عدالت نے NIA کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس سے شاہ کی درخواست پر دو ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے، جس میں دہلی ہائی کورٹ کے 12 جون 2023 کے ضمانت مسترد فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ہائی کورٹ نے ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ شاہ کے دوبارہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور گواہوں کو متاثر کرنے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔ شاہ کو 4 جون 2019 کو NIA نے گرفتار کیا تھا۔یاد رہے کہ 2017 میں NIA نے 12 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، جن پر پتھراؤ، عوامی املاک کو نقصان پہنچانے، اور حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنے کی سازش کے الزامات تھے۔