عاصف بٹ
کشتواڑ// کشتواڑ ضلع کے دورافتادہ علاقہ کنڈل پاڈر علاقے میں قائم سیگھاسن ماتا رانی کے مندرجانے کےلئے یاتریوں کو کئی میل کاپیدل ومشکل راستے و دریا عبور کرنا پڑتے ہیںجبکہ علاقے میں سڑک رابطہ نہ ہونے کے سبب انھیں کئی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہر سال ماہ اپریل کے مہینے میں سالانہ تہوار کے موقع پر مندر میں بہت زیادہ رش ہوتا ہے جب پاڈر کشتواڑ کے دیگر حصوں سے یاتری مندر میں خصوصی پوجا کرنے کے لیے آتے ہیںلیکن یاترا اپریل کے ایک خاص موقع تک محدود نہیں ہے کیونکہ یاتری سال بھر مندر جاتے رہتے ہیں۔ اگر پاڈر کو مندر سے جوڑنے والی ندی پر فٹ برج بنایا جائے تو یاتریوں کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہو جائے گا اور علاقے کے مقامی لوگوں کے لیے بھی روزگار پیدا ہو گا۔ علاقہ کنڈل گاؤں کے ایک عقیدت مند رام کرشن نے بتایاکہ فٹ برج اس وقت بنایا گیا تھا جب چمن لال گپتا لیڈر تھے لیکن وہ ٹوٹ گیا اور آج کوئی مناسب راستہ نہیں ہے اور یاتریوں کو دریا کے اوپر بنے جولے سے عبور کرنا پڑتا ہے۔انہوںنےوزیر اعلیٰ عمر عبداللہ و نائب وزیر اعلیٰ سریندر چوہدری اور مقامی ایم ایل اے سنیل شرما سے اقدامات کرنے کی اپیل کی ۔ایک اور یاتری جئے کرشن نے کہا کہ ہر سال کنڈل گاؤں سے ماتا سیگھاسن کے مندر تک یاترا لی جاتی ہے، ہماری انتظامیہ و ممبران اسمبلی سے اپیل ہے کہ وہ اس معاملے کو وزیر اعلی و نائب وزیر اعلی کے ساتھ اٹھائیں اگر ضرورت ہو تو مناسب فٹ برج کی تعمیر کا معاملہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے ساتھ اٹھایا جانا چاہئے تاکہ یاترا کو آسانی سے انجام دیا جاسکے۔ انتظامیہ کے عہدیداروں نے ہمیں بتایا گیا کہ تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ (DPR) تیار ہے، پہلے ہی پانچ سال سے زیادہ کی تاخیر ہو چکی ہے، ہم نہیں جانتے کہ ڈی پی آر میں اتنا وقت کیوں لگ رہاہے ۔ دیگر یاتریوں نے مطالبہ کیا کہ نئی انتظامیہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لے اور فٹ برج کی تعمیر پر کام کرے تاکہ ہر سال یاترا آسانی سے ہو سکے۔