سرینگر//پانتھ چوک بائی پاس کے نزدیک اس وقت ٹیر گیس گولوں کی گونج سنائی دی اور2خواتین سمیت 5 افراد زخمی ہوئے جب مبینہ طور فورسز کی طرف سے ایک ڈرائیور کو تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف مقامی لوگوں،راہگیروں اور مسافروں نے احتجاج کیا۔ادھر ٹرانسپورٹروں نے دھمکی دی کہ اگر اہلکاروں کے خلاف کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی تو وہ آئندہ ہڑتال پر جائے گے۔ پانتھ چوک میں سوموا ر کی صبح 29 بٹا لین سے وابستہ اہلکاروں نے ایک مسافر گاڑی زیر نمبرJKO1M/7265 جس کوفردوس احمد نامی ڈرائیورساکن فرستہ بل چلا رہا تھا، کو روک کرمبینہ طور پرشدید مارپیٹ کی جس کے نتیجے میں وہ خون میں لت پت گر پڑا۔ اسکی اطلاع ملتے ہی مرد وزن گھروں سے باہر آ ئے جبکہ راہگیروں اور مسافروں نے بھی گاڑیوں سے اتر کر فورسز کی اس کاروائی کے خلاف احتجاج کیا اور نعرے با زی کی ۔مظاہرین مطالبہ کررہے تھے کہ ملوث اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جائے ۔احتجاجی دھرنے کے نتیجے میں سرینگر ،جموں شاہراہ پر ٹریفک کی آوا جاہی مسدود ہو کر رہ گئی جسکی وجہ سے شاہراہ پر گھنٹوں ٹریفک جام ہوا ۔عینی شاہدین کے مطابق29بٹالین سی آ ر پی ایف کے اہلکاروں نے ڈرائیور کو رکنے کا اشارہ کرنے کے دوران مبینہ طور تشدد کا نشانہ بنایا ۔واقعہ کے خلاف احتجاج کے نتیجے میں شاہراہ ٹریفک کی آواجاہی رک گئی اور ہزاروں چھوٹی بڑی گاڑیاں در ماندہ ہو کر رہ گئیں ۔پولیس افسران نے مظاہرین کو سمجھا بجھا کر پر امن طور منتشر ہونے کیلئے قائل کرنے کی کوشش کی تاہم مظاہرین بضد رہے کہ جب تک نہ پولیس اورضلع انتظامیہ کی جانب سے کوئی اعلیٰ عہدیدار انہیں یقین دہانی فراہم نہیں کرتا تب تک وہ احتجاج ختم نہیں کرینگے۔ اس دوران پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کرنے کے علاوہ آنسو گیس کے گولے بھی داغے جبکہ مظا ہرین نے پولیس پر پتھرائو کیا جس کے باعث شاہراہ پر کافی دیر تک کشید گی رہی ۔پولیس کاروائی میں2خواتین سمیت نصف درجن افراد زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور ہسپتال منتقل کیا گیا ۔لوگوں نے الزا م لگایا کہ پولیس نے بلا لحاظ جنس مظاہرین کی جم کر پٹائی اور خواتین کی ناموس کا بھی لحاظ نہیں رکھا۔پولیس لاٹھی چارج کے بعد لوگ منتشر ہوگئے اور شاہراہ پر ٹریفک بحال ہوسکا۔اس دوران زخمی ڈرائیور فردوس احمدکو فوری طور پر جے وی اسپتال پہنچایا گیا،جہاں سے اسے صدر اسپتال منتقل کیا گیاجہاںاس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ادھر سی آر پی ایف ترجمان راجیش یادو نے اس الزام کو مسترد کیا کہ فورسز اہلکاروں نے ڈرائیور کا زدکوب کیا۔راجیش یادو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ڈرائیور نے اہلکاروں کے ساتھ بد تمیزی کی اور نا زیبا الفاظ استعمال کئے تاہم اس کے باوجود اس کو کچھ نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ڈرائیور نے بعد میں ڈرامہ رچایا۔ فرودس احمد نامی ڈرائیور،نیو کشمیر ٹرانسپورٹ سے وابستہ ہے جبکہ مذکورہ ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے سیکریٹری مختار احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ فردوس نے کانوائے کو دیکھتے ہی از خود اپنی گاڑی سائڈ میں رکھی تھی اور جب قافلہ گزر گیا تو وہ بھی چل پرا،تاہم اس کو معلوم نہیں تھا کہ اس قافلے میں اور گاڑیاں بھی شامل ہیں،جو پچھے سے آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پر فورسز برہم ہوئے اور اسے شدید زدکوب کیا گیا۔اس دوران کشمیر ٹرانسپوٹروں کے مشترکہ اتحاد کشمیر ویلفیر ٹرانسپورٹ ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری شیخ محمد یوسف نے بتایا کہ ڈرائیوروں کے ساتھ یہ برتائو روز کا معمول بن چکا ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ملوث اہلکاروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے اور مستقبل میں یہ سلسلہ بند کیا جائے،وگرنہ وہ ہڑتال پر چلے جائے گے۔ادھر ٹرانسپوٹروں نے علامتی طور پر بٹہ مالو میں ہڑتال کی اور کچھ وقفہ کیلئے گاڑیوں کو کھڑا کر کے پہیہ جام کیا۔